خلقت انسان

خلقت انسان سورہ دھر میں

سورہ دھر کے زیادہ تر مباحث قیامت اور جنت کی نعمتوں کے بارے میں ہیں، لیکن اس کی ابتدا میں گفتگو انسان کی خلقت کے بارے میں ہے، کیونکہ اس زمینہ ساز خلقت کی طرف توجہ کرنا ہے۔
فرماتاہے ’’کیا ایسا نہیں کہ انسان پر ایک طویرل زمانہ ایسا گزرا ہے کہ وہ کوئی قابل ذکر چیز نہیں تھا۔(هل اتی علی الانسان حین۔۔۔۔۔۔ )
ہاں اس کے وجود کے ذرات میں سے ہر ذرہ سی گوشہ میں بکھرا پڑا تھا۔ مٹی، دریا اور ہوا میں اس کے وجود کا اصلی مود ر ایک ان تینوں وسیع محیطوں کے کسی گوشہ میں پڑا ہوا تھا ور وہ حقیقت میں ان کے درمیان گم شہد اور بالکل قابل ذکر نہیں تھا۔