راؤ انوار کے خلاف کارروائی پر سندھ پولیس میں گروپ بندی
پی ایس پی افسران نے ماضی میں راؤ انوار کو ہٹانے کے لیے کئی بار کوشش کی، پولیس ذرائع فوٹو: فائل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو ہٹائے جانے کے بعد سندھ پولیس میں گروپ بندی شدت اختیار کرگئی ہے۔ ایم کیوایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کے گھر چھاپے اور ان کی گرفتاری […]
پی ایس پی افسران نے ماضی میں راؤ انوار کو ہٹانے کے لیے کئی بار کوشش کی، پولیس ذرائع فوٹو: فائل
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو ہٹائے جانے کے بعد سندھ پولیس میں گروپ بندی شدت اختیار کرگئی ہے۔
ایم کیوایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کے گھر چھاپے اور ان کی گرفتاری کے بعد معطلی کا سامنا کرنے والے راؤ انوار کے خلاف کارروائی پر سندھ پولیس کے اعلی افسران میں گروپ بندی شدید ہوگئی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : خواجہ اظہار کو گرفتار کرنیوالے راؤ انوار معطل
پولیس کے اعلیٰ عہدوں پر فائز رینکرز افسران راؤ انوار کی حمایت کررہے ہیں اور ان کی دوبارہ مذکورہ عہدے پر تعیناتی کے لیے سرگرم ہوچکے ہیں، ان افسران کو چند سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی بھی حمایت حاصل ہے۔
دوسری جانب پی ایس پی افسران راؤ انوار کی مخالفت کررہے ہیں اور ان افسران نے راؤ انوار کو ایس ایس پی ملیر کے عہدے سے ہٹانے کی بھی کئی کوششیں کی تھیں تاہم وہ ناکام رہے تھے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : راؤ انوار کی معطلی سے وزیراعظم کا کوئی تعلق نہیں
واضح رہے کہ راؤ انوار 1982 میں محکمہ پولیس میں اے ایس آئی کے عہدے پر بھرتی ہوئے تھے اور پھر ترقی کرتے ہوئے ایس ایس پی کے عہدے تک جاپہنچے تھے۔ انہیں سابق آئی جی سندھ شعیب سڈل نے 2008 میں ایس ایس پی ملیر کے عہدے پر تعینات کیا تھا۔ راؤ انوار 8 سال کی تعیناتی کے دوران تیسری بار معطل ہوئے ہیں۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید