نہج البلاغہ صدائے عدالت سیریل(درس نمبر 19)/ اثر: محمد سجاد شاکری
ترجمہ و تفسیر کلمات قصار نمبر ۱۹
وَ قَالَ امیر المؤمنین علی علیہ السلام: مَنْ جَرَى فِي عِنَان أَمَلِهِ عَثَرَ بِأَجَلِهِ
حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’جو شخص آرزو کے پچھے دوڑ پڑے وہ موت سے ہی ٹھوکر کھاتا ہے‘‘
حصہ اول: شرح الفاظ
۱۔ جَرَى: تیز دوڑا (عربی زبان میں یہ کلمہ اور اس کے مشتقات اصل میں گھوڑے کے تیز دوڑنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اسی مناسبت سے اپنے آپ کو حد سے زیادہ آرزوؤں کے پیچھے لگانے کے معنی میں استعارہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔)
۲۔ عِنَان: لگام۔
۳۔ أَمَلِ: آرزو۔
لفظ ’’امل‘‘ کے معنی سے قریب دو اور کلمات زبان عربی میں استعمال ہوتے ہیں۔ جسے عموما لوگ ایک دوسرے کے ہم معنی سمجھتے ہیں وہ ہیں: ’’رجاء‘‘ اور ’’تمنّی‘‘ لیکن عربی لغات کی طرف بغور مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے درمیان کچھ خاص قسم کے فرق پائے جاتے ہیں۔ خصوصا امل اور رجاء کے درمیان کہ جسے اکثر لوگ مترادف سمجھتے ہیں۔ ذیل میں اہل لغت کی تشریح ذکر کرتے ہیں۔
نہج البلاغہ صدائے عدالت سیریل/ اثر: محمد سجاد شاکری
درس نمبر 13: ترجمہ و تفسیر کلمات قصار نمبر ۱۳
وَ قَالَ امیر المؤمنین علی علیہ السلام: إِذَا وَصَلَتْ إِلَيْكُمْ أَطْرَافُ النِّعَمِ فَلَا تُنَفِّرُوا أَقْصَاهَا بِقِلَّةِ الشُّكْرِ.
حضرت امیر المومنینؑ فرماتے ہیں: ’’جب نعمتوں کا سلسلہ تم تک پہونچنے لگے تو ناشکری کے ذریعے اسے دور مت کرو‘‘
إِذَا قَدَرْتَ عَلَى عَدُوِّکَ…. نہج البلاغہ صدائے عدالت سیریل/اثر: محمد سجاد شاکری
درس نمبر 11، ترجمہ و تفسیر کلمات قصار نمبر ۱۱
وَ قَالَ امیر المؤمنین علی علیہ السلام: إِذَا قَدَرْتَ عَلَى عَدُوِّکَ فَاجْعَلِ الْعَفْوَ عَنْهُ شُکْراً لِلْقُدْرَةِ عَلَیْهِ.
حضرت امیر المومنینؑ فرماتے ہیں: ’’جب اپنے دشمن پر غلبہ پاؤ تو معاف کردینے کو اس کا شکرانہ قرار دے دو۔‘‘
حصہ اول: شرح الفاظ
۱۔ قَدَرْتَ: تو قادر ہوا، تو نے قابو پایا۔
۲۔ عَدُوِّکَ: تیرا دشمن۔
