عاشورا کا سب سے بڑا ہدف جہالت سے مقابلہ اور دینی بصیرت و معرفت کی نشوونما ہے: آیت اللہ محمدی رے شہری
حرمِ امام زادہ عبد العظیم حسنیؑ کے متولی نے کہا ہے کہ عاشورا کے مختلف مراتب ہیں۔ اس کا سب سے بڑا ہدف جہالت سے مقابلہ اور دینی بصیرت و معرفت کی نشوونما ہے۔ آیت اللہ محمدی رے شہری نے ذاکرین و مبلغین کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہل بیتؑ […]
حرمِ امام زادہ عبد العظیم حسنیؑ کے متولی نے کہا ہے کہ عاشورا کے مختلف مراتب ہیں۔ اس کا سب سے بڑا ہدف جہالت سے مقابلہ اور دینی بصیرت و معرفت کی نشوونما ہے۔
آیت اللہ محمدی رے شہری نے ذاکرین و مبلغین کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہل بیتؑ کی شان میں قصیدہ گوئی کی دو شرائط ہیں، ایک اخلاص اور دوسری عاشورا کے اہداف حاصل کرنے کی طرف رغبت اور ترغیب۔
انہوں نے کہا کہ عاشورا کے مختلف مراتب اور پہلو ہیں، جیسا کہ زیارت امام حسین علیہ السلام میں ہم یہ جملے پڑھتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنی مقدس جان کو قربان کر دیا اور اپنا خون زمین پر بہایا تا کہ لوگوں کو جہالت سے نکال سکیں۔ عاشورا کا سب سے بڑا ہدف جہالت سے مقابلہ اور دینی بصیرت و معرفت کی نشوونما ہے۔
آیت اللہ محمدی رے شہری نے کہا کہ کتاب دانشنامہ امام حسین علیہ السلام کے مصنف لکھتے ہیں کہ عاشورا کا سب سے بڑا ہدف امر بہ معروف اور نہی از منکر ہے۔ اور سب سے بڑی نیکی خدا اور اہل بیتؑ کی معرفت اور سب سے بڑی برائی خدا اور اہل بیتؑ کے مقام سے ناآشنائی ہے۔ یعنی عاشورا کا بڑا ہدف خدا و اہل بیتؑ کی معرفت ہے۔
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید