میراث فاطمہ علیہا السلام اور حدیث لا نورث کے بارے میں مختصر تحقیق

اولاد کا اپنے والدین سے میراث پانا نہ صرف ادیان الٰہی میں تائید ہے بلکہ یہ بات اسی تھوڑے بہت اختلاف کے ساتھ تمام مکاتب فکر میں موجود ہے چاہے وہ مکاتب فکر ادیان ابراہمی ہوں جیسے یہودیت ، مسیحیت اور اسلام یا غیر ادیان ابراہمی جیسے ھندوازم بلکہ تمام غیر متمدن ملتوں میں بھی یہ بات موجود ہے ۔ کہ ہمیشہ والدین کے مرنے کے بعد ان کی اولاد ان کی وارث ہوتی ہے زمین و مال کی املاک کی وارثت کی اس سے بالا تر مقامات مثلاً بادشاہت جیسا بڑا دنیاوی منصب بھی اکثر ملتوں میں موروثی سمجھا جاتا ہے ۔

حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا کا زندگی نامہ

ولادت نور:

آپ کی پیدائش بعثت کے پانچویں سال میں ۲۰/ جمادی الثانی کو مکہ مکرمہ میںہوئی۔ آپ کے والد ماجد حضرت محمد مصطفےٰ صلی الله علیہ وآلہ وسلم اور والدہ جناب خدیجة الکبریٰ ہیں ۔ جناب خدیجہ وہ خاتون ہیں پیغمبر اسلام پر سب سے پہلے ایمان لائیںاور پوری زندگی آپ کا دفاع کرتی رہیں۔

از سہ نسبت حضرت زہرا‏ء عزیز

بعض روایات میں چار خواتین کی سیادت کی بات ہوئی ہے۔ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: "افضل نساء العالمین خدیجة، و فاطمة و مریم و آسیة امرأة فرعون»۔(7) افضل ترین خواتین چار ہیں خدیجہ (ص)، فاطمہ (س)، مریم (س) اور فرعون کی اہلیہ آسیہ۔

از سہ نسبت حضرت زہرا‏ء عزیز