حضرت زینب کبری علیہا السلام کی زندگانی پر ایک طائرانہ نظر/تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

حضرت زینب کبری علیہا السلام کی زندگانی کے بارے میں سینکڑوں سال سے ہزاروں محققین اور علماء کتابیں لکھتے آرہے ہیں لیکن یہ ایک بیکران سمندر ہے جس میں جتنا بھی غوطہ ور ہاتھ پا وَں چلائیں انتہا کو پہنچنا ناممکن ہے۔ہم بھی آپ کی زندگانی کے چندپہلوئوں پر اختصارا کچھ لکھنے کی کوشش کریں گے۔
۱۔ولادت باسعادت:
امام علی علیہ السلام اور حضرت زہرا ء سلام اللہ علیہا کے پانچ اولاد تھیں امام حسن علیہ السلام امام حسین علیہ السلام حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا حضرت ام کلثوم سلام اللہ علیہا و حضرت محسن علیہ السلام ۔حضرت زینب سلام اللہ علیہا ۵ جمادی اول ہجرت کے پانچویں یا چھٹے سال یا شعبان کے مہینے میں ہجرت کے چھ سال بعد مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں اور ۱۵ رجب ۶۲ ہجری میں ۵۶ یا ۵۷ سال کی عمر میں رحلت کر گئیں۔
بعض لوگ ان کی سال وفات کو ۶۵ ہجری بتاتے ہیں اس اعتبار سےآپ۶۰ سال کی عمر میں وفات پا گئیں ۔آپکی آرمگاہ کے بارے میں محققین کے درمیان اختلافات ہیں لیکن معروف ترین قول دمشق ہے ،جہاں ہر روز ہزاروں کی تعداد میں دنیا کے مختلف جگہوں سے حاضر ہوتے ہیں اور ان کے بارگاہ اقدس سے مستفیض ہوتے ہیں ۔ محمد بحر العلوم کہتا ہے :اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ سورج کہاں غروب ہو جائے ، جو چیز اہمیت کی حامل ہے وہ یہ ہےکہ اس سورج کی شعائیں جو روشنی بخش ہیں اور قیامت تک غروب نہیں ہو گی ، اس کی روشنی سے دنیا کے لوگ ان شعاعوں سے مستفیذ ہوتے آرہے ہیں ۔ ان کا مشہور ترین نام زینب ہے جو لغت میں "نیک منظر درخت” کے معنی میں آیا ہے[2] اور اس کے دوسرے معنی "زین أَب” یعنی "باپ کی زینت” کے ہیں۔متعدد روایات کے مطابق حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا نام پیغمبر خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکھا؛ البتہ آپؐ نے حضرت علی اور حضرت فاطمہ زہراءعلیہمالسلام کی بیٹی کو وہی نام دیا جو جبرائیل خدا کی طرف سے لائے تھے۔[3] جب رسول اللہ(ص) نے ولادت کے بعد انہیں منگوایا تو ان کا بوسہ لیا اور فرمایا:میں اپنی امت کے حاضرین و غائبین کو وصیت کرتا ہوں کہ اس بچی کی حرمت کا پاس رکھیں؛ بےشک وہ خدیجۃ الکبری(س) سے مشابہت رکھتی ہے۔[4]