حدیث کی سند اور دلالت پر معترضین کے اعتراضات کا رد : ساجد محمود

حدیث غدیرامیر اللہمومنین حضرت علی علیہ السلام کی بلا فصل ولایت و خلافت کے لئے ایک روشن دلیل ہے اور محققین اس حدیث کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ لیکن افسوس ہے کہ جو لوگ آپ کی ولایت سے پس و پیش کرتے ہیں، وہ بھی تو ا س حدیث کی سند کو زیر سواللہ لاتے ہیں اور بھی سند کو قابل قبول مانتے ہوئے اس کی دلالت میں تردید کرتے ہیں، لذا اس تحقیق میں کوشش کی گئی ہے کہ اس حدیث سے متعلق مہم ترین دوس اعتراضات کو بیان کر کے ان کے جوابات پیش کیے جائیں۔

نہج البلاغہ صدائے عدالت سیریل (۱۶) /اثر: محمد سجاد شاکری

ترجمہ و تفسیر نہج البلاغہ، کلمات قصار نمبر ۱۶، درس نمبر 16
وَ قَالَ امیر المؤمنین علی علیہ السلام: تَذِلُّ الْأُمُورُ لِلْمَقَادِيرِ، حَتَّى يَكُونَ الْحَتْفُ فِي التَّدْبِيرِ.
حضرت امیر المومنین فرماتے ہیں: ’’معاملات، مقدرات کے آگے تسلیم ہوتے ہیں، یہاں تک کہ کبھی تدبیر کے نتیجہ میں موت واقع ہوجاتی ہے۔‘‘

نہج البلاغہ صدائے عدالت سیریل، درس نمبر 14/ اثر: محمد سجاد شاکری

ترجمہ و تفسیر کلمات قصار نمبر ۱۴
وَ قَالَ امیر المؤمنین علی علیہ السلام : مَنْ ضَیَّعَهُ الاَقْرَبُ أُتِیحَ لَهُ الاَبْعَدُ
حضرت امیر المومنینؑ فرماتے ہیں: ’’جسے قریبی چھوڑ دیں اسے بیگانے مل جائیں گے۔‘‘
حصہ اول: شرح الفاظ
۱۔ ضَیَّعَ: ضائع کرے، کھو دے۔
۲۔ الاَقْرَبُ: قریبی، اپنا۔
۳۔ أُتِیحَ: تیار کیا گیا، آمادہ کیا گیا۔
۴۔ الاَبْعَدُ: دور والا، بیگانہ۔