تازہ ترین

ایران کی سرگرم سفارتکاری، اسرائیل کے خلاف اعلامیہ جاری

اسلامی ملکوں کی پارلیمانی کونسل نے تہران اجلاس کے اختتام پر ایک اعلامیہ جاری کیا ہے۔

شئیر
21 بازدید
مطالب کا کوڈ: 612

اس اعلامیے میں غزہ پر اسرائیل کے حملے کو فوری رکوانے پر زور دیا گیا ہے۔ تہران میں ٹروئیکا اجلاس میں 15 نکاتی ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں غزہ پر صیہونیوں کے حملے کو نسل کشی قرار دیا گیا۔ اس میں غزہ پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کے ساتھ ہی حملے کے ذمہ داروں کو جنگ مجرم قرار دیا گیا ہے۔ تہران میں اسلامی ملکوں کی پارلیمانی کونسل کے اجلاس میں جاری ہونے والے اعلامیے میں ان جنگی مجرموں کو سخت سزا دیئے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اوآئی سی کی پارلیمانی کمیٹی کے تہران اعلامیے میں اسرائیل کی کارروائیوں کو بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے فلسطین کی تحریک مزاحمت کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔ ایران کی پارلیمینٹ کے اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے اسلامی ملکوں کی پارلیمانی یونین کے تہران اجلاس کے شرکاء کی تجویز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے غزہ میں مسلمانوں کے قتل عام کی بناء پر عالمی یوم القدس کو عام سوگ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو اس وقت عملی حمایت، دواؤں اور غذائی اشیاء نیز ہتھیاروں کی شدید ضرورت ہے تاکہ وہ اپنا دفاع کرسکیں۔
واضح رہے کہ تہران میں منگل کے روز غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف اسلامی ممالک کی بین الپارلیمانی ٹروئیکا کا اجلاس طلب کیا گیا۔ غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے حملوں میں شدت پیدا ہونے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے بعض اسلامی ممالک کی پارلیمنٹ کے اسپیکروں سے ٹیلیفونی گفتگو کرکے اسلامی ممالک کی پارلیمنٹ کے ٹروئيکا اجلاس کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ اجلاس عالمی یوم القدس کی آمد کےموقع پر فلسطینی عوام کے دفاع اور غزہ پر صیہونی حکومت کے حالیہ حملوں کے جائزے کے مقصد سے بلایا گیا۔ اس اجلاس میں اسلامی پارلیمانی یونین کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے ایران ، اس کے سابقہ سربراہ کی حیثیت سے سوڈان اور اس سے پہلے کے سربراہ کی حیثیت سے مالی کے پارلیمنٹ کے اسپیکرز نے شرکت کی جبکہ ان ممالک کے علاوہ ترکی ، عمان اور لبنان جیسے اسلامی ممالک کی پارلمینٹ کے اسپیکر بھی شریک ہوئے۔
غزہ پٹی پر آٹھ جون سے شروع ہونے والے صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں چار ہزار سے زیادہ افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔
…….

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *