حدیث "۔۔ لو لا فاطمۃ لما خلقتکما۔۔” کی سند کیا ہے اور اس روایت کے کیا معنی ہیں؟
اس روایت کو ” جنۃ العاصمۃ” کے مولف نے ” کشف اللئالی ” تالیف صالح بن عبد الوھاب عرندس سے نقل کیا ہے، یہ روایت ” مستدرک سفینۃ البحار ” میں ” مجمع النورین ” تالیف مرحوم فاضل مرندی سے نقل کی گئی ہے
قرآنی کوثر
۱۔کوثرِ پیغمبر اسلام ﷺ کی مدح و ثنا کرنا قلم و زبان کے بس کی بات نہیں ہے
تحریر و تقریر ،معنیٰ خیز، عمدہ، رسا اور بلند معانی و مضامین پر مشتتمل ہونے کے باوجود ایک ایسی شخصیت کا تعارف کرانے سے عاجز و بے بس ہے جس کی جڑیں عالم ملکوت میں ہوں اورجس کے پتّے اور شاخیں اس مادی دنیا پر سایہ فگن ہوں؛چونکہ کلام نے اس دنیا کا لباس زیب تن کر رکھا ہے اور وہ ذات ایک ملکوتی مخلوق ہے یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید اگر چہ اپنی دنیوی شکل و صورت کو الفاظ کے ذریعہ نمایاں کرتا ہے لیکن اس کا اصلی چہرہ یعنی لوح محفوظ کا چہرہ ، الفاظ و کلمات میں نہیں سما سکتا ۔ جب ایسی ذات کا تذکرہ ہو رہا ہو جو آسمان کے لئے ” زہرہ ” اور زمین کے لئے ” زہراء” ہوعرش و فرش جس وجود کے مرہون ِ منّت ہوں ، اور جس کا وجود اس کائنات کا نچوڑ اور ماحصل ہو (۲) اس کے مقامِ ادب میں قلم اپنا سر جھکا لیتا ہے اور اس کی نوک سے شرم کا پسینہ ، صفحہ قرطاس پر ٹپکنےلگتا ہے اور زبان پر لکنت طاری ہو جاتی ہے اور وہ
الله کے نزدیک جناب _سیــدہ کے اسمــاء
امام جعفــر صـــادق علیہ الصلوات والسلام فرماتے ہیں کہ :
خدا کے نزدیک جناب _فاطمہ سلام الله علیھا کے اسماء مبارکہ نو (٩) ہیں-
