وضو کے بارے میں ایک تحقیقی جائزہ/تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی

وضو بذات خود ایک مستحب عبادت ہے لیکن بعض عبادتوں کے لئے مقدمہ بننے کی وجہ سے بعض اوقات واجب ہوتا ہے۔ امام محمد باقر (ع) فرماتے ہیں، “لا صلوة الا بطهور”۔1 نماز طہارت کے بغیر صحیح نہیں ہے۔ پیغمبر اسلامصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک حدیث میں فرماتے ہیں، “افتتاح الصلوة الوضوء و تحریمها التکبیر و تحلیلها التسلیم”۔2 نماز کی ابتداء وضو سے ہوتی ہے اور تکبیرۃ الاحرام کے ذریعے چیزیں حرام اور سلام کے ذریعے چیزیں حلال ہو جاتی ہیں۔ یہ حدیث امام علیعلیہ السلام سے بھی نقل ہوئی ہے۔3 شیعہ مذہب کے مطابق اعضائے وضو کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونا چاہیئے جبکہ اہل سنت کے نزدیک یہ شرط لازم نہیں ہے۔ اسی طرح شیعوں کے نزدیک چہرے اور ہاتھوں کے دھونے کے بعد سر اور پاوٴں کا مسح کرنا چاہیئے اور ان دونوں کو دھونا صحیح نہیں ہے لیکن اہل سنت سر اور پاوٴں کے دھونے کو واجب سمجھتے ہیں اور ان پر مسح کرنے کو کافی نہیں سمجھتے۔وسائل الشیعہ اور دیگر کتب میں 565 کے قریب احادیث وضو کے متعلق بیان ہوئی ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں احادیث کا ذکر ہونا اسلام میں وضو کی اہمیت کو بیان کرتا ہے ان روایات میں وضو کے کچھ فوائد بھی ذکر ہوئے ہیں جیسے: