سپریم اپیلٹ کورٹ گلگت بلتستان کے جج جناب جسٹس وزیر شکیل احمد سے جامعہ روحانیت بلتستان کی ملاقات
جامعہ روحانیت بلتستان کے مرکزی دفتر میں جسٹس جناب وزیر شکیل احمد سے ایک تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں ملکی اور علاقائی مسائل پر سیر حاصل بحث ہوئی اور علاقائی مختلف ایشوز خاص کر اکنامک کوریڈور، آئیینی حقوق اور ملک میں بڑھتی دھشتگردی اور مختلف عدالتی ایشوز پر سوالات ہوئےآپ کا کہنا تھا کہ آجکل […]
جامعہ روحانیت بلتستان کے مرکزی دفتر میں جسٹس جناب وزیر شکیل احمد سے ایک تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں ملکی اور علاقائی مسائل پر سیر حاصل بحث ہوئی اور علاقائی مختلف ایشوز خاص کر اکنامک کوریڈور، آئیینی حقوق اور ملک میں بڑھتی دھشتگردی اور مختلف عدالتی ایشوز پر سوالات ہوئے
آپ کا کہنا تھا کہ آجکل گلگت بلتستان کو کسی قسم کی دھشتگردی کا خطرہ نہیں نشنل ایکشن پلان کے بعد اب پورے ملک میں دھشتگردی کے حادثات میں کمی آئی ہے اور اس میں پاک آرمی کا بہت بڑا کردار ہے۔
آپ نے ایک اور سوال کے جواب میں فرمایا کہ گلگت بلتستان میں سبھی ایک قوم ہیں مذاہب کا الگ ہونا ہمارے اختلافات کا باعث نہیں بن سکتا اور اسلام کے واضح تعلیمات کی روشنی میں یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور الحمد للہ آج کل گلگت بلتستان میں مذھبی کشیدگی نہ ہونے کے برابر ہے اور ماضی میں بہت سارے غیر مذھبی حادثات کو مذھبی رنگ دیکر علاقے کے نا امن کیا جاتا ہے لیکن آجکل حادثے کے اصل محرک اور علت کی جلد پہچان اور برملا کرنے کی وجہ سے مذھبی منافرت میں کمی آئی ہے اور اب بھی ہمیں مذھبی منافرت کو ختم کرنے کی سرتوڈ کوشش کرنی چاہیے۔
آپ نے علاقے کے با اثر افراد پر ذور دیا کہ یہ شخصیات فراخدلی اور وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام امور کو انکی گہرائی تک جا کر حل کرنے کی کوشش کریں تو کو ایسا کوئی امر نہیں جو حل نہ ہوسکے۔
مقپون داس کی کشیدگی کے سلسلے میں کیے گیے ایک سوال کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے بلکہ آج کل جی بی میں ایک مضبوط عدلیہ موجود ہے اور حقدار کو ضرور حق ملے گا اور اس میں کسی بھی قسم کی نا انصافی نہیں ہوگی لیکن ہمیں صبر سے کام لینا ہوگا۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید