عدالت در نهج البلاغه
مقدمہ
پروردگار عالم نے اس وسیع و عریض کائنات کو بنانے کے بعد اس کے اندر مختلف قسم کی مخلوقات کو بسایا ان تمام میں سے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر خلق فرمایا۔ باقی تمام چیزوں کو انسان کی خاطر بنایا اور انسان کو پروردگار عالم نے خود اپنی عبادت کی خاطر ۔ اسی لئے حدیث قدسی میں ارشاد ہوتا ہے: ’’خلقت الأشیاء کلها لک و خلقتک لی‘‘ [1] یعنی چاند ، ستارے، دریا، کہکشاں، زمین و آسماں، چرند پرند ،سب کے سب کو تمہاری خاطر خلق کیا ہے اور تمہیں اپنے لئے کیا ہے۔ اسی مطلب کی طرف سورہ ذاریات میں بھی اشارہ ہوا
ہے:
