علم کے دریچے/ تحریر: ایس ایم شاہ
علم ایک لازوال دولت ہے۔ مال کی حفاظت انسان کو خود کرنا پڑتا ہے جبکہ علم انسان کی حفاظت کرتا ہے۔ مال خرچ کرنے سے کم ہوتا جاتا ہے جبکہ علم استعمال کے حساب سے بڑھتا بھی جاتا ہے۔ علم ایک ایسا نور ہے کہ جس کی نورانیت کائنات میں ہر سو پھیلی ہوئی ہے۔ علم کے مقابلے میں جہل آتا ہے جو کہ گھٹاٹوپ تاریکی کا نام ہے۔ جس میں پڑے انسان کو نہ کسی کے مقام و رتبے کا احساس ہوتا ہے اور نہ ہی کسی کی شخصیت و خودی کی قدر و قیمت کا اندازہ۔ اسلامی روایات کی رو سے انسان جب کچھ بھی نہیں جانتا ہے تو وہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ میں بہت کچھ جانتا ہوں۔ جتنا وہ علم حاصل کرتا جاتا ہے تو اس کے اندر اپنی جہالت کا احساس بھی بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ ایک سٹیج تک پہنچنے کے بعد اپنے اندر یہ احساس کرنے لگتا ہے کہ میں کچھ بھی نہیں جانتا ہوں۔
