امام رضا علیہ السلام کی چالیس حدیثیں

قال الامام علی بن موسی الرضا علیہ السلام 1۔ تین خصلتیں تین سنتیں لا یكون المؤمن مؤمنا حتی تكون فیه ثلاث خصال ، سنة من ربه، وسنة من نبیه، وسنة من ولیه. فاما السنة من ربه فكتمان سره ، و اما السنة من نبیه فمداراة الناس ، و اما السنة من ولیه فالصبر فی البأساء […]
امام رضا علیہ السلام کاجاثلیق اور راس الجالوت کے ساتھ مناظرہ

خداوند متعال کی طرف سے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بارہ معصوم جانشین منتخب ہوئے جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حقیقی وارث اور مکتب تشیع کے نگہبان ہیں ۔ امامت و ولایت کے آٹھویں تاجدار ا مام رضا علیہ السلام نے بھی اپنی ساری زندگی انسانوں کی تربیت اور انہیں کمال تک پہنچانے کے لئے وقف کر دی ۔آپ اپنے علم لدنی سےتشنہ علوم کو سیراب اورانہیں صراط مستقیم پر گامزن کرتےرہے ۔ آپ کی تعریف آپ کے آباءو اجداد نے عالم آل محمد کے نام سے کیا چونکہ آپ معدن علم تھے ۔عباسی خلیفہ مامون نے آپ کو مدینہ سے زبردستی خراسان لے آیا اور اپنی ولایت عہدی قبول کرنے پر مجبور کیا۔ مامون اپنے مختلف اہداف اور مقاصد کی خاطر تمام ادیان و مذاہب کے علماء کو امام علیہ السلام کے ساتھ مناظرہ کرنے کی دعوت دیتاتھا۔ آپ نے جاثلیق اور راس الجالوت کے ساتھ بھی مناظرہ انجام دیا جو اسی سلسلہ کی ایک کڑی ۔۱۔
غریب الغرباء حضرت امام علی ابن موسيٰ الرضا علیہ السلام کی شہادت

حضرت امام موسيٰ بن جعفر الکاظم علیہ السلام طولانی زندانوں اور شدید ترین شکنجوں کے اثر سے سندی بن شاہک ملعون کے زندان میں شہید ہوئے اور ظالم و جابر خلیفہ ہارون کوشش کررہا تھا کہ اس معصوم امام علیہ السلام کی مظلومانہ و مسمومانہ شہادت کو طبیعی موت کا رنگ دے سکے،ظالم و ستمگر باپ کےراستے کا راہی مأمون خلیفہ بھی اپنے باپ کی روش پر چلتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ اتنے سنگین ظلم کو چھپانے میں کامیاب ہوسکے اور یہ ظاہر کرسکے کہ ولی عہد طبیعی موت مرے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ بعض چاپلوس تاریخ دان(طبری جیسے)انگور کھانے کو،بعض طبیعی موت کو اور بعض عباسیوں کی سازشوں اور بدخواہیوں کو غریب امام علیہ السلام کی شہادت کے اسباب رقم کرتے ہیں اور ایک گروہ جو اس غریب امام کا خالص ماننے والا گروہ’’شیعہ‘‘ہے اس کا فیصلہ اور قضاوت یہ ہے کہ براہ راست خود مأمون نے حضرت کو مسموم کر کے شہید کیا۔
