”حج“اتحاد بین المسلمین کا عملی نمونہ/ نصر اللہ فخرالدین

مقدمہ
”اِنَّ أَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃ مُبَارَکًا وَّھُدًی لِّلْعٰلَمِیْن“
ترجمہ: ”سب سے پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لئے بنایا گیا وہ وہی ہے جو مکہ میں ہے جو عالمین کے لئے بابرکت اور راہنما ہے۔“(القرآن)
فریضہ حج کے اس عظیم پہلو (حج اتحاد بین المسلمین کا عملی نمونہ)کو اس مختصر مقالہ میں بیان کرنا اگر چہ مشکل ہے لیکن محال نہیں ہے لہٰذا ہماری کوشش یہی ہوگی کہ یہ پہلو واضح ہو۔
دین مبین اسلام کا کوئی بھی حکم حکمت سے خالی نہیں ہے تمام احکام اسلامی مبنی بر حکمت ہوتا ہے چاہے اس حکم میں موجود حکمت کسی کے سمجھ میں آئے یا نہ آئے،حکمت ضرور ہوتا ہے۔ چونکہ اسلام ایک جامع نظام ہے تو انسانی زندگی کے تمام پہلووں کی طرف توجہ رکھتا ہے اور انسانی معاشرہ جب تک اسلامی نظام کے مطابق زندگی نہیں کرتا تب تک کمال تک نہیں‌پہنچتا اور امن و امان قائم ہو کر ظلم اور قتل و غارتگری کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔