حجاب قرآن کی نظر میں/ اصغر علی ھرغوسلی

مقدمه :
حجاب اُمت مسلمہ کا وہ شعار، مسلم خواتین کا وہ فخر و امتیاز جو اسلامی معاشرے کو پاکیزگی عطا کرنے کا ایک ذریعہ تھا اور ہے استعمار کا سالہا سال کی سازشوں کے نتیجے میں آج بھرپور حملوں کی زد میں ہے۔ مسلم دنیا کو پاکیزگی سے ہٹا کر بے حیائی کی دلدل میں دھکیلنا اور عورت کو ترقی کے نام پر بے حجاب کرنا شیطانی قوتوں کا ہمیشہ سے ہدف رہا ہے۔ شیطان کی سب سے پہلی چال جو اس نے انسان کو فطرت کی سیدھی راہ سے ہٹانے کے لیے چلی تھی کہ اس کے جذبہ شرم و حیاء پر ضرب لگائے۔ اور اس کے شاگردوں کی یہ روش آج تک قائم ہے۔ ان کے یہاں ترقی کا کوئی کام اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک عورت حجاب سے باہر نہ آجائے۔ حیاء کو دقیانوسیت قرار دیا جاتا ہے۔ پردے کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا جاتا ہے اور طرح طرح سے برقعہ و چادر کے مذاق اُڑائے جاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پردہ و حجاب عورت کو تقدس ہی نہیں تحفظ بھی عطا فرماتے ہیں۔ یہ شیاطین اور اس کے حواریوں کی غلیظ نگاہوں سے بچنے کے لیے ایک محفوظ قلعہ ہے۔