اولاد کی تربیت اور والدین کی ذمہ داریاں/ تحریر: نصرالله فخرالدین از قم
خلاصہ
والدین کی گردن پر جو عظیم ذمہ داری ہے وہ قرآن اور تعلیمات اہلبیت کی روشنی میں اولاد کی تربیت اور معاشرے کو اچھے اور نیک افراد پیش کرنا ہے والدین پر یہ ذمہ داری اولاد کی پیدائش سے پہلےبھی اور پیدائش کے بعد بھی عائد ہوتی ہے۔ نطفہ ٹھہرتے وقت اور حمل کے دوران بھی والدین کو چاہئے کہ اسلامی آداب کا خیال رکھیں اور اپنےکردار اور گفتار و رفتار کو اسلامی بنائیں ۔ پیدائش کے بعد والدین پر یہ ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے کہ بزرگان نے بچے کی زندگی کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے: ۱۔ ایک سے سات سال تک ۔ سات سے چودہ سال تک ۳۔ چودہ سے اکیس سال تک کہ جن میں سے ہر ایک مرحلہ میں والدین کو بچے کےساتھ ایک خاص طریقے سے زندگی کرنے کی ضرورت ہے۔گھر کا ماحول ،والدین کی طرز زندگی اور رہن سہن بچے کی تربیت پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں ۔
اولاد کی تربیت اور والدین کی ذمہ داریاں
والدین کی گردن پر جو عظیم ذمہ داری ہے وہ قرآن اور تعلیمات اہلبیت کی روشنی میں اولاد کی تربیت اور معاشرے کو اچھے اور نیک افراد پیش کرنا ہے والدین پر یہ ذمہ داری اولاد کی پیدائش سے پہلےبھی اور پیدائش کے بعد بھی عائد ہوتی ہے۔ نطفہ ٹھہرتے وقت اور حمل کے دوران بھی والدین کو چاہئے کہ اسلامی آداب کا خیال رکھیں اور اپنےکردار اور گفتار و رفتار کو اسلامی بنائیں ۔ پیدائش کے بعد والدین پر یہ ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے کہ بزرگان نے بچے کی زندگی کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے: ۱۔ ایک سے سات سال تک ۔ سات سے چودہ سال تک ۳۔ چودہ سے اکیس سال تک کہ جن میں سے ہر ایک مرحلہ میں والدین کو بچے کےساتھ ایک خاص طریقے سے زندگی کرنے کی ضرورت ہے۔گھر کا ماحول ،والدین کی طرز زندگی اور رہن سہن بچے کی تربیت پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں ۔
