امام علی علیہ السلام کی شخصیت بشر کی سمجھ سے بالاتر ہے

تحریر: فرحت حسین مہدوی

میں نے ایک پوسٹ پر دیکھا کہ ایک سنی بھائی علی علیہ السلام کی عظمت بیان کررہا ہے اور ایک شیعہ بھائی اس پر شرک کا الزام لگا رہا ہے جو افسوسناک تھا، چنانچہ اپنے قارئین کی خدمت میں عرض کرنا ضروری سمجھا کہ:

خبر رساں ادارے تسنیم کو ارسال کردہ مقالے میں پاکستانی کالم نگار فرحت حسین مہدوی نے کہا ہے کہ میں نے ایک پوسٹ پر دیکھا کہ ایک سنی بھائی علی علیہ السلام کی عظمت بیان کررہا ہے اور ایک شیعہ بھائی اس پر شرک کا الزام لگا رہا ہے جو افسوسناک تھا۔ چنانچہ اپنے قارئین کی خدمت میں عرض کرنا ضروری سمجھا کہ:

قرآن مجیداور حضرت علی ؑ کی خدمات

یہ بات مسلمات میں سے ہے کہ قرآن کی جمع آوری سب سے پہلے حضرت علی ؑ کے ہاتھوں ہوئی، علم نحوکی ایجاد اور قرآن کی اعراب گذاری،پیامبر نے فرمایا:علی علیہ السلام قرآن کے ساتھ ہیں اور قرآن علی علیہ السلام کے ساتھ ہے۔

قرآن کی جمع آوری

یہ بات مسلمات میں سے ہے کہ قرآن کی جمع آوری سب سے پہلے حضرت علی علیہ السلام کے ہاتھوں ہوئی۔

حضرت علی علیہ السلام کے ممتاز اخلاق کے چند نمونے

 حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام کا واسطہ بننا

ایک دفعہ حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام کھجوروں کی دکان سے گزرے ، اچانک ایک کنیز کو روتے ھوئے دیکھا تو اس سے سوال کیا: تو کیوں روتی ھے؟ اس نے کہا: میرے آقا نے مجھے ایک درھم دیکر کھجور خریدنے کے لئے بھیجا تھا، میں نے اس شخص سےکھجورر خریدے اور اپنے آقا کی خدمت میں لے گئی، لیکن اس کو پسند نھیں آئے اور اس نے مجھے واپس کرنے کے لئے بھیجا ھے لیکن یہ شخص واپس نھیں کرتا ھے۔

امام علیہ السلام نے دکان والے سے کہا: اے بندہٴ خدا! یہ ایک خادمہھے اور اس کا کوئی اختیار نھیں ھے، اس کا درھم واپس کردے اورکھجورواپس لے لے، (یہ سن کر) کھجور بیچنے والا اپنی جگہ کھڑا ھوا اور اس نے آپ کو گھونسا مارا۔

(یہ دیکھ کر وہاں موجود) لوگوں نے کہا: (یہ تو نے کیا کیا) یہ امیر الموٴمنین علیہ السلام ھیں؟ یہ سن کر وہ دکان والا لمبے لمبے سانس لینے لگا اور اس کے چہرے کا رنگ زرد پڑگیا، اور اس نے کنیز سےکھجور واپس لئے اور اس کو درھم لوٹا دیااس کے بعد اس نے کہا: یا امیر الموٴمنین ! (مجھے معاف کردیں) اور مجھ سے راضی ھوجائیں، حضرت امیر الموٴمنین علیہ ا لسلام نے فرمایا: اس سے زیادہ اور کون سی چیز مجھے راضی کرسکتی ھے کہ تو نے اپنی اصلاح کرلی ھے؟

حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ:”میں اس صورت میں تجھ سے راضی ھوتا ھوں کہ تو تمام لوگوں کے حقوق کو مکمل طور پر ادا کردے“۔

حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام نے لبید بن عطارد تمیمی (کچھ باتوں کے کہنے کی وجہ سے)گرفتار کرنے کے لئے اپنے کارندوں کو بھیجا، کارندے بنی اسد (کی گلی) سے گزر رھے تھے کہ نعیم بن دجاجہ اسدی اٹھا اور لبید کو کارندوں کے ہاتھوں سے چھڑا دیا ( اور وہ بھاگ نکلا)