لباس کی اھمیت/ چمن آبادی

لباس عربی زبان کا لفظ ہے اصل میں یہ لبس سے نکلا ہے اور اس کا معنی ہے پہننا ۔

جسم کو ڈھانپنے کا رواج انسانی تاریخ کے ساتھ ہی شروع ہوا، کیونکہ قرآن کریم اس کی گواہی دے رہا ہے کہ جس طرح ہمارے جد امجد حضرت آدم علیہ السلام نے شجرہ ممنوعہ کا پھل کھایا تو ان کے جسم سے پردہ اور لباس اتر کر عریان ہوگیا تو آپ نے درخت کے پتوں سے اپنے جسم کو چھپایا، قرآن کریم کے کئی مقامات پر لباس کا ذکر آیا ہے، کبھی بیوی اور شوہر کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے تو کبھی تقوی اور پرہیزگاری کو بھترین لباس کہا گیا۔