جنگ جمل قرآنی آیات کی خلاف ورزی کا نتیجه هے .محمود حسین حیدری
سید الشهداء حضرت امام حسین علیه السلام اور انکے با وفا اصحاب کی یاد میں حسینیه بلتستانیه قم المقدسه میں منعقده محر م الحرام (سنه 1437 ھ.ق) کی تیرھویں اور آخری مجلس سے خطاب کرتے هوئے حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمود حسین حیدری نے قرآن مجید کی آیت “من المؤ منین رجال صدقوا ما …” […]
سید الشهداء حضرت امام حسین علیه السلام اور انکے با وفا اصحاب کی یاد میں حسینیه بلتستانیه قم المقدسه میں منعقده محر م الحرام (سنه 1437 ھ.ق) کی تیرھویں اور آخری مجلس سے خطاب کرتے هوئے حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمود حسین حیدری نے قرآن مجید کی آیت “من المؤ منین رجال صدقوا ما …” اور امام حسین علیه السلام کی ایک حدیث ” انا ادعوکم بسنت الله و نبیه ..” کو سر نامه کلام قرار دیا خطابت کے آغاز میں شهید مهاجر الی الله ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین کا تذکره کرتے هوئے فرمایا که شهید کی موت اگر چه ناقابل برداشت مصیبت هے لیکن یه سنت الهی هے که ایک نه ایک دن سب کو جانا هوتا هے . احادیث ائمه معصومین علیهم السلام کے مطابق یقینا عالم با عمل کی موت اسلام کے لئے نا قابل تلافی نقصان هے جس کو کوئی کبھی بھی پورا نهیں کرسکتا . کسی بھی ملت اور قوم کےلئے اگر زمین سے پوری ایک قوم کو اٹھایا جائے تو قابل برداشت هے لیکن ایک با کردار عالم کا چلاجانا قابل برداشت نهیں هے .
پیامبر اکرم کی حدیث کے مطابق اگر کوئی احرام باندھے اور اسی حالت میں موت آجائے تو روز قیامت حشر کے میدان سے بھی لبیک اللهم لبیک کهتے هوئے جنت کی طرف جاتا هے .
انهوں نے اپنے خطاب کو آگے بڑھاتے هوئے قیام امام حسین علیه السلام پر روشنی ڈالتے هوئے فرمایا که جب امام سے سؤال کیا گیا که آپ یزید کے خلاف قیام کیوں فرمارهے هیں ؟ تو امام نے جواب میں فرمایا کیا تمهیں خبر نهیں که دین محمدی پر عمل نهیں هورها هے ، جو زحمتیں اٹھا کر پیامبر اکرم نے جن بدعتوں کو مٹایا بنی امیه ان بدعتوں کو زنده کر رها هے پھر سؤال یه هوا که معاویه کے دس سال کے دوران قیام کیوں نهیں فرمایا ؟ تو امام کا جواب یه تھا که معاویه کے ساتھ امام حسن علیه السلام کا معاهده اور جو صلح هوا تھا میں بھی اس صلح امام کا پابند تھا لیکن معاویه کو یه حق نهیں پهونچتا تھا یزید جیسا شارب الخمر اور علی الاعلان محرمات کا مر تکب هونے والے شخص کو خلیفه مسلمین قرار دے .لهذامیری ذمه داری یه بنتی هے که یزید کے خلاف قیام کروں .
بنی امیه کے دور میں اگر چه ظاهری اعتبار سے نمازیں پڑھی جارهی تھی، حج کیا ادا کیا جارها تھا یعنی امر بالمعروف پر عمل هورها تھا لیکن نهی از منکر پر پابندی لگی هوئی تھی ،جنت کی باتیں هوتی تھی لیکن اگر کوئی جهنم کی بات کرے تو اس کا سر تن سے جدا کیا جاتاتھا . بنی امیه کے دور میں ایک بدعت یه ایجا د هوئی که انهوں نے غدیر خم کو بھلایااور سنت پیامبر کو پامال کیا . دوسری بدعت قرآنی آیات کی خلاف ورزی کرتے هوئے جو که عورتوں کو گھروں کے اندر پردے میں رهنے کا حکم تھا که صریح مخالفت کی جارهی تھی. جس کا نمونه جنگ جمل کا واقعه هے .اسی طرح انهوں نے سیرت ائمه او رعورت کی شخصیت پر سیر حاصل گفتگو کی.
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید