اگر کوئی چاهے که صاحب ممبر امام زمانه هوتو زیارت ناحیه کی تلاوت کرے۔ انور نورانی
سید الشهداء حضرت امام حسین علیه السلام اور انکے با وفا اصحاب کی یاد میں حسینیه بلتستانیه قم المقدسه میں منعقده عشره محر الحرام (سنه 1437 ھ.ق) کی ساتویں مجلس سے خطاب کرتے هوئے حجت الاسلام والمسلمین شیخ انور حسین نورانی نے حسب سابق خطاب کا آغاز شهید مهاجر الی الله ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین کا تذکره کرتے هوئے فرمایا :که هر روز کئی دنوں سے ان کا تذکره هورها هے تو کوئی تعجب کا بات نهیں هے کیو نکه ان کا خلوص اور اسلام کے لئے ان کی خدمات کی وجه سے خدا وند متعال نے خود یه چاها که ایام حسینی میں امام حسین علیه السلام اور ان کے با وفا اصحاب و انصار کے ذکر کے ساتھ ان کا بھی ذکر هو .
کیونکه خدا کا وعده هے که شهید مرتا نهیں بلکه زنده هے اور الله کے هاں سے رزق پاتا هے .شهید کے اندر پائی جانے والی خصوصیات میں سے ایک اهم خصوصیت یه تھی که لوگوں کا دین اسلام کی طرف راغب هونے سے انهیں بهت خوشی هوتی تھی .
اپنے خطاب کو آگے بڑھاتے هوئے فرمایا :هر عزادار امام حسین علیه السلام کی یه تمنا هوتی هے که امام کے مصائب میں گریه وزاری کرے لیکن خود سے رونے اور کسی کے رلانے میں فرق هوتا هے اگر مصادئب پڑھنے والا یا مرثیه پڑھنے والا هو تو انسان کو زیاده رونا آتا هے.لهذا اگر کوئی چاهے مصائب پڑھنے والا یا صاحب ممبر خود امام زمان عجل الله فرجه الشریف هو تو زیارت ناحیه پڑھتے هوئے روئے جس میں امام زمان عجل الله فرجه الشریف نے اپنے جد امجد کی کیا دلخراش مصائب بیان فرمائے هیں . خطاب کے آخر میں نهضت حسینی میں شجاعت حسنی کے عنوان سے سیر حاصل گفتگو فرمائی .
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید