تعزیت کاجدید انداز/ از-قلم-اشرف سراج گلتری
عیادت اورتعزیت کی رسم مسلم معاشروں میں زمانہ قدیم سے چلتی آرہی ہیں.فرق صرف اتنا ہے کہ پہلےانسان کے مرنےسے پہلے عیادت کےلیے بهی جایاکرتے تهے اب تو صرف تعزیت میں آکر دو آنسو بہانے کوہی اخلاقی فریضہ سمجهاجاتاہے.
خاص کر قومی احستاب بیورو نےتوحدہی کردی ہے کہ جہاں جس وقت عیادت اور تعزیت کےلئے پہنچناچاہئےتها پہنچانہیں ہے مگر اب بیتے لمحو کو یاد دلاکرلواحقین کو ان کی یادمیں پهررولانے گلگت بلتستان تشریف فرماہوگا.
مزے کی بات یہ ہے کہ یہ ادارہ گلگت بلتستان میں بهی کسی سیاستدان اور بیوروکریٹس کی خدمت میں حاضر ہو نہ ہو مگرغریب عوام کورولانےحاضر ہوہی جائے گا جہاں سے وہ اپنےحصے کاترکہ لےکرواپس چلاجائےگا.
