تازہ ترین

دومین علمی و فکری نشست منظومہ فکری رہبری کا انعقاد

توحید کا سیاسی پہلو رہبر معظم کے نزدیک توحید کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ یہ ظلم اور استبداد کے خلاف قیام کی بنیاد بنتی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ اگر انسان توحید پر یقین رکھتا ہے، تو وہ کسی بھی طاغوتی قوت کو تسلیم نہیں کرتا۔ > "توحید، ظلم کے خلاف جدوجہد اور مستضعفین کی حمایت کا پیغام دیتی ہے۔ یہ وہی توحید ہے جس نے امام حسینؑ کو کربلا میں ظالم کے خلاف کھڑا کیا۔"  توحید اور انسانی ترقی توحید انسان کو مادی اور روحانی ترقی کا راستہ دکھاتی ہے۔ جب انسان اللہ پر توکل کرتا ہے اور اسی کو اپنا مددگار سمجھتا ہے، تو وہ مشکلات کو عبور کرنے کی طاقت اور ہمت حاصل کرتا ہے۔
شئیر
73 بازدید
مطالب کا کوڈ: 10567

دورہ مطالعاتی منظومہ فکری رہبری کے عنوان سے برگزار ہونے والی علمی اور فکری نشست کا باقاعدہ آغاز برادر شیخ باقر قمرالدین نے قرآن کریم کی تلاوت سے کیا۔
اس کے بعد قبلہ شیخ عارف بلتستانی نے اپنے موضوع “منظومہ فکری رہبری میں دین کا مقام ” پر رہبر معظم کے آراء کو پیش کیا: اگرچہ چند گھنٹوں کے مباحث کو 15 منٹ میں پیش کرنا بہت مشکل ہے۔ پھر بھی خلاصے کےطور پر پیش کرناچاہیں تو مختصر یہ ہے کہ دین اسلام احکام، اخلاق، عقائد کے مجموعے کا نام ہے۔

دین اسلام کے بارے میں اب تک چار جہتوں سے دیکھا ہے۔
●_کلام حدیثی، شیخ صدوق
●_کلام عقلی یا الہیات عقلی ،شیخ مفید
●_کلام الہیات فلسفی ہے،شیخ نصیرالدین طوسی
# الہیات اجتماعی جو جمال الدین افغانی سے لیکر حضرت امام خمینی اور علامہ طباطبائی اور ان کے شاگرد خاص جیسے شہید مطہری، شہید بہشتی، شہید مفتح اور سید علی خامنہ ائ نے اس کو پیش کیا ہے۔

رہبرمعظم نے دین کے ان تمام ترپہلوں کو ایک ربط کے ساتھ قرآن،حدیث،فلسفہ،عقل،اجتماعیت سب کی روشنی میں ایک جامع فکری مکتب یا دین اجتماعی کے نظریے کو پیش کیاہے۔

اس کے بعد محترم شیخ محمد بشیر دولتی صاحب نے اندیشہ رہبری کے مطابق روح توحید بیان کرتے ہوئے کہا:

رہبر معظم انقلاب اسلامی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای، کی نگاہ میں روحِ توحید اسلامی تعلیمات کا قلب اور بنیاد ہے۔ ان کے بیانات میں روحِ توحید کے درج ذیل اہم پہلو سامنے آتے ہیں:

اللہ کی وحدانیت اور عبودیت

روحِ توحید کا سب سے بنیادی مطلب یہ ہے کہ اللہ واحد ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور تمام مخلوقات اسی کی بندگی کے لیے پیدا کی گئی ہیں۔ یہ عقیدہ انسان کو شرک اور ہر قسم کے طاغوت سے آزاد کرتا ہے۔
رہبر معظم فرماتے ہیں:

> “توحید انسان کو اس بات کا شعور دیتی ہے کہ حقیقی طاقت صرف اللہ کے پاس ہے، اور اسی کی بندگی انسان کو عزت اور آزادی بخشتی ہے۔”

 

زندگی کی زندگی کے تمام پہلوؤں میں توحید کا اطلاق

رہبر معظم کے مطابق توحید محض ایک عقیدہ نہیں بلکہ ایک عملی نظام زندگی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ انسان اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اللہ کے احکام کو نافذ کرے اور ہر فیصلہ و عمل توحید کی روشنی میں کرے۔

> “اسلامی نظام کی بنیاد توحید ہے، اور یہ انسان کے سیاسی، سماجی، اور معاشی معاملات کو بھی توحید کی بنیاد پر استوار کرتا ہے۔”

 

انسان کی عزت اور آزادی

رہبر معظم کا کہنا ہے کہ توحید انسان کو ہر قسم کی غلامی اور ذلت سے نجات دلاتی ہے، چاہے وہ طاغوت کی ہو ،شخصیات کی ہوں یا خواہشات کی۔روح توحید یہی ہے۔

> “جب انسان اللہ کے سوا کسی کو معبود نہ مانے، تو وہ آزاد ہو جاتا ہے اور حقیقی عزت حاصل کرتا ہے۔ یہی روحِ توحید ہے۔”

 

توحید کا سیاسی پہلو

رہبر معظم کے نزدیک توحید کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ یہ ظلم اور استبداد کے خلاف قیام کی بنیاد بنتی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ اگر انسان توحید پر یقین رکھتا ہے، تو وہ کسی بھی طاغوتی قوت کو تسلیم نہیں کرتا۔

> “توحید، ظلم کے خلاف جدوجہد اور مستضعفین کی حمایت کا پیغام دیتی ہے۔ یہ وہی توحید ہے جس نے امام حسینؑ کو کربلا میں ظالم کے خلاف کھڑا کیا۔”

توحید اور انسانی ترقی

توحید انسان کو مادی اور روحانی ترقی کا راستہ دکھاتی ہے۔ جب انسان اللہ پر توکل کرتا ہے اور اسی کو اپنا مددگار سمجھتا ہے، تو وہ مشکلات کو عبور کرنے کی طاقت اور ہمت حاصل کرتا ہے۔

نتیجہ

روحِ توحید نہ صرف ایک فکری اور عقیدتی بنیاد ہے بلکہ ایک عملی تحریک بھی ہے جو انسان کو دنیاوی اور اخروی کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔ رہبر معظم کی نگاہ میں توحید کا پیغام انسانیت کے لیے امید، عزت،محبت،احترام ،بھائی چارگی اور آزادی حقیقی و معنوی ہے۔

آخر میں استاد حوزہ قبلہ فدا علی حلیمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا:
عصرحاضر میں ہر لحاظ سے سیاسی،علمی،فکری،اجتہادی،اجتماعی، عقلی اور فلسفی تمام تر میدانوں میں جو شخصیات مقبول ترین ہیں، دوست دشمن سب کی نگاہ میں بھی مقبول و مشہور ہیں ان میں رہبر معظم کی شخصیت سرفہرست ہے۔

یہاں سے یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ اس شخصیت کو اتنی عظمت کیوں ملی ہے؟جواب یہی ہے کہ اس کے افکارو نظریات کی بناپر اتنی عظمت ملی ہے۔ تو ہمیں چاہئے کہ ہم ان کے علمی اور فکری نظریات کو پڑھیں یہ ایک منطقی سی بات ہے۔ طرح اندیشہ کلی یہ 50 سال پہلے کے رہبرمعظم کے دروس پرمشتمل ہے۔ اس کتاب کو خلاصے کےطور پر پیش کیاجائے تو چند نکات بنتے ہیں۔

●_ پہلانکتہ اسلامی فکر کی بنیاد اللہ کی توحید اور بندگی پر ہے۔
رہبر دین کو اجتماعی، سیاسی، فقہی، فلسفی، عقلی اور قرآن و حدیث سب کی نگاہ میں دیکھتے ہیں۔صرف ایک نگاہ سے رہبر دین کو بیان نہیں کرتے ہیں۔

●_دوسری بات اس کتاب میں انسان کی آزادی کے لحاظ سے بات ہوئی ہے۔ یعنی دین انسان کو ہرطرح کی غلامی سے روکتا ہے جو استعماری سوچ کے خلاف ہے۔

●_تیسری بات دین کو ایک مکمل ضابطہ حیات کے طور پر پیش کرتا ہے مثلا عدالت، اقتصاد، سیاست ہر میدان میں دین کو نظام حیات سمجھتے ہیں۔

●_چوتھی بات دین کو آفاقی اور عالمی دین کے طور پر بیان کیاہے اورمغربی طرز تفکر کو منطقی اور استدلالی طریقے سے رد فرمایاہے۔

●_پانچویں بات تربیت کے شعبہ میں ایک گروہ جو زیادہ اہمیت کاحامل ہے وہ نوجوان نسل ہے۔ رہبرمعظم نے اس کتاب میں نوجوانوں کی تربیت کی طرف خاص توجہ دلائی ہیں۔
آخر میں استاد محترم نے “گروہ مباحثہ منظومہ فکری رہبری ” اور جامعہ روحانیت بلتستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اسے جاری رکھنے اور دوسرے طالب علموں کو بھی اس کاروان کا حصہ بننے کی تاکید فرمائی اور اسے عصر حاضر کی ایک اہم ترین ضرورت قرار دیا۔
اس اہم علمی و فکری نشست کی نظامت محترم شیخ ثاقب حسن فرما رہے تھے۔
آخر میں مسئول پژوہش جامعہ روحانیت بلتستان قبلہ شیخ اشرف سراج نے سامعین سے نشست کی مزید بہتری کے لئے نظرسنجی فارم پر کرنے کی تاکید کے ساتھ نشست کے سخنران استاد محترم قبلہ شیخ فدا علی حلیمی ، شیخ عارف بلتستانی،شیخ محمد بشیر دولتی سمیت تمام شرکت کنندگان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دعائے امام زمانہ علیہ السلام سے نشست کا اختتام کیا۔

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *