سیدہ زہراء(س) کی زندگی خواتین کے لئے نمونہ عمل ہے ، مقریرین

 پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لخت جگر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی میلاد پر مسرت اور جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے 10ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے حسینیہ بلتستانیہ قم میں جشن کوثر کی ایک باوقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلاب اور مہمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

حضرت زہرا کوثر کی آئینے میں

تحریر: حجت الاسلام محمد کاظم نعیمی

مقدمه
خداوند عالم نے اپنی لاریب کتاب کو تمام کائنات کی وجود کا آئینه اور اور اپنے نیک بندوں کی ثنا خوانی کا دیوان اور اپنے تکالیف اور احکام کا خط اور دستور العمل قرار دیاهے، تمام خشک وترکا بیان اس کتاب میں موجودهے لیکن قرآن کا بیان اور دوسرے بیانات میں بهت فرق هے قرآن کا بیان فصاحت وبلاغت کا شاهکار هے اور دوسری کوئی کتاب هرلجاظ سے اس کتاب کا مقابله نهیں کرسکتی اس کتاب جامع اور کامل میں هرشیئ کا ذکر موجود هے.ان میں سے انبیاء الهی کا ذکر اور رسول خدا کاذکر اور امیرالمومنین کا ذکر اور ائمه کا ذکر ان میں سے خصوصاً حضرت بی بی دوعالم فاطمه زهرا سلام الله علیھا کا ذکر صراحتا یا کنایتا موجود هے۔ ان میں سے منجمله ایک سوره هے جس کانام کوثر هے اس سوره کا شان نزول هی حضرت فاطمه )سلام الله علیھا(هے

مثالی گھر،کردارحضرت زہراء(سلام اللہ علیہا)کےآئینے میں

مقدمہ
گھر ، یوں تو چھوٹی سی چاردیواری کا نام ہے مگر حقیقت میں ایک تربیت گاہ ہے ایک تربیت یافتہ گھر انسان کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے ، معاشرے کی ترقی ، انسان کی سعادت اور تکامل کا راستہ اس گھر سے مربوط ہوتی ہے۔
لیکن زندگی کی اہم بنیاد اور معاشرے کی اس عظیم تعلیم و تربیت گاہ کے نظم و نسق کی ذمہ داری خواتین پر ہے،یعنی کسی بھی معاشرے کی ترقی اور اچھائی کا دارو مدار خواتین کا کردار ہے،پس ایک عورت کیلئے ضروری ہے ،کہ وہ عملی طور ایثار قربانی کے ذریعے ثابت کردیں کہ عورت کا کردار کسی بھی معاشرےکی ترقی میں نمایاں حیثیت رکھتی ہے ۔