مرنے کے بعد دوباہ زندہ ہونے کی کیفیت

سوال: سوال : مرنے کے بعد دوباہ زندہ ہونے کی کیفیت کیا هے؟

اجمالی جواب: اس سؤال کا جواب سوره «بقره» کی آیت نمبر ۲۶۰ میں ذکر ہوا ہے ، بہت سے مفسرین اور موٴرخین نے اس آیت کے ذیل میں یہ واقعہ لکھا ہے :

اقبال اور تصورِ امامت

دو رکعتی اماموں کو معرفتِ امام سے نا بلد قرار دینا اقبال کے تصّورِ امامت کی حساسیت کا غماز ہے۔ظاہر ہے کہ حقیقی امت پر خیالی و اختراعی امامت کا اطلاق بعید از حقیقت ہے۔ اقبال جس امامت کی حمایت نظری و عملی اعتبار سے کرنا چاہتے ہیں۔ اسکے اسرار و اموز اور اصولی خطوط قرآن و احادیثِ نبویۖ میں کہیں پوشیدہ تو کہیں آشکار ہیں۔

  بقلم: فدا حسین بالہامی(اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ )

 ”فلسفئہ خودی” اقبال کی فکری کائنات کا مرکز و محور ہے۔ اگر اس مرکز کو اپنی جگہ سے ہٹایا جائے تو اس فکری کائنات میں محشر بپا ہوگا۔ اس لحاظ سے اقبال کی شاعری اور فکرو فلسفہ کا جزوی مطالعہ کسی طور بھی اقبال شناسی میں معاون ثابت نہیں ہو گا۔ یہاں ایک مربوط و منضبط فکری نظام کار فرما ہے۔ جو مبسوط اور منّظم مطالعہ کا متّقاضی ہے۔ قاری، محقق یا نقاد کسی بھی موضوع کے تحت فکرِ اقبال پر اظہار خیال کرنا چاہے۔ تو اُسکے لئے لازمی ہے کہ وہ علامہ کے فکری التزام اور فنی دروبست سے کماحقہ، اَشنا ہو۔ علی الخصوص ”فلسفئہ خودی” سے اعراض اس سلسلے میں نیم نگاہی پر منتج ہوگا۔ اس حقیقت کے پیشِ نظر زپرِ بحث عنوان کی بعض مخفی جہات کا سراغ فلسفئہ خودی میں بھی مل سکتا ہے۔

ہابيت اور سرداب کا افسانہ 2

وہابيت اور سرداب کا افسانہ 1
حالانکہ بہتر تو يہ ہے کہ اس حقيقت کو جاننے کے لئے باقر شريف قرشي (رح) کي کتاب "حياة الإمام المهدي” (صفحه 15 کے بعد) سے رجوع کريں نيز علامہ صدرالدين (رح) نے اپني کتاب "المهدي” ميں نيز "علامه اميني (رح) نے الغدير، جلد 3، صفحه 308 پر ان شبہات کا جواب ديا ہے-