بہترين عبادت کيا ہے؟
سب سے اچھي عبادت وہ عبادت ہے جو خالص طور پر خدا کے ليے کي جاتي ہے اور اس ميں کوئي چيز اور شخص کي طرف چيز حتي کہ اپنے آپ کي طرف بھي توجہ نہ ہو- علامہ طباطبائي فرماتے ہيں:” عبادت اس وقت حقيقي عبادت ہے جب عبادت کرنے والا بس ايک واحد ذات کي عبادت کرے اور اس کي عبادت ميں پاکي ہو- “
عبادت اس وقت پوري اور کامل ہوجاتي ہے جب انسان خدا کے سواء کسي بھي اور کے ساتھ منسلک نہ ہو اور اس کے اعمال ميں بھي خدا کے ليے کوئي شريک نہ ہو اور عبادت کرنے وقت اس کا دل اور سوچ کہيں اور نہ ہو اور اس کے دل ميں کسي اور کا ڈر اور اميد نہ ہو- وہ عبادت ٹھيک نہيں جو بہشت کي اميد اور دوزخ کے ڈر کي وجہ سے کي جائے- اگر عبادت ميں يہ سب چيزيں ہو تو ہم کہہ سکتے ہيں کہ وہ عبادت خدا کے ليے ہے- اگر کوئي انسان بہشت تک پہنچنے اور دوزخ سے بچنے کے ليے عبادت کر لے تو اس نے بس اپنے آپ کي عبادت کي ہے خدا کي نہيں – (ترجمہ تفسيرالميزان، ج1، ص42)
کچھ لوگوں کا خيال ہے عبادت بس نماز پڑھنا اور دعا اور ذکر کرنا ہے اور کچھ لوگوں نے اپني نظموں ميں بھي ايسا کہا ہے کہ: “عبادت بس لوگوں کي خدمت کرنا ہے-” ان دو خيالوں ميں افراط اور تفريط موجود ہے- ايسے انتہا پسند خيالات ہميشہ اور ہر جگہ موجود ہوتے ہيں- کوئي امام کي شناخت (پہچان) ميں افراط کرتا ہے تو کوئي امام کو ايک عام آدمي مانتا ہے- انبياء کا ايک اہم فرض ايسے افراط اور تفريط کي روک تھام کرنا تھا- اسلام ميں جس کام ميں اللہ ہو اور اللہ کے ليے کيے جانے والے کام کو عبادت کہا جاتا ہے حتي کہ خواہ وہ معماري اور مزدوري ہو، جيسا کہ حضرت ابراہيم اور اسماعيل نے خانۂ کعبہ کي تعمير کے بعد خدا سے يہ درخواست کي کہ ان کي مزدوري کو قبول کر لے- «و اذ يرفع ابراهيم القواعد من البيت و اسماعيل ربّنا تقبّل منّا» (بقره، 127)
ہمارے خيال ميں نماز اور روزہ عبادت ہے ليکن قرآن کي نظر ميں عمارت کي تعمير اور مزدوري بھي خدا کے ليے عبادت مانا جاتا ہے- (جاري ہے)
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید