امریکہ اور بعض طاقتیں دہشتگردی سے مقابلے کے دعوے میں سچے نہیں / اسلامی ممالک مخلصانہ تعاون کریں. رہبر معظم انقلاب
رہبر انقلاب اسلامی سے قرقیزستان کے صدر نور سلطان نظربایف کی ملاقات رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جمہوریہ قزاقستان کے صدر نور سلطان نظربایف سے ملاقات میں سیاست، معیشت، اور دہشتگردی کے خلاف عالمی سطح پر جنگ سمیت مختلف میدانوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے فروغ کا […]
رہبر انقلاب اسلامی سے قرقیزستان کے صدر نور سلطان نظربایف کی ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جمہوریہ قزاقستان کے صدر نور سلطان نظربایف سے ملاقات میں سیاست، معیشت، اور دہشتگردی کے خلاف عالمی سطح پر جنگ سمیت مختلف میدانوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے فروغ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض طاقتیں خاص طور پر امریکہ دہشتگردی سے مقابلے کے اپنے دعوے میں سچا اور سنجیدہ نہیں ہے لیکن اسلامی ممالک مخلصانہ تعاون کے زریعے عالم اسلام سے اس خطرے کو دور کر سکتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عراق میں داعش کے لئے امریکی امداد کو دہشتگردی سے مقابلے کے لئے بنائے جانے والے مختلف غیر حقیقی اتحادوں سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ وہ لوگ اپنے اس دوغلےبرتاو کی وضاحت پیش کرنے کے لئے دہشتگردی کو دو طرح کی یعنی اچھی اور بری دہشتگردی میں تقسیم کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یورپ میں دہشتگردانہ حملوں کے ملزمان کے یورپی ہونے اور اسی طرح ان ممالک سے شام اور عراق میں موجود گروہوں میں اس طرح کے افراد کی ایک بڑی تعداد کی شرکت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ حقیقتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ مغرب اور خاص طور پر امریکہ دہشتگردی سے مقابلے کے لئے سنجیدہ نہیں ہے۔
آپ نے موجودہ دنیا کو ایک متلاطم دنیا سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی ممالک کو ایک طرف سے ان دہشتگرد گروہوں سے خطرہ ہے کہ جو اسلام کے نام پر در حقیقیت اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں اور دوسری طرف بعض مغربی طاقتیں بھی یہ نہیں چاہتیں کہ اسلامی ممالک متحد اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر زندگی گذاریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے دہشتگردی اور بڑی طاقتوں کے منافقانہ رویہ سے مقابلے کے لئے اسلامی ممالک کے درمیان عقلی اور منطقی سیاست پر مبنی تعاون میں اضافے پر تاکید کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ ہم اسلامی ممالک کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں اور دنیا کے بہت سارے مسائل کے بارے میں ایران اور قزاقستان کے مواقف یکساں ہیں۔
رہبر انقلاب نے عالمی اداروں میں قزاقستان کی جانب سے ایران کے ساتھ تعاون کا تذکرہ کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ مشترکہ مذہب، تاریخ اور ثقافت اور دونوں ملکوں میں موجود امکانات کے باوجود ہمارے تجارتی اور اقتصادی تعلقات بہت کمزور ہیں اور ہم مختلف شعبوں من جملہ سیاست، اقتصاد، تجارت، نقل و حمل اور اسی طرح مشترکہ سمندری علاقے کے حقوق کے سلسلے میں تعاون جیسے موضوعات میں تعاون کا خیر مقدم کریں گے۔
اس ملاقات میں صدر مملکت بھی موجود تھے، قزاقستان کے صدر نورسلطان نظربایف نے ایران کو ایک عظیم ، طاقتور اور قابل اعتماد پڑوسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں میں تعاون کے فروغ کے سلسلے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں اور ہم نے بھی اس سفر میں مختلف اہم اقتصادی اور تجارتی معاہدے کئے ہیں کہ جو ہمارے مابین تعاون کے فروغ کا سبب بنیں گے۔
قزاقستان کے صدر نے دہشتگردی کو ایک سنجیدہ خطرہ قرار دیتے ہوئے اور مغرب میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور مغربی ممالک کی جانب سے اسلام کو دہشتگردی کی علامت قرار دیئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی اور پناہ گزینوں کا ہجوم درحقیقت مغربی طاقتوں کی جانب سے خطے کی منتخب حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کا نتیجہ ہے، چونکہ اگر کسی بھی ملک کی مرکزی حکومت کمزور ہوجائے تو وہاں پر دہشتگردی اس کی جگہ لےلیتی ہے۔
صدر نظربایف نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اقتدار اعلی اور اسلامی ممالک میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے روحانی اثر و رسوخ کے بارے میں کہا کہ میں جناب عالی کے نظریات بالخصوص عالم اسلام کے بارے میں آپ کے نظریات سے موافق ہوں اور ہمیں چاہئے کہ دنیا کے ہر گوشے میں یہ ثابت کریں کہ اسلام پیشرفت، اتحاد اور دہشتگردی سے مقابلے کا مذہب ہے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید