تازہ ترین

العزیزیہ/ فلیگ شپ ریفرنس: نواز شریف کو سات سال قید کی سزا سنادی

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنادیا گیا ہے، اس موقع پر نواز شریف کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معززجج محمد ارشد ملک نے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنادیا، انہیں العزیزیہ سات سال قید کی سزا سنائی گئی، فلیگ شپ میں باعزت بری کیا گیا ہے، اس کے علاوہ جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

شئیر
51 بازدید
مطالب کا کوڈ: 4275

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی احتساب عدالت کے باہر موجود ہے، جن میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، مرتضی جاوید عباسی، رانا تنویر، راجا ظفر الحق، مشاہد اللہ خان اور خرم دستگیر سمیت دیگر شامل ہیں، مرکزی ملزم میاں نواز شریف بھی احتساب عدالت پہنچ گئے ہیں۔

نیب کے مطابق نواز شریف نے بے نامی جائیدادیں بنائیں اور ان کے اثاثے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، ان پر سیکشن 9 اے 5 کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔ نواز شریف کو الزام ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔ احتساب عدالت کو اس الزام کے تحت کم سے کم سزا دینے کا بھی اختیار حاصل ہے۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں سابق وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں، جن میں پیش کردہ شواہد اور وکلا کی جرح کے بعد فیصلہ 19 دسمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔ العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں۔

نوازشریف مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وہ 70 بار جج محمد بشیر اور 60 مرتبہ محمد ارشد ملک کی عدالت میں پیش ہوئے۔

نواز شریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا

یاد رہے کہ 19 دسمبر کو احتساب عدالت نے سپریم کورٹ کی جانب سے 24 دسمبر کو ڈیڈ لائن مقرر کرنے کے سبب کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

کیس کا پس منظر

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان  کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *