حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے مکارم اخلاق اور حالات

(۱) شیخ مفید ؒ اوردوسرے اعلام نے روایت کی ہے کہ بنی عباس صالح بن وصیف کے گھر گئے اُس نے امام حسن عسکری علیہ السلام کوقید کررکھاتھا اور اس سے کہنے لگے کہ اس پر تنگی اور سختی کو۔ صالح کہنے لگا کہ میں اس کے ساتھ کیاکروں میں نے انہیں دوبدترین افراد کے سپرد کیاتھا جن کے نام علی بن یارمش اور دوسرے کانام اقتامش تھا اور اب وہ دونوں صاحب نماز اور عبادت گزار ہوچکے ہیں۔ تب اُس کوحکم دیاکہ اُن دونوں افراد کوبلایا جائے جب وہ آئے تو اُن کی سرزنش کی اور کہنے لگا وائے ہو تم پر تمہارا اس شخص کے ساتھ کیامعاملہ ہے؟

 وہ کہنے لگے کہ ہم کیا بتائیں اس شخص کے حق میں جودن کوروزے رکھتاہے اور راتوں کو صبح تک عبادت میں مشغول رہتاہے جوکسی سے بات نہیںکرتا جب کبھی ہم پر نظر کرتاہے تو ہمارے بدن اس طرح کانپنے لگتے ہیں کہ گویا ہم اپنے نفس کے مالک نہیں اور اپنے آپ کو قابو میںنہیں رکھ سکتے۔جب آل عباس نے یہ سُنا تو انتہائی ذلت اور بدترین حالت میں اس کے پاس سے چلے گئے۔

مختصر حالت زندگی امام حسن عسکری علیہ السلام

 ولادت باسعادت: مدینہ طیبہ میں دس ربیع الثانی ۲۳۲ہجری کو ولادت ہوئی۔ آپ کی ولادت کے وقت واثق باللہ عباسی حکمران تھا یہ اُس کے آخری ایام تھے اُس نے اسی سال انتقال کیا اس کے بعد متوکل، منتصر، مستعین اور معتز حکمران ہوئے۔ آپ کی امامت ۳رجب ۴۵۲ہجری کو معتز کے دور حکومت میں ہوئی

امام حسن عسکری علیہ السلام کی زندگی کا مختصر جائزہ.

 زہرا رضائیان

مترجم: سجاد مہدوی

دورِ قدیم سے آج تک، ہمیشہ ایسے بزرگوں کی زندگی اور ان کا کردار توجہ کا مرکز رہا ہے جن کا انسانی پہلو برجستہ رہا ہو۔ ان میں انبیائے الہی اور مکتب علوی کے رہنما، وہ منفرد افراد ہیں جو پروردگار کی جانب سے تمام انسانوں کے لئے بہترین نمونہ عمل قرار دیئے گئے ہیں۔

شیعوں کے گیارہویں امام‘ حضرت حسن عسکریٴ، ٢٣٢ ہجری میں شہر مدینہ میں متولد ہوئے۔ چونکہ آپٴ بھی اپنے بابا امام علی النقیٴ کی طرح سامرا کے عسکر نامی محلے میں مقیم تھے اس لئے عسکری کے نام سے مشہور ہوئے۔ آپٴ کی کنیت ابومحمد اور معروف لقب نقی اور زکی ہے۔ آپٴ نے چھ سال امامت کی ذمہ داری ادا کی اور ٢٨ سال کی عمر میں معتمد عباسی کے ہاتھوں شہید ہوئے۔

امام حسن عسکری علیہ السلام کی حکمت عملی:

امام حسن عسکریٴ نے ہر قسم کے دباو اور عباسی حکومت کی جانب سے سخت نگرانی کے باوجود دینِ اسلام کی حفاظت اور اسلام مخالف افکار کا مقابلہ کرنے کے لئے متعدد سیاسی، اجتماعی اور علمی اقدامات انجام دیئے اور اسلام کی نابودی کے لئے عباسی حکومت کے اقدامات کو بے اثر کردیا۔ آپٴ کی حکمتِ عملی کے اہم نکات درجِ ذیل ہیں:

دین اسلام کی حفاظت کے لئے علمی جدوجہد، مخالفوں کے شکوک و شبہات کا جواب، درست اسلامی افکار و نظریات کا پرچار، خفیہ سیاسی اقدامات، شیعوں کی اور بالخصوص نزدیکی