شام میں دنیا کا سب سے خطرناک دہشت گروہ تیار
امریکا کے ایک خفیہ عہدیدار نے دہشت گرد گروہ داعش سے مقابلے کے لئے وائٹ ہاؤس کی حکمت عملی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شام میں بننے والے نئے دہشت گرد گروہ کے بارے میں کہا کہ یہ گروہ، داعش کے بعد امریکا کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہو سکتا ہے۔
ڈیلی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، اس عہدیدار نے بتایا کہ القاعدہ کے سرغنہ ایمن الظہواری نے شام میں ایک نئے گروہ کے قیام کا حکم دیا ہے جس کا بنیادی مقصد شام کی حکومت سے جنگ کرنا نہیں ہے۔
اس گروہ میں زیادہ تر افغان، پاکستانی، يمني اور تھوڑے بہت شام کے شہری شامل ہیں، اس گروہ کی اہم ذمہ داری، یورپ اور امریکہ سے شام آنے والے دہشت گردوں کی بھرتی کرنا ہے۔ اس امریکی اہلکار کے مطابق، امریکی اور یورپی دہشت گردوں کی بھرتی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ مغربی ملک کا پاسپورٹ رکھنے کی وجہ سے، مغرب کے سیکورٹی کے مراکز، بالخصوص ہوائی اڈوں پر بغیر روک ٹوک آ جا سکتے ہیں یا مسافر کی حیثیت سے مغربی ممالک کے طیاروں پر سوار ہو سکتے ہیں۔
یہ لوگ عرب ممالک کے شہریوں کے مقابلے میں کم تفتیش کے بعد بڑی آسانی سے اپنے سفر کو جاری رکھ سکتے ہیں اور یورپی ممالک میں اپنی تخریبی کاروائیاں کر سکتے ہیں۔
ڈیلی ٹیلی گراف لکھتا ہے کہ اس دہشت گرد گروہ کا نام خرسان ہے، جس کا پہلا ہدف امریکی جہازوں کو نشانہ بنانا ہے۔
داعش سے جدوجہد کے لئے امریکہ کی جانب سے بنائی گئی حکمت عملی کی بنیاد پر، شام میں سرگرم مسلح باغیوں کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرنے کے عمل سے اس نئے گروہ کو بھی اس کا فائدہ پہنچا ہے۔ امریکہ نے مختلف ذرائع سے اس گروہ کی حمایت کی اور اب یہ گروپ امریکہ کے مفادات کے لئے خطرہ بن گیا ہے۔
امریکا کی خفیہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ خرسان نامی گروہ القاعدہ کی يمني شاخ سے بم بنانے اور ہوائی اڈوں پر حملے کی تربیت لے رہا ہے۔ اس بنیاد پر سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ اس گروہ کے امریکی اور یورپی رکن، اپنے بموں کو امریکا اور یورپی ممالک تک پہنچا سکتے ہیں۔
اسی بنا پر امریکی انتظامیہ کے ایک اعلی اہلکار کا کہنا ہے کہ داعش، امریکا کے لئے زیادہ خطرہ نہیں ہے بلکہ خرسان گروہ جس کا مقصد، امریکی مفادات پر حملہ کرنا ہے، امریکہ کے لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ امریکی حکام نے خرسان گروہ کے خطرے سے نمٹنے کے لئے کئی کاروائیاں انجام دی ہیں۔ مثال کے طور پر امریکہ میں موبائل، اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ کو بغیر چارج کئے ہوائی جہاز میں نہیں لے سکتے، یہ قانون مشرق وسطی یا عرب ممالک سے امریکا جانے والے جہازوں پر بہت سختی سے نافذ کئے جا رہے ہیں۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید