تحقیق کے بغیر اظہار خیال کرنا خیانت ہے!/ تحریر: محمد حسن جمالی
انسان کی مخصوص صفات میں سے ایک اس کا خود مختار ہونا ہے ،وہ عملی زندگی میں اپنی مرضی اور اپنے اختیار سے دینی اور دنیوی امور کو سر انجام دیتا ہے ،اسی خصوصیت کے پیش نظر یہ کہنا درست ہے کہ بشر کو بیان اور رای کی آذادی حاصل ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آذادی رای وبیان سے کیا مراد ہے؟ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان سیاسی، دینی، اقتصادی، ثقافتی … مسائل پر اظہار رائے کرنے میں کسی قید وشرط کا پابند نہیں؟ علمی اور فنی اصطلاح کے مطابق بیان ورائے کی آذادی سے مقصود مطلق ہے یا مشروط؟
