سانحہ ساہیوال اور پولیس کی دہشتگردی!  /تحریر:  محمد حسن جمالی 

پاکستان کی سرزمین پر انسان کے خون کی اہمیت آئے روز کم ہوتی جارہی ہے ، انسان نما درندے مختلف بہانوں سے انسانیت پر حملہ آور ہورہے ہیں ، جنہوں نے اسلام کے نام پر معرض وجود میں آئی ہوئی مملکت میں سب سے ذیادہ مذہبی تعصب کی جنونیت میں بے شمار مظلوم مسلمانوں کی جان مال اور آبرو سے کھیل کھیلا ہے، طالبان داعش سمیت سلفی تکفیری ٹولوں نے پاکستان کی سرزمین کو لاتعداد بے گناہوں کے خون سے رنگین کردیا ہے ـ جب ملک کے طول وعرض میں دہشتگردی وسیع پیمانے پر پھیلنا شروع ہوگئی تو پاکستان کا حقیقی محافظ فوج کا ادارہ متحرک ہوگیا، وزیرستان سمیت دہشتگردوں کے مرکزی مقامات پر افواج پاکستان نے آپریشن کرکے دہشتگردی کی آگ پر قابو پانے کی کوشش کی گئیں جس کے نتیجے میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نقصان ضرور پہنچا مگر مختلف وجوہات کی بناء پر ہماری فوج وطن عزیز پاکستان کو دہشتگردوں کے نجس وجود سے مکمل طور پر پاک کرنے سے ناتواں رہی ، اگر ہم ان وجوہات میں سرفہرست ریاست کا  دہشتگردوں کو سپورٹ کرنا شمار کریں تو نہ بے جا ہوگا اور نہ ہی مبالغہ ـ جب دہشتگردوں کے مراکز کی کمر رد الفساد اور ضرب عصب آپریشن کی وجہ سے ٹوٹنے لگی تو بہت سارے دہتشگرد پراکندہ ہوکر ملک کے مختلف مقامات پر ریاست کی چھتری تلے محفوظ ہوگئے اور اپنے ناپاک عزائم میں سرگرم رہے ـ سیاسی لٹیروں کی سفارشات سے وہ پاکستان کے مختلف اداروں میں گھس گئے ، جن میں سے بعض نے سیاستدانوں کی صف میں شمولیت اختیار کی تو کچھ پولیس کی وردی پہن کر اپنے اہداف کی طرف بڑھتے رہے ، چنانچہ پنجاب حکومت نے سی ٹی ڈی جیسا ادارہ بناکر انہی کالی بھیڑوں کے حوالے کردیا ،جس میں شدت پسند اور سنگدل بے رحم افراد کو چن چن کر جمع کیا گیا جو پولیس کے نام سے پاکستان کے غریب شہری کے لئے غضب کا فرشتہ ثابت ہوئے ، جن کے ہاتھوں پاکستان کے بے شمار غریب ولاچار افراد لاپتہ ہوچکے ہیں تو بہت سارے موت کے گاٹ اتر چکے ہیں ، جس کی حالیہ مثال ساہیوال کا دلخراش سانحہ ہے ـ