تازہ ترین

”شوہر داري” يعنى شوہر كى نگہداشت اور ديكھ بھال

”شوہر داري” يعنى شوہر كى نگہداشت اور ديكھ بھال

از:ازدواجى زندگى كے اصول يا خاندان كا اخلاق

 حجۃ الاسلام والمسلمین ابراہیم امینی

بيوى بننا كوئي معمولى اور آسان كام نہيں كہ جسے ہر نادان اور ناہل لڑكى بخوبى بنھا سكے _ بلكہ اس كے لئے سمجھدارى ، ذوق و سليقہ اور ايك خاص دانشمندى و ہوشيارى كى ضرورت ہوتى ہے _ جو عورت اپنى شوہر كے دل پر حكومت كرنا چاہتى ہے اسے چاہئے كہ اس كى خوشى و مرضى كے اسباب فراہم كرنے اس كے اخلاق و كردار اور طرز سلوك پر توجہ دے اور اسے اچھے كاموں كى ترغيب دلائے ، اور برے كاموں سے روكے _ اس كى صحت و سلامتى اور اس كے كھانے پينے كا خيال ركھے اور اسے ايك باعزت ، محبوب اور مہربان شوہر بنانے كى كوشش كرے تا كہ وہ اس كے خاندان كا بہترين سرپرست اور اس كے بچوّں كا بہتريں باپ اور مربى ثابت ہو _ خداوند عالم نے عورت كو ايك غير معمولى قدر و صلاحيت عطا فرمائي ہے _ خاندان كى سعادت و خوش بختى اس كے ہاتھ ميں ہوتى ہے اور خاندان كى بدبختى بھى اس كے ہاتھ ميں ہوتى ہے _

شئیر
46 بازدید
مطالب کا کوڈ: 585

 

عورت چاہے تو اپنے گھر كو جنت كا نمونہ بنا سكتى ہے اور چاہے تو اسے جہنّم ميں بھى تبديل كرسكتى ہے وہ اپنے شوہر كو ترقى كى بلنديوں پر بھى پہونچا سكتى ہے _ اور تنزلى كى طرف بھى لے جا سكتى ہے _ عورت اگر ”شوہر داري” كے فن سے بخوبى واقف ہو اور خدا نے اس كے لئے جو فرائض مقرر فرمائے ہيں انھيں پورا كرے تو ايك عام مرد كو بلكہ ايك نہايت معمولى اور نااہل مرد كو ايك لائق اور باصلاحيت شوہر ميں تبديل كر سكتى ہے _

ايك دانشور لكھتا ہے : عورت ايك عجيب و غريب طاقت كى مالك ہوتى ہے وہ قضا و قدر كى مانند ہے _ وہ جو چاہے وہى بن سكتى ہے _ (14

اسمايلز كہتا ہے : اگر كسى فقير اور بے مايہ شخص كے گھر ميں خوش اخلاق اور متقى و نيك عورت موجود ہو تو وہ اس گھر كو آسائشے و فضيلت اور خوش نصيبى كى جگہ بناديتى ہے _

نيپولين كہتا ہے :” اگر كسى قوم كى ترقى و تمدن كا اندازہ لگانا ہوتو اس قوم كى خواتين كو ديكھو ”_

بالزاك كہتا ہے : نيك و پاكدامن عورت كے بغير، گھر ايك قبرستان كى مانند ہے _

اسلام ميں بيوى كے فرائض كو اس قدر اہميت د ى گئي ہے كہ اس كو خدا كى راہ ميں جہاد سے تعبير كيا گيا ہے _ حضرت على (ع) فرماتے ہيں : عورت كا جہاد يہى ہے كہ وہ بحيثيت بوى كے اپنے فرائض كو بخوبى انجام دے _ (15)

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ اسلام كى عظمت و ترقى كے لئے _ اسلامى ممالك كا دفاع كرنے اور سماج ميں عدل و انصاف قائم كرنے كے لئے خدا كى راہ ميں جہاد ، ايك بہت بڑى عبادت شمار كيا جاتا ہے يہ بات بخوبى واضح ہوجاتى ہے كہ عورت كے لئے شوہر كى ديكھ بھال كرنا اور اپنے فرائض كو انجام دينا كتنا اہم كام ہے _

رسول خدا(ص) فرماتے ہيں : جس عورت كو ايسى حالت ميں موت آجائے كہ اس كا شوہر اس سے راضى و خوش ہو ، اسے بہشت نصيب ہوگى _ (16)

حضرت رسول خدا (ص) كا يہ بھى ارشاد ہے كہ: عورت ، خدا كے حق كو ادا نہيں كرسكتى جب كہ وہ بحيثيت شريك زندگى اپنے فرائض كو بخوبى ادا نہ كرے _ (17)

 

محبت كا اظہار كيجئے

ہر انسان و دوستى كا بھوكا ہوتاہے _ اس كى خواہش ہوتى ہے كہ دوسرے اس سے محبت كريں _ انسان كادل محبت كى طاقت سے زندہ رہتا ہے _ اگر كسى كو يہ معلوم ہوجائے كہ اسے كوئي محبوب نہيں ركھتا تو ايسا انسان خود كو تنہا و بيكس محسوس كرتاہے _ ہميشہ غمگين اور پمردہ رہتا ہے _

خاتون محترم آپ كے شوہر كا دل بھى اس خواہش كے احساس سے خالى نہيں ہے وہ بھي عشق و محبت كا بھوكا ہے _ پہلے وہ اپنے ماں باپ كى محبت سے بہرہ ور تھا ليكن جب سے اس نے آپ سے رشتہ پيمان وفا باندھا ہے ، اس وقت سے اپنے آپ كو آپ كے اختيار ميں ديديا ہے اب وہ آپ سے توقع ركھتا ہے كہ اس مہر و محبت كى تلافى كريں اور اسے دل كى گہرائيوں سے چاہيں _ اس نے تمام تعلقات كو منقطع كركے آپ اسے رشتہ محبت و دوستى استوار كيا ہے اور چاہتا ہے كہ آپ اپنا بھرپور پيار و محبت اس پرنچھاوركريں وہ شب وروز آپ كے آرام و آسائشے كے لئے زحمت اٹھاتا ہے اور اپنى محنت و مشقت كے ما حصل كو اخلاص كے ساتھ آپ كے اوپر نچھا وركرديتاہے _ آپ ہى اس كى شريك زندگى _ دائمى مونس اور حقيقى غمخوار ہيں حتى كہ آپ كے ماں باپ سے زيادہ اس كو آپ كى خوشى و سعادت كا خيال رہتا ہے _ اس كى قدر پہچانئے اور صميم قلب اس سے محبت كيجئے اگر آپ اس كو عزيز ركھيں گى تو وہ بھى آپ پر اپنى محبت نچھاور كرے گا كيونكہ محبت دو طرفہ ہوتى ہے اور دل كو دل سے راہ ہوتى ہے _

محبت و مہربانى كے اظہار ميں واقعاً ايك عجيب و غريب تاثير ہوتى ہے _ ايك بيس سالہ لڑكا جو ديہات سے پڑھنے كے لئے تہران آيا تھا اپنى 39 سالہ بيوہ مالك مكان كا عاشق ہوگيا كيونكہ اس خاتون نے اپنى مہربانيوں كے ذريعہ اس كے دل ميں ماں كى جگہ لے لى تھى اور ماں سے دورى كے خلاء كو پر كرديا تھا _ (18) اگر محبت دو طرفہ ہو تو ازدواجى زندگى كى بنياديں مضبوط ہوجاتى ہيں اور جدائي كا خطرہ باقى نہيں رہتا _

اس غرور ميں نہ رہئے كہ ميرے شوہر نے مجھ پر محبت كى نگاہ كى ہے اور اس كا عشق ہميشہ قائم رہے گا كيونكہ ايسا عشق جو ايك نگاہ سے پيدا ہوتا ہے دوامى اور پائيدار نہيں ہوتا _ اگر آپ چاہتى ہين كہ اس كا عشق ہميشہ قائم رہے تو دائمى مہر و محبت كے رشتہ كى حفاظت كيجئے _ اگر آپ اپنے شوہر سے محبت كريں گى تو اس كا دل ہميشہ خوش و خرم اور شاداب رہے گا اپنے كام كاج ميں پورى دل جمعى كے ساتھ لگارہے گا اور زندگى ميں بھر پور دلچسپى لے گا اور ہر كام ميں كاميابى حاصل كرے گا _

اگر اسے يہ معلوم ہوكہ اسے اپنى شريك زندگى كى بھر پور محبت حاصل ہے تو وہ اپنے خاندا ن كى فلاح و بہبودى اور خوشى كے لئے اپنى فداكارى كى حد تك كوشش كرنے كے لئے تيار رہے گا جس مرد كو محبت كى كمى محسوس نہيں ہوتى وہ بہت كم دماغى امراض اور اعصابى كمزوريوں كا شكار ہوتے ہيں _

خاتون عزيز اگر آپ كے شوہر يہ معلوم ہو كہ آپ اس سے محبت نہيں كرتيں تو وہ آپ سے سرد مہرى سے كام لے گا _ زندگى اور اپنے كام كاج سے اس كى دلچسپى كم ہوجائے گى _ پريشانيوں اور دماغى امراض ميں مبتلا ہوجائے گا _ زندگى اور خاندان سے فرار اختيار كرے گا اور زندگى ميدان ميں سرگرداں اور پريشان رہے گا _ ممكن ہے مجبور ہوكر شراب خانوں ، قمار خانوں اور تباہى و بردبارى كے مراكز ميں پناہ تلاش كرے _

اپنے دل ميں سوچے گا كہ ميں ايسے لوگوں كے لئے كيوں تكليف اٹھاؤں جو مجھے دوست نہيں ركھتے بہتر ہے عياشى اور آزادى كى زندگى گزاروں اور اپنے لئے حقيقى دوست پيدا كروں _

خواہر محترم اپنے شوہر كى گردن ميں رشتہ محبت ڈال ديجئے اور اس كے ذريعہ اس كى توجہ كو اپنے گھر اور خاندان كى طرف مركوز و مبذول كرايئے ممكن ہے آپ دل سے اپنے شوہر كو بہت چاہتى ہوں مگر اظہار نہ كرتى ہوں ليكن صرف اتنا ہى كافى نہيں ہے بلكہ اس كا اظہار بھى ضرورى ہے اور اپنى رفتار و گفتار اور حركات كے ذريعہ اپنے عشق و مبحت كو نمايان كيجئے _ اس ميں كيا ہر ج ہے اگر كبھى كبھى آپ اپنے شوہر سے كہيں كہ ميں واقعى آپ كو بہت چاہتى ہوں _ اگر وہ سفر سے واپس آيا ہے تو نيا لباس يا پھولوں كا ايك گلدستہ اس كى نذر كريں اور كہيں اچھا ہو آپ آگئے مجھے آپ كى جدائي گوارہ نہيں _ جب وہ باہر گيا ہو ت اسے خط لكھيں اور اس كے فراق و جدائي ميں اپنے غم كا اظہار كريں _ شوہر جہاں كام كرتا ہو وہاں ٹيليفوں ہو اور گھر بھى ٹيليفون ہو تو كبھى كبھى فو ن كركے اس كى خيريت پوچھ ليجئے (ليكن زيادہ نہيں ) اگر خلاف معمول دير سے گھر پہونچے تو اپنى پريشانى كا اظہار كيجئے _

اس كى غير موجودگى ميں اپنے دوستوں اور عزيزوں ميں اس كى تعريف كيجئے كہئے واقعى ميں نے كيا شوہر پايا ہے _ ميں اس سے محبت كرتى ہوں _اگر كوئي اس كى برائي كرنا چاہے تو اس كا دفاع كيجئے _ آپ جتنا زيادہ اپنے عشق و محبت كا اظہار كريں گى وہ اتنى ہى زيادہ آپ سے محبت كرے گا _ اور اس طرح آپ كى ازدواجى زندگى كى رسى اتنى ہى مضبوط ہوتى جائے گى اور آپ كا گھرانہ ، ايك خوش و خرم اور خوش نصيب گھرانہ ہوگا _

شيكسپئر كہتا ہے : عورت كى جس چيز نے ميرے دل كو مسخر كيا وہ اس كى مہربانى ہے نہ كہ اس كے چہرے كى خوبصورتى _ ميں اس عورت كو زيادہ پسند كرتاہوں جو زيادہ مہربان ہو _

خداوند بزرگ و برتر مياں بيوى كے درميان پائي جانے والى محبت و انسيت كو اپنى قدرت كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى قرارديتے ہوئے قرآن مجيد ميں فرماتا ہے :

”خدا كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى يہ ہے كہ اس نے تمہارے لئے شريك زندگى (ہمسر)

پيدا كئے تا كہ تم ان سے چين حاصل كرواور تمہارے درميان دوستى و محبت پيدا كى _ (19)

حضرت امام رضا (ع) فرماتے ہيں : بعض عروتيںاپنے شوہروں كے لئے بہترين نعمت ہيں يعنى ايسى عورتيں جو اپنے شوہر سے محبت و عشق كا اظہار كريں _ (20)

پيغمبر اكرم صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم فرماتے ہيں : تم ميں سے بہتريں عورتيں وہ ہيں جو عشق و محبت كے جذبات سے مملو ہوں _ (21)

امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ہيں : اگر كسى كو عزيز ركھتے ہو تو اس كو اس بات سے آگاہ كرو_ (22)

 

شوہر كا احترام

ہر انسان كو اپنى شخصيت سے پيار ہوتا ہے وہ اپنے آپ كو عزيز ركھتا ہے _ اس كا دل چاہتا ہے كہ دوسرے بھى اس كى شخصيت كا احترام كريں اور جو اس كى شخصيت كا احترام كرتا ہے وہ اس كا محبوب بن جاتا ہے او رتوہين كرنے والوں سے اس كا دل متنفرہوجاتا ہے _

خاتوں محترم اپنى ذات سے محبت او راحترام كى خواہش ، ايك فطرى جذبہ ہے ليكن ہر شخص آپ كے شوہر كے دلى جذبات كا احترام كرنے اور ان كى عزت كرنے كے لئے تيار نہيں _ گھر سے باہر سينكڑوں افراد اور طرح طرح كے بدتميز لوگوں سے اس كا سابقہ پڑتا رہتا ہے جو اكثر اوقات اس كى توہين كرديتے ہيں اس كى شخصيت كو مجروح كرديتے ہيں _ چونكہ آپ اس كى شريك زندگى اور مونس و غمخوار ہيں اس لئے وہ آپ سے اس بات كى توقع ركھتاہے كہ كم سے كم گھر ميں آپ اس كا احترام كريں اور اس كى مجروح شخصيت كو سہارا ديں _ اس كى عزت افزائي كركے آپ چھوٹى نہيں ہوجائيں گى بلكہ اس كو طاقت و توانائي اور حوصلہ عطا كريں گى _ آپ كے چند حوصلہ افزا جملے اس ميں سرگرم عمل رہنے كے لئے ايك نئي روح پھونك ديں گے _

خاتون محترم اپنے شوہر كو سلام كيجئے _ ہميشہ اس كو ، آپ سے مخاطب كيجئے _ گفتگو كے دوران اس كے كلام كو منقطع نہ كيجئے _ اس كا احترام كيجئے _ اس سے ادب سے بات كيجئے _ اس كے اوپر چيخئے چلايئےہيں _ اگر كسى محفل ميں ساتھ جارہى ہيں تو اس كو آگے ركھئے _ اس كو نام لے كر نہ پكاريئے بلكہ فيملى نام يا لقب سے مخاطب كيجئے _ دوسروں كے سامنے اس كى تعريف و تحسين كيجئے _ مہمانوں كے سامنے بھى اس كا احترام كيجئے_ اور انھيں كے برابر ، بلكہ ان سے زيادہ اس كى خاطر كيجئے _ كہيں ايسا نہ ہو كہ مہمانوں كى بزم آپ اپنے شوہر كے وجود كو نظر انداز كرديں اور آپ كى تما م تر توجہ مہمانوں پر مركوزرہے _ جب دروازہ كھٹكھٹائے تو كوشش كيجئے كہ آپ خود دروازہ كھوليں اور كشادہ پيشانى اور مسكراہٹ كے ساتھ اس كا استقبال كيجئے _ كيا آپ جانتى ہيں كہ آپ كا يہ چھوٹا سا فعل ، آپ كے شوہر كے دل پر كتنا اچھا اثر ڈالے گا ؟ شايد گھر كے باہر اسے گوناگوں مشكلات كا سامنا كرنا پڑا ہو اور وہ شكستہ دل اور پريشان گھر آيا ہو _آپ كا مسكراتے لبوں سے استقبال كرنا ، اس كے تھكے ماندے جسم ميں ايك تازہ روح پھونك دے گا اور اس كے دل كو سكون و اطمينان عطا كردے گا _ ممكن ہے خواتين ان باتوں پر تعجب كريں اور كہيں يہ كيسى عجيب و غريب تجويزہے _ بيوى شوہر كے خير مقدم كے لئے جائے اور اسے خوش آمديد كہے وہ كوئي غير اور اجنبى تو ہے نہيں كہ اسے اس بات كى احتياج ہو كہ اس كا خير مقدم كيا جائے اور خوش آمديدكہا جائے _

آداب كا لحاظ صرف احباب كے درميان ركھنا ، يہ طرز فكر ہمارى غلط تربيت كا نتيجہ ہے _ يہ كون كہتا ہے كہ دوستوں اور عزيزوں كا ادب و احترام كرنا لازم نہيں ہے _ كوئي مہمان آپ كے گھر آتاہے آپ اس كا خير مقدم كرتى ہيں _ اسے خوش آمديد كہتى ہيں اس كا احترام كرتى ہيں _ يہ بالكل صحيح ہے مہمان كا احترام كرنا چاہئے ليكن ذرا انصاف سے كہئے گا ايك شخص جو صبح سے شام تك آپ كے آرام و آسائشے اور ضروريات زندگى مہيا كرنے كى فكر ميں لگا ہوا ہے اور اس كے لئے سينكڑوں طرح كى پريشانيوں اور دشواريوں كا سامنا كرتا ہے اور جب خلوص كے خوان ميں اپنى محنت كى كمائي سجا كر ، گھر كے دروازے تك آنے كى زحمت گوارا كريں اور لبوں پر مسكراہٹ لاكر ايك خيرمقدمى جملے سے اس كا دل شاد كرديں _ يہ نہ كہئے كہ ہم آپس ميں ايك دوسرے سے مانوس ہيں اس لئے وہ احترام كى توقع نہيں ركھتا بلكہ دوسروں سے زيادہ وہ آپ سے احترام كا خواہاں ہے _ اگر آپ اس كا احترام نہيں كرتيں اور وہ خاموش رہتا ہے تو يہ اس بات كى دليل نہيں كہ وہ آپ سے احترام كى توقع نہيں ركھتا بلكہ آپ كا لحاظ كركے اپنى دلى خواہش كو دباديتا ہے _

خاتوں عزيز اگر آپ اپنے شوہر كى عزت كريں گى تو وہ بھى آپ كا احترام كرے گا _ آپ كے درميان رشتہ الفت و محبت استوارتر اور پيمان زناشوئي پائيدارتر ہوجائے گا _ گھر ، زندگى اور اپنے كام ميں اس كى دلچسپى بڑھ جائے گى _ اور يقينا يہ چيز آپ كے مفاد ميں ہوگى _

رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم فرماتے ہيں : بيوى كا فرض يہ ہے كہ اپنے شوہر كا استقبال كے لئے گھركے دروازے تك جائے اور اس كو خوش آمديد كہے _ (23)

امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں : وہ عورت جو اپنے شوہر كا احترام كرے اور اس كو تكليف نہ پہونچائے ، وہ خوش نصيب اور سعادت مند ہوگى _ (24)

پيغمبر اسلام كا ارشاد ہے _ عورت كا فرض ہے كہ اپنے شوہر كى لئے توليہ اور طشت لائے اور اس كے ہاتھ دھلائے _ (25)

اس بات كا خيال ركھئے كہ آپ اپنے شوہر كى توہين اور بے عزتى نہ كريں اسے بر ابھلانہ كہيں ، گالى نہ ديں ، اس كى طرف سے بے بى اعتنائي نہ برتيں ، اس پر چيخيں چلائيں نہيں ، دوسروں كے سامنے اس كى بے عزتى نہ كريں ،اس كو برے ناموں سے نہ پكاريں _ اگر آپ اس كو توہين كريں گى تو وہ بھى آپ كى توہين كرے گا _ وہ رنجيدہ ہوجائے گا ، آپ كى طرف سے اس كے دل ميں كينہ بيٹھ جائے گا _ آپ كے درميان انس و محبت كا خاتمہ ہوجائے گا اور آپ كى زندگى ميں ہميشہ كشمكش باقى رہے گى _ اگر ساتھ زندگى گزاريئےا ، تو يقينا آپ كى زندگى خوشگوار نہيں ہوگى _ ذہنى تناؤ كينہ ، اور نفسياتى الجنھيں ممكن ہے آپ كے لئے خطرہ پيدا كرديں اور ظلم و ستم كا باعث بنيں _

مندرجہ ذيل واقعات سے عبرت حاصل كيجئے :_

ايك 22 سال مرد نے اپنى 19 سالہ بيوى كو اس وجہ سے كہ اس نے اس كو اندھے گدھے ، كہكر پكارا تھا ، چاقو كى پندرہ ضربوں سے قتل كرديا _ اس نے عدالت ميں كہا : ايك سال پہلے ميں نے اس سے شادى كى تھى _ شروع ميں وہ مجھے بہت چاہتى تھى ليكن جلد ہى اس ميں تبديلى رونما ہوگئي اور حالات ناسازگار ہوتے گئے ، وہ ذرا ذرا سى بات پر مجھ كو گالى ديتي_ حتى كہ چونكہ ميرى ايك آنكھ ذرا سى ٹيڑھى ہے اس لئے مجھے ، اندھے گدھے ، كہہ كر مخاطب كرتى _ حادث كے دبن بھى اس نے اپنے شوہر كو ان ہى الفاظ سے پكاراتھا اور وہ اس قدر غضبناك ہوگيا كہ اپنى بيوى كى جان كے درپے ہوگيا اور چاقو كى 15 ضربوں سے اس كو ہلاك كرديا _ (26)

ايك 71 سالہ مرد جس نے اپنى بيوى كو ہلاك كرديا تھا قتل كى وجہ يوں بيان كرتا ہے : _

اچانك اس كے سلوك ميں فرق آگيا تھا وہ ميرى طرف سے بے پروا ہوگئي تھى ايك بار مجھ كو ، ناقابل برداشت بوڑھے، كہہ كر بھى پكارا _ اس بات سے پتہ چل گيا كہ وہ مجھ سے محبت نہيں كرتى _ ميں بدگمانى ميں مبتلا ہوگيا اور كلہاڑى كى دو ضربوں سے اس كاكام تمام كرديا _ (27)

شكوہ شكايت

كوئي انسان ايسا نہيں جسے پريشانيوں ، الجھنوں اور دشواريوں كا سامنا نہ كرنا پڑے _ ہر شخص كى يہ خواہش ہوتى ہے كہ اس كا كوئي غمخوار اور محرم راز ہوجس سے وہ اپنى پريشانيوں كو بيان كرے _ اور وہ اس سے اظہار ہمدردى كرے اور اس كا غم غلط كرے _ ليكن ہر بات كا ايك موقعہ و محل ہوتا ہے _ درد دل بيان كرنے كيلئے بھى مناسب موقع كا لحاظ ركھنا چاہئے _ ہر جگہ ، ہر وقت اور ہر حالت ميں شكلہ ميں شروع نہيں كردينى چاہئے _ وہ عورتيں جو نادان اور خود غرض ہوتى ہيں اور شوہر دارى كے آداب اور معاشرت كے رموز سے ناواقف ہوتى ہيں ان ميں اتنا بھى صبر و ضبط نہيں ہوتا كہ وہ اپنى پريشانيوں كو برداشت كريں اور درددل كو مناسب وقت كيلئے اٹھاركھيں جيسے ہيں بيچارہ شوہر تھكاماندہ گھر ميں داخل ہوتا ہے ، ذرا دم بھى وہيں لينے پاتا كہ اسى وقت اس كى نادان بيوى شكايتوں كے دفتر كھول ديتى ہے جو گھر سے بيزار بنايئےيلئے كافى ہے _ خود تو چلے جاتے ہو اور مجھے ان كم بخت بچوں ميں سركھپانے كے لئے چھوڑ جاتے ہو _ احمد نے كمرے كے دروازہ كا شيشہ توڑديا _ منيزہ اور پروين ميں خوب لڑائي ہوئي_ ان بچوں كى اودہم نے مجھے ديوانہ كرديا _ افوہ ، بہرام ذرا بھى سبق نہيں پڑھتا _ آج اسكوال سے اس كى رپورٹ آئي ہے _ بہت خراب نمبر ہيں _ ميں بيكارہى ان سب كے لئے زحمت اٹھائتى ہوں _ صبح سے اب تك اس قدر كام كئے ہيں كہ حالت خراب ہوگئي كسى كو ميرى پرواہ نہيں _ يہ بچے ذرا بھى كسى كام ميں ہاتھ نہيں لگاتے _ كاش بے اولاد ہوتى _ ہاں آج تمہارى بہن آئي تھى _ معلوم نہيں كيوںمجھ سے خار كھاتى ہے _ جيسے ميں اس كے باپ كا ہى تو كھاتى ہوں _ اور تمہارى ماں _ خدا كى پناہ _ ادھر ادھر ميرى برائيوں كرتى ہيں _ ميں ان سب سے تنگ آگئي ہوں _ لعنت ہو مجھ پر كہ كہ ايسے خاندان سے پالاپڑا ہے _ ميرے ہاتھ ديكھو_ كھانا پكارہى تھى چھرى سے ميرا ہاتھ كٹ گيا_ ہاں كل سہراب كے يہاں تساوى ميں گئي تھى كاش نہ گئي ہوتى _ وہاں جاكر عزّت مٹى ميں مل گئي _ حسن آغا كى بيوى آئي تھى _ كيا ميك اپ تھا اور كيا لباس تھا _ خدا ايسى قسمت سب كى بنائے _ لوگ اپنى بيويوں كا كس قدر خيال ركھتے ہيں _ كيسے اچھے اچھے لباس ان كے لئے خريد تے ہيں _

اس كو كہتے ہيں شوہر _ جب وہ محفل ميں آئي تو سب نے اس كا احترام كيا جى ہاں لوگ صر ف كپڑے ديكھتے ہيں _ آخر ميں اس سے كس بات ميں كم ہوں كہ اس كى اتنى شان ہے _ ہاں قسمت والى ہے _ اس كا شوہر اس كا خيال ركھتا ہے تمہارى طرح نہيں ہے _ اب ميں اس منحوس گھر ميں تمہارے اور تمہارے بچوں كے لئے جان نہيں كھپاسكتى _ جو چاہے كرو” _ و غيرہ و غيرہ_

خاتون محترم شوہر داردى ، كا يہ طريقہ نہيں ہے _ كيا آپ سمجھتى ہيں كہ آپ كا شوہر تفريح اور سير سپاٹے كرنے كے لئے گھر سے باہر جاتا ہے _ روز ى كمانے ، ضروريات زندگى مہيا كرنے اور پيسے كمانے كى غرض سے باہر جاتا ہے _ صبح سے اب تك اس كو نہ جانے كن كن پريشانيوں كا سامنا كرنا پڑا كہ جن ميں سے ايك كى بھى آپ متحمل نہ ہو سكيں گي_ آفس يا بازار كى مشكلات كى آپ كو خبر نہيں ہے _ كيسے لوگوں سے پالا پڑتا ہے اور كيسى كيسى ذہنى پريشانياں آجاتى ہيں_ آپ كو اپنے شوہر كى پمردہ روح اور تھكے ماندے اعصاب كى كوئي فكر نہيں _ اب جبكہ وہ باہر كى پريشانيوں سے جان چھڑا كر گھر ميں پناہ لينے آيا ہے كہ ذرا دير آرام كرلے تو بجائے اس كے كہ آپ اس كا غم غلط كريں، شكايتوں كے دفتر اس كے سامنے كھول كے بيٹھ جاتى ہيں _ آخر اس بے چارے نے مرد ہوكر كيا گناہ ہے كہ گھر سے باہر طرح طرح كى پريشانيوں ميں گرفتار رہتا ہے اور گھر آتے ہى اسے آپ كے شكوے شكايات كا سامنا كرنا پڑتا ہے _ ذرا انصاف سے كام ليجئے _ تھوڑا سا اس كے بارے ميں بھى سوچئے _ اس كے پاس بھى سوائے اس كے اور كوئي چارہ نہيں كہ چيخے چلائے تا كہ آپ كى بے جا شكايتوں اور بد زبانيوں سے نجات حاصل كرے يا اس گھر سے فرار اختيار كركے كسى ہوٹل ، سينما يا كسى دوسرى جگہ جاكر پناہ لے يا سڑكوں پر آوارہ گھومتا ہے _

خانم محترم خدا كى خوشنودى اور اپنے اور خاندان كى خاطر اس قسم كى بے جا شكايتوں اور ہنگاموں سے پرہيز كيجئے _ عقل مندى اور ہوشيارى سے كام ليجئے _ موقع شناس بنئے _ اگر آپ كو واقعى كوئي پريشانى لاحق ہے تو صبر كيجئے تا كہ آپ كا شوہر آرام كرلے _ اس كى تھكن دور ہوجائے اس كى بعد موقع كى مناسبت سے ضرورى باتيں اس سے بيان كيجئے _ ليكن اعتراض كى شكل ميں نہيں بلكہ اس طرح گويا آپ اس سے مشورہ لے رہى ہيں اور اس كو حل كرنے كى فكر كيجئے _ اگر آپ كے شوہر كو اپنے خاندان سے شديد لگاؤہے تو چھوٹى چھوٹى باتوں اور غير ضرورى واقعات كو اس سے بيان نہ كريں اور ہر وقت كى چپقلش سے اپنے شوہر كے اعصاب كو خستہ نہ كيجئے _ اس كو اس كے حال پر چھوڑ ديجئے اس كو اور بھى بہت سى پريشانياں لاحق رہتى ہيں _

پيغمبر اسلام صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم فرماتے ہيں : جو عورت اپنى زبان سے اپنے شوہر كو تكليف پہونچاتى ہے ، اس كى نمازيں اور دوسرے اعمال قبول نہيں ہوتے خواہ ہر روز روزہ ركھے اور راتوں كو عبادت او رتہجد كے لئے اٹھے_ غلاموں كو آزاد كرے اپنى دولت راہ خدا ميں خرچ كرے ايسى عورت جو بدزبان ہو اور اپنى بد زبانى سے اپنے شوہر كو رنج پہونچائے وہ پہلى شخص ہوگى جو دوزخ ميں داخل ہوگى _ (28)

رسول خدا (ص) ايك اور موقع پر فرماتے ہيں : جو عورت اپنے شوہر كو دنيا ميں تكليف پہونچاتى ہے حوريں اس سے كہتى ہيں ، تجھ پر خدا كى مار، اپنے شوہر كو اذيت نہ پہونچا ، يہ مرد تيرے لئے نہيں ہے _ تو اس كے لائق نہيں وہ جلدہى تجھ سے جدا ہوكر ہمارى طرف آجائے گا _ (29)

ميرى سمجھ ميں نہيں آتا كہ ان فضول باتوں سے خواتين كا مقصد كيا ہے _ اگر چاہتى ہيں كہ اس طرح سے شوہر كى توجہ كو اپنى طرف مبذول كراليں او راپنے آپ كو اس كے سامنے محبوب ،محنتى اور خير خواہ ظاہر كريں ، تو اطمينان ركھيں كہ اس كا نتيجہ برعكس ہوگا _ نہصرف يہ كہ اس طريقے سے آپ اس كى محبت حاصل نہ كر سكيں گى بلكہ شوہر كے غيظ و غضب كا شكار ہوجائيں گى _ اور اگر اس طرز عمل سے آپ كا مقصد اپنے شوہر كے اعصاب كو خستہ كرنا ہے تا كہ كام اور زندگى سے اس كا دل بھر جائے اور اعصابى امراض ميں مبتلا ہوجائے اگر گھر سے فرار اختيار كرے اور اعصاب كو بے حس بنادينے كے لئے خطرناك نشہ آور چيزوں كى عادت ڈال لے اور فتنہ و فساد كے مراكزكا رخ كرے اور آخر كار دق كا شكار ہوجائے تو ا س صورت ميں آپ كا كاميابى يقينى ہے _

خاتون عزيز اگر آپ كو اپنے شوہر اور زندگى سے محبت ہے تو اس غير عاقلانہ اور غلط روش كو چھوڑيئے كيا اس بات كا احتمال نہيں كہ آپ كى بے جا شكايتيں ، قتل و غارت گرى كا باعث بن جائيں يا آپ كى خاندانى زندگى كا شيرازہ بكھر جائے _ مندرجہ داستان پر توجہ كيجئے :_

”جس وقت … گھر آيا ، اس كى بيوى نے ، ايسى حالت ميں كہ اپنى تين سالہ بچى كو گوديں لئے ہوئے تھى اپنے شوہر سے كہا: تمہارے آفس سے دو آدمى آئے تھے اور برابھلا كہہ رہے تھے _ مرد سخت غضبناك ہوگيا اور حالت جنوں ميں چاقو كى نوك اپنى ننّھى سى بچى كے پيٹ ميں بھونك كر اسے قتل كرديا _ اس مرد كو چار سال كے لئے قيد كى سزا ہوگئي _ (30)

عدالت ميں ايك ڈاكٹر شكايت كرتا ہے :” سارى زندگى ميرى بيوى نے ايك بار بھى ميرے ساتھ ايك شائستہ اور اچھى خاتون جيسا سلوك نہيں كيا _ ہمارے گھر ميں ہميشہ بد نظمى اور بدسليقگى كافرمارہي_ اس كے نالہ و فرياد ، بہانہ بازيوں اور گاليوں سے ميں بے حد تنگ آچكا ہوں ” يہ ڈاكٹر اس بات پر تيارے كہ پچاس ہزار روپئے دے كر اس كے شرسے نجات حاصل كرلے _ اور بہت خوشى سے كہتا ہے كہ اگر ميرى تمام دولت ، حتى ميرى ميڈيكل كى ڈگرى بھى آپ چاہيں تو ديدوں گا تا كہ جلد سے جلد اس سے رہائي حاصل كرلوں _ (31)

خوش اخلاق بنئے : جو خوش اخلاق ہوتا ہے ، لوگوں سے خندہ پيشانى سے پيش آتا ہےمسكراكے بات كرتا ہے ، حادثات و مشكلات كے مقابلے ميں بردبارى سے كام ليتا ہے ، ايسا شخص سب كا محبوب ہوتا _ اس كے دوست زيادہ ہوتے ہيں _ سبھى چاہتے ہيں كہ اس سے تعلقات قائم كريں اور اس سے راہ و رسم بڑھائيں _ وہ شخص سب كى نظروں ميں عزيز و محترم ہوتا ہے _ ايسا شخص اعصابى كمزورى اور نفسياتى بيماريوں كا شكار نہيں ہوتا _ زندگى كى مشكلات اور پريشانيوں پر غلبہ پاليتا ہے _ خوش مزاج انسان زندگى كا صحيح لطف اٹھاتا ہے اور اس كى زندگى بہت سكون سے گزرتى ہے _

امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں : خوش اخلاقى سے بڑھ كر زندگى ميں اوركوئي چيز نہيں _(32)

البتہ جو شخص بد اخلاق ہوتا ہے _ لوگوں سے ترش روئي سے ملتا ہے _ حوادث و پريشانيوں كے وقت نالہ و فرياد كرتاہے ، بلا وجہ شوروہنگامہ كرتا ہے _ بد مزاج اور بدزبان ہوتا ہے اس كى زندگى تلخ و ناگوار گزرتى ہے ، خود بھى ہميشہ پريشان رہتا ہے اور اپنے ساتھ رہنے والوں كى زندگى بھى وبال جان بناديتا ہے _ لوگ اسے ناپسند كرتے ہيں اور اس سے ملنے سے كتراتے ہيں وہ نہ خود ہى چين سے رہتا اور نہ ہى اپنے گھر والوں كو چين سے رہنے ديتا ہے _ نہ اسے ٹھيك سے نيندآتى ہے نہ اچھى طرح كھاپى سكتا ہے _طرح طرح كى بيمارياں خصوصاً اعصابى امراض ايسے شخص كو گھير ليتے ہيں _ اس كى زندگى ہميشہ تلخ رہتى ہے او رنالہ و فرياد كرتا رہتا ہے _ اس كے دوست كم ہوتے ہيں اور وہ كسى كا محبوب نہيں ہوتا _

پيغمبر اسلام صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم فرماتے ہيں : بداخلاق انسان اپنے نفس كو دائمى رنج و عذاب ميں مبتلا كرليتا ہے _ (33)

خوش اخلاقى سب كے لئے لازم ہے _ اور خاص طور پر بيان بيوى كے لئے تو بہت ضرورى ہے كيونكہ ہميشہ ساتھ رہتے ہيں اور ہم زندگى گزارنے پر مجور ہيں _

خاتون محترم اگر آپ چاہتى ہيں كہ آپ اور آپ كے شوہر اور بچوں كى زندگى اچھى طرح گزرے تو اپنے اخلاق كى اصلاح كيجئے _ ہميشہ خوش و خرم اور مسكراتى رہئے _ تلخى اور جھگڑے سے پرہيز كيجئے _ خوش گفتار اور شيريں بيان بنئے _ آپ اپنى خوش اخلاقى كے ذريعہ اپنے گوہر كو بہشت برين بنا سكتى ہيں _ كيا يہ افسوس كى بات نہيں كہ بداخلاقى سے آپ اپنے گھر كو جہنّم ميں تبديل كرديں اور خود كو اور اپنے شوہر اور بچوں كو اس عذاب ميں مبتلا كرديں _ آپ چاہيں تو فرشتہ رحمت بن سكتى ہيں گھر كے ماحول كو خوشگوار اور پرسكون بناسكتى ہيں _ متبسم چہرے اور خندہ پيشانى اور شيريں بيانى سے آپ اپنے شوہر اور بچوں كے دلوں كو مسرّت و شادمانى عطا كرسكتى ہيں ان كے دل سے رنج و غم مٹا سكتى ہيں _ كيا آپ جانتى ہيں_؟

صبح جب آپ كے بچے اسكول يا كام پر جارہے ہوں اور اگر آپ گر مجوشى اور مسكراہٹ كے ساتھ ان كو رخصت كريں تو ان كى روح او راعصاب پر كيسا اچھا اثر پڑے گا _ اور اپنے كاموں كو انجام دينے كے لئے ان ميں كيسى تازہ لہردوڑجائے گى _

اگر آپ كو زندگى اور اپنے شوہر سے محبت ہے تو بداخلاقى سے گريز كيجئے كيونكہ اچھا اخلاق رشتہ ازدواج كو مستحكم بنانے ميں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے _ اكثر طلاقيں بداخلاقى اور مياں بيوى ميں ہم آہنگى نہ ہونے كے سبب انجام پاتى ہيں _ طلاقوں كے اعداد و شمار سے اس بات كى تائيد ہوتى ہے _ اخلاقى اعتبار سے عدم ہم آہنگى ، خاندان ميں اختلافات اور كشيدگى كى اہم وجہ ہوتى ہے _

خاتون محترم خوش اخلاقى اور عشق و حبت كے ذريعہ اپنے شوہر كا دل جيت ليجئے _ تاكہ وہ زندگى اور خاندان سے محبت كرے اور پورى توجہ او رلگن كے ساتھ اپنے كام ميں مشغول رہے اور آپ كى آسائشے كے اسباب مہيا كرے _ آپ اگر اس سے خوش اخلاقى سے پيش آئيں گى تو وہ راتيں باہر گزار نے اور عياشى كى فكر ميں نہيں رہے گا اور جلدى گھر آئے گا _

ايك عورت نے عدالت ميں شكايت كى كہ ميرا شوہر ہميشہ دو پہر اور رات كا كھانا باہر كھاتا ہے _

شوہر نے جواب ديا كہ اس كى وجہ يہ ہے كہ ميرى بيوى ذرا بھى بناہ كرنا نہيں جانتى _ اور

اس كا اخلاق بے حد خراب ہے _ اور دنيا كى بداخلاق ترين عورت ہے _

عورت فوراً اٹھى اورعدالت ميں موجود لوگوں كے سامنے اپنے شوہر كو تھپڑ مارديا _ (34)

يہ نادان عورت سمجھتى تھى كہ شكايات ، گالى ، اور مارپيٹ كے ذريعہ وہ اپنے شوہر كو گھر كى طرف ملتف كرسكے گى _جبكہ ايك عاقلانہ سادہ سى راہ موجود تھى اور وہ تھى خوش اخلاقى اور اچھا برتاؤ_

ايك عورت نے عدالت ميں كہا ميرا شوہر مجھ سے بات نہيں كرتا اور اخراجات اپنى ماں كے ذريعہ مجھے بھجواتا ہے _ مرد نے جواب ميں كہا كہ چونكہ ميں اپنى بيوى كى بداخلاقيوں سے تنگ آچكا ہوں اس لئے ميں نے فيصلہ كيا ہے كہ اس بات نہ كروں اور اس بات كو پندرہ مہينے ہورہے ہيں _ (35)

ازدواجى زندگى كى اكثر مشكلات كو ہوشيارى اور اچھے اخلاق كے ذريعہ حل كيا جا سكتا ہے _ اگر آپ كا شوہر كم محبت كرتا ہے ، گھر پر زيادہ توجہ نہيں ديتا ، دير سے گھر آتا ہے دوپہر اور رات كا كھانا باہر كھاتا ہے، بدسلوكى كرتا ہے ، بد مزاجى اور جھگڑاكرتا ہے ، اپنى دولت كو برباد كرتا ہے _ الگ ہونے اور طلاق دينے كى بات كرتا ہے تو آپ اس قسم كى سارى مشكلات كو اپنے اعلى اخلاق و كردار اور اچھے برتاؤ سے حل كرسكتى ہيں _ آپ اپنے رويئےيں تبديلى پيدا كيجئے اور اچھے اخلاق كا اعجاز آفرين نتيجہ ديكھئے _

امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ہيں: خداوند عالم ، خوش اخلاق انسان كو جہاد كا ثواب عطا فرماتا ہے _ اور صبح و شام اس پر ثواب نازل فرماتا ہے _ (36)

امام جعفر صادق (ع) يہ بھى فرماتا ہيں كہ : جو عورت اپنے شوہر كو اذيّت پہونچاتى ہے اور اس كو رنجيدہ ركھتى ہے خدا كى رحمت سے دور رہتى ہے اور جو عورت اپنے شوہر كا احترام كرتى ہے ، اس كو تكليف نہيں پہونچاتى ، اس كى فرمانبردارى كرتى ہے ، وہ خوش نصيب اور عذاب سے نجات پانے والى ہوتى ہے _ (37)

كسى نے حضرت رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم سے عرض كيا كہ فلاں عورت بہت

نيكے ہے _ روزے ركھتے ہے ، راتوں كو عبادت كرتى ہے ،ليكن بداخلاق ہے اوراپنے ہمسايوں كو اپنى زبان سے آزار پہونچاتى ہے _

آپ نے فرمايا: اس ميں كوئي خوبى نہيں ہے _ وہ دوزخى ہے _ (38)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فہرست ماخذ

14_ كتاب” در آغوش خوش بختي” ص 142

15_ بحار الانوارج 103 ص 254

16_ محجة البيضائ: تاليف : محمد بن المرتضى معروف بہ ملا محسن فيض كاشانى ( م سنہ 1000 ھ) ج 2 ص 70

17_ مستدرك الوسائل ، تاليف : ميرزا حسين النورى الطّبرسى _ ج 2 ص 552_

18_ روزنامہ اطلاعات تہران _ الامار چ سنہ 19 70 شمارہ ص 1340

19_ سورہ روم ، آيت 21

20_مستدرك ، ج 2 ص 532

 

280

21_ بحارالانوار ج 103 ص 235

22_بحارالانوار ج 74 ص 181

23 _مستدرك ج 3 ص 551

24 _ بحارالانوار ج 103 ص 253

25_ مستدرك ج 2 ص 551

26 _روزنامہ اطلاعات تہران _ 4 مئي سنہ 1972 ء شمارہ 13787

27 _روزنامہ اطلاعات تہران ، 22 نوامبر سنہ 1971 شمارہ 13652

28_ بحار الانوار ج 76 ص 363بہ ملا محسن فيض كاشانى ، ج 2 ص 931

29_ محجة البيضاء ج 2 ص 72

30_ روزنامہ اطلاعات ، 18 نوامبر سنہ 1971 شمارہ 13651

31_ روزنامہ اطلاعات ، 3جنورى سنہ 1972 شمارہ سنہ 13689

32_ بحارالانوار ج 71 ص 389

33_ بحارالانوار ج 73 ص 298

34_ رونامہ اطلاعات 23 جنورى سنہ 1972ئ

35_ روزنامہ اطلاعت 25 آگست سنہ 1971

36_ بحارالانوار ج 71 ص 377

37_ بحار الانوار ج 103ص 253

38_ بحارالانوار ج 103 ص 253

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *