حضرت زینب سلام اللہ علیہا

زینب امام علی(ع) اور حضرت زہرا(س) کی بیٹی ہیں جو سنہ 5 یا 6 ہجری کو مدینہ میں پیدا ہوئیں. وہ امام حسین(ع) کے ساتھ کربلا میں موجود تھیں اور 10 محرم الحرام سنہ 61 ہجری) کو جنگ کے خاتمے کے بعداہل بیت(ع) کے ایک گروہ کے ساتھ لشکر یزید کے ہاتھوں اسیر ہوئیں اور کوفہ اور شام لے جائی گئیں. انھوں نے اسیری کے دوران، دیگر اسیروں کی حفاظت و حمایت کے ساتھ ساتھ، اپنے آتشین خطبوں کے توسط سے بےخبر عوام کو حقائق سے باخبر کیا. حضرت زینب(ع) نے اپنی فصاحت و بلاغت اور بےمثل شجاعت سے تحریک عاشورا کی بقاء کے اسباب فراہم کئے. تاریخی روایات کے مطابق سیدہ زینب(ع) سنہ 63 ہجری کو دنیا سے رخصت ہوئیں اور دمشق میں دفن ہوئیں.
عاشورا کی تعلیمات

کربلا ایک ایسی عظیم درسگاہ ہے جس نے بشریت کو زندگی کے ہر گوشہ میں درس انسانیت دیا ہے اور ہر صاحب فکر کو اپنی عظمت کے سامنے جھکنے پر مجبور کردیا ہے۔ روز عاشورا کی تعلیمات ہر انسان کے لیے ابدی زندگی کا سرمایا ہیں کہ جن میں سے چند ایک کی طرف ذیل میں اشارہ کیا جاتا ہے:
۱: حریت اور آزادی
تحریک کربلاکا سب سے اہم درس آزادی ، حریت اور ظلم و استبداد کے آگے نہ جھکنا ہے۔ امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: موت فی عز خیر من حیاۃ فی ذل۔ عزت کی موت ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔ اور ظالم کی بیعت قبول نہ کرتے ہوئے فرمایا: لا و اللہ ، لا اعطیھم یدی اعطاہ الذلیل و لا اقر اقرار العبید۔خدا کی قسم، اپنا ہاتھ ذلت کے ہاتھوں میں نہیں دوں گا اور غلاموں کی طرح تمہارے آگے نہیں جھکوں گا۔
جناب زینبِ کبریٰ کا خطبہ دربارِ یزید میں
جناب زینبِ کبریٰ کا خطبہ دربارِ یزید میں خطبات حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) غلام مرتضیٰ انصاری زینب ہجومِ عام سے کرنے لگی خطاب باطل کا کھل رہا ہے بھرم، شام آگئی بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔سب تعریفیں اس خدا کے لئے ہیں جو کائنات کا پروردگار ہے۔ اور خدا کی رحمتیں نازل ہوں پیغمبر اکرم […]
