تازہ ترین

سیرت فاطمی کے درخشاں گوشے (قسط اول)

سیرت فاطمی کے درخشاں گوشے محمد سجاد شاکری مقدمہ : مسلمانوں خاص طور پر شیعیت سے منسوب مسلمانوں نے اس عظیم ہستی کے بارے میں گفتگو بہت کم کی ہےاور قلم و قرطاس بھی بہت کم اٹھایا ہے۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم نے اس عظیم نورانی ہستی کی شخصیت اور اس کے […]

شئیر
3 بازدید
مطالب کا کوڈ: 10414

سیرت فاطمی کے درخشاں گوشے
محمد سجاد شاکری

مقدمہ :
مسلمانوں خاص طور پر شیعیت سے منسوب مسلمانوں نے اس عظیم ہستی کے بارے میں گفتگو بہت کم کی ہےاور قلم و قرطاس بھی بہت کم اٹھایا ہے۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم نے اس عظیم نورانی ہستی کی شخصیت اور اس کے پہلوؤں پر سوچنے اور فکر کرنے کی زحمت بھی بہت کم کی ہے۔ اس انسیّہ ٔحوراء، روح مجرد اور خلاصہ ٔ رسالت و ولایت کے بابرکت وجود کے ابعاد و پہلواتنے زیادہ وسیع ہیں کہ جب ہم اس نورانی شخصیت پر نگاہ ڈالتے ہیں تو وادی حیرت میں ڈوب جاتے ہیں۔ ممکن ہے مجھ جیسا راحت طلب انسان اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کے لئے یہ منطق گھڑ ے کہ اس عظیم ہستی کی عظمت اپنی جگہ مسلم ہے لیکن ان کی وسیع و لامتناہی شخصیت اور زمانے کی دوری اس ہستی کی نورانی شخصیت اور اس کے پہلوؤں سے جامع و کامل آگاہی حاصل کرنے میں مانع بن جاتی ہے! جبکہ معاملہ اس کا برعکس نظر آتا ہے کیونکہ شخصیت جتنی بزرگ و برتر ہو اتنی ہی اس شخصیت کے بارے میں آشنائی ہر شخص کی دسترس میں ہوتی ہے ۔ اور اسی طرح زمانے کی دوری کی بجائے ہم عصر ہونا انسان کو اپنے اطراف کے لوگوں کی شناخت سے غافل بناتی ہے ۔
عالم بشریت کے اکثر و بیشتر ستارے اپنی حیات میں اپنے ہی ہم عصر افراد کے درمیان ناقابل شناخت رہےاور گمنامی کی زندگی گزار کر چلے گئے۔انبیاء و اولیاء میں سے شاید ہی کوئی ایسا ہو جو اپنے قریبی افراد کے ذریعے پہچانے گئےہوں ورنہ سب ہی اپنے زمانے کے لوگوں کے درمیان ایک گمنام و ناشناس انسان کی مانند رہ کر چلے گئے اور بعد کی امتوں نے ہی ان کی شخصیت کے پہلوؤں سے آشنائی حاصل کی اور اسے اپنے لئے رول ماڈل قرار دے کر ترقی کی شاہراہ میں قدم رکھیں۔
آج جب دشمنان اسلام کی پوری کوشش یہ ہے کہ خودساختہ غیر الٰہی منحرف افکار و نظریات کے حامل افراد اور کفر و الحاد کے مجسم لوگوں کو مختلف شکلوں میں مسلم معاشرے کے جوانوں کے سامنے ایک ماڈل کے طور پر پیش کریں اور ان جوانوں کی پاکیزہ فطرت کو کفر و الحاد، مادر پدر آزادی، شہوت رانی اور اباحہ گری جیسی دسیوں فکری، اعتقادی، سیاسی، سماجی اور اخلاقی برائیوں کے ذریعے غلاظت سے بھر دیں، تاکہ مسلم جوان اپنی پاکیزہ فطرت کے ذریعے قرآنی طرز اور اسٹائل پر اپنی زندگی نہ گزار سکے۔
ایسی حالات میں مسلم معاشرے اور خصوصاً مسلم جوانوں کو بڑی اسلامی نمونہ شخصیات کی سیرت اور طرز زندگی سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے اور حضرت زہرا ؑ انہیں عظیم شخصیات میں سے ایک ہیں جن سے اسلامی معاشرے کو آگاہ کرنا چاہئے کیونکہ حضرت زہرا ؑ کی زندگی جب امام زمانہ ؑ جیسی عظیم نمونہ شخصیت کے لئے رول ماڈل بن سکتی ہے تو ہمارے لئے تو بطریق اولیٰ نمونہ عمل اور اسوہ ہے :
امام زمانہؑ نے فرمایا: ’’رسول اللہ ؐ کی بیٹی میں میرے لئے اسوۂ حسنہ ہے‘‘

سیرت فاطمی سے آشنائی کی ضرورت:
حضرت زہرا ؑ کی سیرت کے بارے میں گفتگو کرنے کی ضرورت کو کئی حوالے سے بیان کی جا سکتی ہے۔
1۔ ضرورت کا پہلا بیان تین مقدموں پر مشتمل ہے:
(الف)حضرت زہرا کی شخصیت کے بارے میں بحث و گفتگو در حقیقت ایک ایسی خاتون کے بارے میں بحث ہے جس نے اپنی زندگی میں متعدد کامیاب کردار ادا کیا ہے۔
(ب)اپنی مختصر زندگی کے باوجود ان کی کتاب زندگی کے ہر ورق میں ہمارے اور آئندہ کے نسلوں کے لئے درس ہے۔
(ج)آپ کی شخصیت فقط اپنے ہی زمانے تک محدود نہیں تھی بلکہ وہ ایک زندہ و جاوید نمونہ ٔ عمل ہے جو تمام زمانوں کے لئے ہے۔
۲۔ در واقع حضرت فاطمہ زہرا ؑکے بارے میں بحث ماں کے بار ے میں بحث ہے ،کیونکہ ماں اصلاح کی بنیاد ہے اور حضرت فاطمہ اس امت کے تمام افراد کے لئے ایک فداکار ماں کی حیثیت رکھتی ہیں۔
۳۔ عقائد و نظریات کی گسترش کے اس زمانے میں بہت سارے لوگ اپنی زندگی کا ہدف اور راہ معین کرنے کے لئے حیرت و تعجب میں پڑے ہیں ۔ ایسے میں کتنا ہی اچھا ہوگا کہ حضرت زہرا کی زندگی کو ایک رول ماڈل کے طور پر پیش کیا جائے جس کو دوست دشمن سب ہی تسلیم کرتے ہیں۔

اتنی بڑی نورانی شخصیت ناشناختہ کیوں؟
ویسے تو راز طہارت حضرت زہرا ؑ کی نورانی شخصیت کے مختلف گوشے امت کے درمیان ناشناختہ رہنے کے کئی اسباب و علل ہو سکتے ہیں لیکن اختصار کی خاطر ہم فہرست وار چند ہی اسباب کی طرف اشارہ کرتے ہیں :
۱۔ آپ کی شخصیت کا دقیق اور واقع بین مطالعے کے بغیر فقط سرسری نگاہ کر کے گزر جانا۔
۲۔ آپ کی شخصیت کی جامعیت و کاملیت سے قطع نظر فقط کسی ایک پہلو کی طرف نظر کرنا اور وہ بھی ایک ناقص و کوتاہ نگاہ۔
۳۔ فقط اور فقط تاریخی عینک سے آپ کی شخصیت اور سیرت کی طرف نگاہ کرنا۔
۴۔ نصابی اور آموزشی کتابوں میں آپ کی لائف اسٹائل اور سیرت کے بارے میں مطالب کا فقدان
۵۔ آپ کی زندگی اور سیرت سے متعلق زندہ و جاوید آثار کی عدم موجودگی یا کمی۔

(جاری ہے)

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *