عاشورائے حسینی کا فاتح کون؟

عاشورائے حسینی جب کربلا کے گرم ریگزار پر آغوش رسالت کے پروردہ سوار دوش رسالت و نبوت‘ نبی کے نورعین فاطمتہ الزہرا(ع)کے دل کے چین‘ علی بن ابی طالب (ع)کی شجاعت و امامت کے وارث‘ اپنے وقت میں باری تعالی کی پسندیدہ ترین شخصیت حضرت حسین بن علی(ع)کو اپنے اعزا و اقرباء جاں نثار اصحاب و انصار بھائی ‘بھتیجوں‘ بھانجوں اور بیٹوں کے ساتھ ظالموں‘ جابروں‘ فاسقوں اور جاہ طلب یزیدی افواج نے تہہ تیغ کردیا

عاشورا، درس و عبرت کا سرچشمہ/رہبر معظم

قربانی امام حسین علیہ السلام ، عاشور کا واقعہ، آپ کا چہلم اور دیگر مناسبتیں، تاریخ اسلام کا وہ اہم ترین موڑ ہے جہاں حق و باطل کا فرق پوری طرح نمایاں ہو گیا۔ اس قربانی سے اسلام محمدی کو نئی زندگی ملی اور اس دین الہی کو بازیجہ اطفال بنا دینے کے لئے کوشاں یزیدیت کی فیصلہ کن شسکت ہوگئی۔ اس واقعے میں بے شمار درس اور عبرتیں پنہاں ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مختلف مواقع پر عاشورا اور قربانی امام حسین علیہ السلام سے ملنے والے درس اور عبرتوں کی جانب اشارہ فرمایا ہے۔ آپ کے خطابات کے متعلقہ اقتباسات ناظرین کے پیش خدمت ہیں؛

”عاشورا ”وجود میں آنے کے اسباب

عاشورا درحقیقت پاک و پاکیزہ افکار و کردار اور غیروں کے ذریعہ اسیر شدہ دلوں کے درمیان تقابل کا نام ہے۔

رسول خدا ۖارشاد فرماتے ہیں:”اگر تم اپنے دل کی نگہبانی کرتے اوراس بات کا خیال رکھتے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل کی چراگاہ میں ہر حیوان آکر چرنے لگے تو تم بھی وہی سب کچھ دیکھتے جو میں دیکھتا ہوں اور وہی سنتے جو میں سنتا ہوں۔”