شهید ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین فن خطابت میں ایک بهترین خطیب ، فن تحقیق میں بهترین محقق، فن تدریس میں بهترین مدرس تھے. ایس ایم شاہ
سید الشهداء حضرت امام حسین علیه السلام اور انکے با وفا اصحاب کی یاد میں حسینیه بلتستانیه قم المقدسه میں منعقده محر الحرام (سنه 1437 ھ.ق) کی بارھویں مجلس سے خطاب کرتے هوئے حجت الاسلام والمسلمین آقای سیدمحمد علی شاه نے سوره آل عمران کی آیت نمبر 191 کو موضوع سخن قرار دیا. ترجمه : ” وه لوگ جو قیام اور قعود کی حالت میں اور کروٹیں بدلتے وقت خداکو یاد کرتے هیں اور همیشه آسمان اور زمین کی خلقت کے بارے میں سوچتے رهتے هیں …”
خطاب کے آغاز میں شهید مهاجر الی الله شهید ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین کا تذکره کرتے هوئے فرمایا: شهید ایک ایسی شخصیت تھے که فن خطابت میں ایک بهترین خطیب ، فن تحقیق میں بهترین محقق، فن تدریس میں بهترین مدرس اور ایسی هی انگنت صفات کے مالک تھے اور ایسی شخصیات کے وجود میں آنے میں زمانے لگتے هیں .اور همیں مایوس هونے کے بجائے ایسی شخصیات کو ان کے آثار کے ذریعے زنده رکھنے کی کوشش کرنی چاهئے. تفکر کے موضوع پر خطابت کو آگے بڑھاتے هوئے فکر کی لغوی اور اصطلاحی تعریفات کرتے هوئے فکر کو عقل انسان کو معلومات سے مجهولات کی طرف حرکت کا ذریعه قرار دیا.
خداوند متعال نے مخلوقات میں سے تفکر کی صفت کو انسان کے ساتھ مختص کر کے انسان کو اپنے تمام مخلوقات پر برتری عنایت فرمائی .اور یهی وجه هے که انسان کےاندر اچھائی اور برائی کے درمیان تمیز دینے کی صلاحیت موجود هے یهی وجه هے که خداوند متعال نے قرآن مجید میں باربار غور و فکر اور تدبر و تفکر کی دعوت دی هے اور اسی طرح قرآن میں موجود میں قصوں میں غور وفکر کی دعوت دی هے تاکه ان میں پائے جانے والے کرداروں کو دیکھ کر انسان سبق حاصل کرے .
لهذا دنیا میں واقع پذیر تمام تبدیلیاں اور تغیرات غور و فکر اور تفکر هی کا نتیجه هے روایات معصومین علیهم السلام کے اعتبار سے بھی ایک لمحه کے لئے غور و فکر کرنا ایک رات کی عبادت ، ایک سال کی عبادت اور یهاں تک که ستر سال کی عبادت سے بھی بهتراور افضل قرار دیا هے.
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید