تازہ ترین

بیداری ملت و استحکام پاکستان کانفرنس کی تفصیلی رپورٹ

 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سربراہ ایم ڈبلیو ایم پاکستان علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان سے محبت کرنے والوں کا خطہ ہے، یہ خطہ پاکستان کی فطری دفاعی لائن ہے،

شئیر
57 بازدید
مطالب کا کوڈ: 160

لیکن حکمران 65 سالوں سے انہیں نظر انداز کرتے رہے، عوامی طاقت کے ذریعے کوئٹہ کے رئیسانی کو اقتدار سے نکالا، اگر ظلم بند نہ ہوا، کراچی اور پنجاب میں مظلوموں کا خون بہایا جاتا رہا تو کراچی، اسلام آباد، لاہور اور گلگت بلتستان کا کوئی بھی رئیسانی اقتدار میں نہیں رہیگا۔ انہوں نے جمعہ کو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کیخلاف یوم احتجاج کا اعلان بھی کر دیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام عظیم الشان “بیداری ملت و استحکام پاکستان کانفرنس” کا انعقاد ہوا، جس میں بلتستان کے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل کے وائس چیئرمین صاحبزادہ حسین رضا، منہاج القرآن کے مرکزی رہنما سید فرحت عباس شاہ، اہل سنت رہنما حافظ محمد بلال زبیری اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی، سنی اتحاد کونسل کے رہنما جواد کاظمی، مسلم لیگ (ق) کے رہنما مظفر ریلے اور بلوچستان اسمبلی کے رکن آغا سید محمد رضا و دیگر نے خطاب کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے اپنے اندر تبدیلی لانا ضروری ہے اور جب ہم اپنے اندر تبدیلی لے آئیں گے اور متحد ہوجائیں گے تو پھر کوئی قوت ہمیں شکست نہیں دے سکتا، اگر ہم شیعہ سنی کے فسادات میں الجھے رہے تو پھر یہی بدکردار سیاستدان ہم پر مسلط رہیں گے۔ یہی وجہ ہے 12 روز احتجاج کرنے کے بعد ہمیں گندم کی سبسڈی ملی، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت یہ تمام بنیادی وسائل عوام کو انکی دہلیز پر پہنچائے۔ 

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے اس علاقے کے لوگوں کے حقوق غضب کئے انکے خلاف متحد ہو کر اعلان جنگ کیا جائے اور اسکے لئے یہاں کے لوگوں کو اپنے ووٹ کی طاقت کو پہچاننا ہوگا، تب ہی ہم اپنے حقوق حاصل کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مظلوموں کی آواز ہیں اور انکے حقوق کے لئے ہر سطح پر آواز اٹھاتے رہیں گے اور ہم دشمنوں کے خلاف کھل کر آواز اٹھاتے ہیں، بیشک وہ امریکہ ہی کیوں نہ ہو، جبکہ دشمن ہمیں مختلف فرقوں میں تقسیم کرکے ہم پر مسلط ہونا چاہتے ہیں، اب وقت آچکا ہے کہ ہم اپنی مظلومیت کو چھوڑ کر متحد ہوجائیں اور ظالم حکمرانوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیں۔ آج دنیا بدل رہی ہے مگر پاکستان کے حالات ان کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے جوں کے توں ہیں، اب ان حکمرانوں کو چین سے نہیں بیٹھنے دینگے۔ وعدہ کرتے ہیں کہ جعلی الیکشن کے نتیجے میں بنے والی حکومتیں مسائل حل نہیں کر سکتیں، پاکستان میں ہونے والے جعلی الیکشن ہمیں قبول نہیں، آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے جو متناسب نمائندگی کے ذریعے الیکشن کرائے، تاکہ 2 فیصد اشرافیہ کی بجائے 98 فیصد عوام کو ایوانوں میں نمائندگی مل سکے۔ ہم سیاست میں اختلاف کے قائل ہیں دشمنی کے نہیں، ہم برے کو نہیں برائی کو برا جانتے ہیں اور برائی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے عوامی جدوجہد کے قائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان سے محبت کرنے والوں کا خطہ ہے، یہ خطہ پاکستان کی فطری دفاعی لائن ہے، لیکن 65 سالوں سے انہیں نذر انداز کرتے رہے، عوامی طاقت کے ذریعے کوئٹہ کے رئیسانی کو اقتدار سے نکالا، اگر ظلم بند نہ ہوا، کراچی اور پنجاب میں مظلوموں کا خون بہایا جاتا رہا تو کراچی، اسلام آباد، لاہور اور گلگت بلتستان کا کوئی بھی رئیسانی اقتدار میں نہیں رہیگا۔ انہوں نے جمعہ کو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کیخلاف یوم احتجاج کا اعلان بھی کر دیا۔ 

مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ امین شہیدی نے کہا کہ یہاں سے الیکشن جیت کر وزیراعلٰی بننے والے نے اپنے حلقہ میں بھی کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا، بلکہ لوٹ مار کرکے لاہور اور اسلام آباد میں اپنے محل تعمیر کر لئے ہیں اور اس نام نہاد عوامی نمائندے نے یہاں کی عوام کے حقوق کی کوئی بات نہیں کی، جبکہ یہاں کے غیور عوام ملک کے دفاع اور محبت کا حق ہمیشہ ادا کرتے رہے، مگر گذشتہ67 سالوں سے انہیں انکے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔ ہر حکمران نے ہمارے حقوق پر ڈاکے ڈالے، اسکے باوجود گلگت بلتستان کی عوام نے پاکستان کا پرچم سر بلند رکھا، مگر ہمیں آج تک اپنے حقوق نہیں دیئے گئے۔ اگر کوئی عہدہ دیا بھی ہے تو وہ بے اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے خطے کو اپنے زور بازو پر آزاد کروانے والے اور انکا خطہ آج مشکلات اور مسائل میں گھرا ہوا ہے، نہ صرف اپنے طور پر آزادی حاصل کی بلکہ پاکستان کی ہر جنگ میں کھل کر اسکا ساتھ دیا، مگر کچھ وطن فروش مردہ ضمیر والے اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں اور وہی اس خطے کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے گلگت اور بلتستان میں مقامی افراد کو چیف سیکرٹری اور فنانس سیکرٹری نہ بنائے جانے کی بھی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہم سے ایک بہت بڑا بھونڈا مذاق ہے، ہم اس نظام کو اٹھا کر دریائے سندھ میں غرق کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ہمارا 8 ہزار مربع میل علاقہ فروخت کیا، وہ نہ صرف ہمارے غدار ہیں بلکہ وہ پاکستان کے بھی غدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈاکوئوں کو اپنے ملک کی معدنیات لوٹنے کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے۔

مرکزی ترجمان مجلس وحدت مسلمین علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ آج کے یزیدوں نے ہمیں لڑانے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کئے مگر ہمیں متحد دیکھ کر انکے سینوں پر سانپ رینگ رہے ہونگے، ہمیں ڈرانے والے اور دھمکانے والوں کا ہمیشہ منہ کالا ہوا، جیو اور جنگ کی کوشش رہی کہ ملک میں لڑائی جاری رہے مگر اب انکا انجام قریب آچکا ہے، ہم کھل کر انکی مخالفت کریں گے کیونکہ ہم اسلام اور ملک دشمن ایجنٹ نہیں ہیں بلکہ ہم اسلام کے ایجنٹ ہیں، ہمیں آج یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم آپس میں متحد رہ کر دشمنوں کی ہر سازش ناکام بنائیں گے۔  

سنی اتحاد کونسل کے وائس چیئرمین صاحبزادہ حسین رضا نے کہا کہ شعیہ سنی اتحاد بنانے والوں نے پاکستان بنایا تھا، اب پاکستان بچائیں گے بھی ہم، کیونکہ جن لوگوں نے پاکستان کی مخالفت کی، انہوں نے ہی ہمارے دشمنوں سے ملکر اور ملک دشمنی کا ثبوت دیا اور نسل در نسل اقتدار پر قابض ہوگئے، مگر ہم اپنے حقوق حاصل کرکے رہیں گے، ہم ڈنڈے کے نام پر اسلام نافذ کرنے والوں کی سخت مذمت کرتے ہیں اور وعدہ کرتے ہیں کہ جب تک دم میں دم ہے، اسلام دشمنوں کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔ 

منہاج القران کے مرکزی رہنماء فرحت عباس شاہ نے کہا کہ قرض اتارو ملک سنوارو کا نعرہ لگا کر پوری دنیا میں بیٹھے ہوئے پاکستانیوں کو بیوقوف بنا کر اربوں روپے اکٹھے کرکے حکمرانوں نے صرف اپنی عیاشی کے اڈے بنائے اور ملک کا قرض بڑھتا ہی رہا، مگر آج اسکردو میں انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر سے ثابت ہوچکا ہے کہ اب بھی حکمران اپنی من مانیاں کریں اور انکو کوئی روکنے والا نہ ہو، آج تمام قوتیں اکٹھی ہو کر ایسا آہنی ہاتھ بن جائیگا کہ اگر کسی نے یہاں کے عوام کے حقوق غضب کرنے کی بات بھی کی تو اسکی زبان کھینچ دی جائیگی۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ اسکردو میں اس کانفرنس کا مقصد یہ تھا کہ آپ لوگوں کو بتا دیا جائے کہ پورے ملک کی عوام گلگت بلتستان کے ساتھ ہے کیونکہ جب تک یہاں کے گلیشیئر کا پانی پورے ملک کو نہیں جاتا، اس وقت تک پورا ملک راشن نہیں حاصل کرسکتا۔ یہ معمولی سرزمین نہیں، یہ دنیا کے بلند ترین حوصلوں کی سرزمین ہے اور حکمران ذرا بتائیں کہ کارگل اور سیاچن کس نے بچایا تھا، جبکہ حکمران یہ بھی بتا دیں کہ آدھا ملک کس نے گنوایا تھا، ہم نے اپنے زور بازو پر آزادی حاصل کرکے تحفہ میں یہ خطہ پاکستان کو دیدیا۔ یہاں کے عوام غیرتمند ہیں، یہاں کے منرل پورے ملک کو دیتے ہیں۔ اہل گلگت کو آئینی اور قانونی حقوق دیئے گئے تو پھر ہم ہر اس سرحد کو پار کر جائیں جو حکمرانوں نے اپنے ایوانوں کے بچائو کے لئے لگا رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو حکومت اور اقتدار میں شامل نہیں ہونے دیں گے، ان سے نمٹنا ہمیں آتا ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل جواد الحسن کاظمی نے کہا کہ ہم لوگ کسی بھی بڑے مقصد کے حصول کے لیے بالخصوص پاکستان کی ترقی اور اپنے حقوق کے لیے مل بیٹھ سکتے ہیں، تاکہ ملک دشمنوں کا قلعہ قمع کیا جاسکے، اب وقت آچکا ہے کہ اپنے دیکھے ہوئے خوابوں کی تعبیر کے لیے سب مل بیٹھ کر اسلام اور پاکستان کے استحکام کے لیے کام کریں، ہم وہ لوگ نہیں جنہوں نے قیام پاکستان سے کی مخالفت کی اور قائد کے خلاف فتوے دیتے رہے۔ ہم وہ بھی نہیں جنہوں نے پیسے لیکر ملک میں دہشت گردی کو پروان چڑھایا، بلکہ ہم وہ ہیں جنکے آباو اجداد نے اپنے خون کی قربانیاں دیں اعتزاز حسن بھی بخوبی جانتا ہے کہ دہشت گردوں سے کیسے نمٹا جاتا ہے، حکمران بزدلی چھوڑ کر جرائت کا مظاہرہ کریں۔

کوئٹہ بلوچستان سے آئے رکن صوبائی اسمبلی سید آغا محمد رضا نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں پاکستان میں استحکام پیدا نہیں ہونے دیتیں، یہی وجہ تھی کہ کوئٹہ میں الیکشن کے دوران بم دھماکے کئے گئے، تاکہ عوام خوف زدہ ہو کر گھروں میں محصور ہوجائیں، مگر غیور عوام نے ملک دشمنوں کو شکست سے دوچار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ پر حملہ ہوتا ہے تو قابل مذمت، حامد میر پر ہو تو بھی قابل مذمت، مگر جب دہشت گرد دہشت گردی کرتے ہیں تو وہ قابل مذمت ہی نہیں بلکہ قابل مرمت بھی ہیں۔ ہم ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔ 

مسلم لیگ (ق) کے رہنماء مظفر ریلے نے کہا کہ آج 70 سال ہوچکے ہیں مگر اس خطہ کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا۔ ہر حکمران نے نیا نعرہ لگا کر ہمیں لالی پوپ دینے کی کوشش کی، مگر اب ہم ان جھوٹے حکمرانوں کے جھوٹے نعروں میں نہیں آئیں گے۔ اب حالات پہلے جیسے نہیں ہیں، ملک دشمنوں کی نظریں اس خطے پر جم چکی ہیں اور جب تک گلگت بلتستان کا علاقہ مستحکم نہیں ہوگا، اس وقت تک پاکستان بھی مستحکم نہیں ہوگا۔  اہلسنت بلتستان کے مرکزی رہنما مولانا محمد بلال زبیری نے کہا کہ ہم نے ڈوگرا راج کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا، مگر ہمیں آج تک آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا، ہمیں بتایا جائے کہ ہم کشمیری ہیں یا بلتی ہیں۔ اگر ہمیں ہمارا حق نہ دیا گیا تو بہت جلد یہاں کی عوام کا ہاتھ ہوگا اور حکمرانوں کا گریبان ہوگا۔

بیدار ملت و استحکام پاکستان کانفرنس اسکردو کی جھلکیاں:

1۔ کانفرنس کا آغاز یادگار شہداء پر ایک بجے ہونا تھا مگر وقت سے پہلے ہی کارکنوں کی بڑی تعداد پنڈال میں پہنچ گئی۔

2۔ یادگار چوک اسکردو میں، کھرمنگ، شگر، خپلو، گلگت، استور، کچورا و دیگر علاقوں سے قافلوں کی صورت میں کارکن پہنچتے رہے۔

3۔ کانفرنس میں سب سے پہلے مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل اور گندم سبسڈی دھرنوں کی قیادت کرنے والے علامہ آغا سید علی رضوی پہنچے۔

4۔ اسٹیج پر قائد اعظم اور علامہ اقبال کی تصویروں والا بڑا فلیکس آویزاں کیا گیا تھا۔

5۔ کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل، منہاج القرآن، مقامی علمائے اہلسنت، علمائے اہل حدیث نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کارکنوں نے ہاتھوں میں مجلس وحدت مسلمین اور پاکستان کے جھنڈے اُٹھا رکھے تھے۔

6۔ اسٹیج سیکرٹری وقفہ وقفہ سے اپنے پرجوش خطاب سے کارکنوں کی جذبات کو گرماتے رہے۔

7۔ علمائے کرام، عمائدین ملت اور میڈیا کے افراد کے لئے اسٹیج کے دونوں اطراف کرسیاں لگائی گئیں تھیں۔ کانفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔

8۔ کانفرنس پنڈال میں علامہ امین شہیدی، علامہ حسن ظفر نقوی، ایم پی اے بلوچستان اسمبلی مجلس وحدت مسلمین آغا محمد رضا اکٹھے داخل ہوئے۔

9۔ اجتماع میں سیاسی مخالفین کیلئے مکاروں کا لفظ مقررین کثرت سے استعمال کرتے رہے۔

10۔ کارکن “پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے” کے نعرے لگاتے رہے۔

11۔ کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل کے وائس چیئرمین حسین رضا، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سنی اتحاد کونسل جواد الحسن کاظمی، پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنما سید فرحت عباس شاہ نے شرکت کی۔

12۔ وحدت اسکاوٹس پنڈال کے داخلی راستوں پر شرکاء کی جامہ تلاشی لیتے رہے جبکہ پولیس اہلکار قریبی عمارتوں پر سکیورٹی کے فرائض انجام دیتے رہے۔ 

13۔ علامہ سید علی رضوی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن بھٹو کے سٹائل میں شرکاء سے عہد لیتے رہے، آگے بڑھو گے؟ ظالموں کو تہس نہس کروگے؟ دشمن کو شکست دوگے؟ اور عوام بے شک بے شک کہہ کر تائید کرتے رہے۔

رپورٹ: میثم بلتی

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *