اولاد کے وظائف قرآن و حدیث کی روشنی میں
اولاد کے وظائف کے بارے میں معصومین (علیھم السلام) کی بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں کہ ان میں سے چند ایک احادیث کو درج ذیل بیان کیا گیا ہے۔
1.حسن سلوک
عن ابی ولاد الحناط قال: سالت ابا عبد الله(ع) عن قول الله:«و بالوالدین احسانا» فقال: الاحسان ان تحسن صحبتهما و لا تکلفهما ان یسالاک شیئا هما یحتاجان الیه.
ابی ولاد کہتے ہیں کہ: میں نے اس آیہ(و بالوالدین احسانا) کا معنی امام صادق علیہ السلام سے پوچھا تو امام علیہ السلام نے فرمایا: والدین سے نیکی کرنے کا معنی یہ ہے کہ ان کے ساتھ تمہارا برتاو اچھا ہو اور انہیں کچھ مانگنے کے لئے محتاج نہ کرنا (ان کی درخواست سے پہلے پورا کرنا)

2.مہر و محبت کا برتاؤ کرنا
قال ابو عبد الله(ع):لا تملا عینیک من النظر الیهما الا برحمة و رقة، و لا ترفع صوتک فوق اصواتهما، و لا یدیک فوق ایدیهما و لا تتقدم قدامهما.
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :
والدین کو مہر و محبت کی نظر کے بغیرنظر نہ کرنااور اپنی آواز ان کی آواز پر بلند نہ کرنا اور اپنے ہاتھ کو ان کے ہاتھ سے اوپر نہ رکھنا اور ان سے آگے راستہ نہ چلنا۔
3.والدین کی نیابت میں اعمال صالح بجالانا
قال ابو عبد الله(ع):ما یمنع الرجل منکم ان یبر والدیه حیین او میتین، یصلی عنهما و یتصدق عنهما و یحج عنهما و له مثل ذلک، فیزیده الله(عز و جل) ببره و صلاته خیراً کثیراً.
کونسی چیز مانع ہے کہ انسان اپنے والدین سے نیکی کرے چاہے وہ زندہ ہو یا مردہ ، اس طریقے سے نیکی کرے کہ والدین کی نیت سے نماز پڑھے ، صدقہ دے حج بجا لائے اور روزہ رکھے کیونکہ اگر کوئی ایسا کرے تو اس کا ثواب والدین کو پہنچے گا اور اس شخص کو بھی اسی مقدار ثواب دیا جائے گا ، اس کےعلاوہ خدا وند عالم اس شخص کو اسکی نیکی اور نماز کی وجہ سے اس سے بہت زیادہ نیکی عطا کرے گا ۔
4.برے والدین سے نیکی کرنا
عن ابی جعفر(ع) قال: ثلاث لم یجعل الله (عز و جل) لاحد فیهن رخصة اداء الامانة الی البر و الفاجر و الوفاء بالعهد للبر و الفاجر و بر الوالدین برین کانا او فاجرین.
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہے :
تین ایسی چیزیں ہیں کہ جن کو خدا وند عالم نے ترک کرنے کی اجازت نہیں دی ہے 1۔امانت کا واپس کرنا چاہے اچھا آدمی ہویا فاسق۔2۔عھد کا پورا کرنا چاہے اچھا آدمی ہو یا برا۔3 ۔والدین کےساتھ اچھائی کرنا چاہے وہ اچھے ہوں یا برے۔
5.مشرک والدین سے نیکی کا برتاو کرنا
فیما کتب الرضا(ع) للمامون :بر الوالدین واجب، و ان کانا مشرکین و لا طاعة لهما فی معصیة الخالق.
امام رضا (علیہ السلام )نے جو خط مامون کو لکھا اس میں یہ بھی تھا کہ : ماں باپ سے نیکی کرنا لازم ہے اگرچہ وہ کافر اور مشرک ہوں لیکن خدا کی معصیت میں ان کی اطاعت نہ کرنا۔
والدین کی قبر کی زیارت کرنا
عن رسول الله(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) قال: من زار قبر والدیه او احدهما فی کل جمعة مرة غفر الله له و کتب برا.
جو شخص بھی ہر جمعہ کو ماں باپ یا ان میں سے ایک کی قبر کی زیارت کرے خدا اس کو بخش دے گا اور اس شمار کا نیک آدمیوں کیا جائے گا۔
6.والدین کی نافرمانی سے بچنا
قال رسول الله(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم):ایاکم و عقوق الوالدین، فان ریح الجنة توجد من مسیرة الف عام و لا یجدها عاق و لا قاطع رحم.
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں کہ: تم لوگ والدین کے عاق ہونے سے بچو کیونکہ جنت کی خوشبو ایک ہزار سال کی مسافت تک سونگھی جائے گی مگر عاق والدین اور قطع رحم کرنے والا اس سے محروم رہے گا ۔
7.والدین کو حقارت سے نہ دیکھنا
عن ابی عبد الله(ع) قال: لو علم الله شیئا ادنی من اف لنهی عنه، و هو من ادنی العقوق و من العقوق ان ینظر الرجل الی والدیه فیحد النظر الیهما.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
اگر اف سے چھوٹی کوئی چیز ہوتی تو خدا اس سے روک لیتا اور اف کہنا عاق کےمراتب میں سے کمترین مرتبہ ہے، اور عاق کی ایک قسم یہ ہے کہ انسان اپنے والدین کو غضب آلود نگاہ سے د یکھے۔
8.نیکی سے پیش آنا
قال علی بن الحسین(ع):جاء رجل الی النبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) فقال: یا رسول الله ما من عمل قبیح الا قد عملته فهل لی توبة؟فقال له رسول الله(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم):فهل من والدیک احد حیّ؟قال: ابی قال: فاذهب فبره.قال: فلما ولی قال رسول الله(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم):لو کانت امه.
امام سجاد (علیہ السلام) نے فرمایا کہ: ایک مرد رسول اکرم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللّہ کوئی ایسا گناہ نہیں ہے جو میں نے انجام نہ دیا ہو ، کیا میں توبہ کر سکتا ہوں؟رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم )نے فرمایا کیا تمہارے ماں باپ میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس مرد نے جواب دیا جی ہاں میرا باپ زندہ ہے، (پیامبرصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم )نے فرمایا: جا اور اس کےساتھ نیکی کر (تاکہ تمہارے گناہ بخش دئے جائیں ) جب وہ چلے گیا تو پیغمبرصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کاش اگر اس کی ماں زندہ ہوتی! (یعنی اگر اسکی ماں زندہ ہوتی اور وہ اس سے نیکی کرتا اس کے گناہ جلد بخش دیے جاتے)۔
9.غضب آلود نگاہ سے دیکھنا
عن ابی عبد الله(ع) قال: من نظر الی ابویه نظر ماقت، و هما ظالمان له، لم یقبل الله له صلاة.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
جو شخص بھی نفرت کی نگاہ سے اپنے والدین کی طرف دیکھےاگرچہ انہوں نے ان پر ظلم ہی کیا ہو ، تو اس کی نماز خدا کی درگاہ میں قبول نہیں ہو گی۔
10.والدین کو خوش رکھنا
قال امیرالمؤمنین(ع):من احزن والدیه فقد عقهما امیر المومنین نے فرمایا: جو بھی اپنے والدین کو غمگین کرے، اس نے والدین کےحق کی رعایت نہیں کی ہے۔
11.والدین سے بے ادبی سے پیش نہ آنا
عن ابی جعفر(ع) قال:ان ابی نظر الی رجل و معه ابنه یمشی و الابن متکی ء علی ذراع الاب، قال: فما کلمه ابی مقتا له حتی فارق الدنیا۔
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :
میرے والد نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جس کا بیٹا اس کےبازو پر تکیہ کئے چل رہا تھا (جب امام نے اس واقعہ کو دیکھا تو ) اس بیٹے سے ناراض رہے اورامام علیہ السلام نے مرتے دم تک اس سےبات نہیں کی ۔
دیدگاهتان را بنویسید