تازہ ترین

عراق میں سابق بعث پارٹی کو واپس اقتدار میں لانے پر مشتمل سعودی امریکی سازش کا انکشاف

 عراق کے شہر سامراء میں داعش سے وابستہ تکفیری دہشت گرد عناصر کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے دوران سابق صدر صدام حسین کی فوج کا ایک اعلی کمانڈر بھی گرفتار کر لیا گیا۔

شئیر
30 بازدید
مطالب کا کوڈ: 356

اس بعثی فوجی کمانڈر نے تفتیش کے دوران انتہائی اہم اور سنسنی خیز اعترافات کئے ہیں۔

گرفتار شدہ بعثی فوجی کمانڈر کے مطابق گذشتہ ہفتے عراق کے شمال میں واقعہ صوبہ نینوا کے دارالحکومت پر تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کا بڑا حملہ ایک منحوس سازش کا حصہ ہے۔ یہ سازش سعودی عرب نے تشکیل دی ہے جسے امریکہ کی منظوری بھی حاصل ہے۔ اس بعثی کمانڈر نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش یا آئی ایس آئی ایل کا صرف نام ہی استعمال کیا جا رہا ہے اور گذشتہ ہفتے سے عراق میں جاری وسیع پیمانے پر دہشت گردی درحقیقت سابق صدر صدام حسین کے اسپشل گارڈز کے فوجی کمانڈرز کی کارستانی ہے۔ گرفتار ہونے والے بعثی فوجی کمانڈر نے مزید بتایا کہ داعش سے وابستہ تکفیری دہشت گرد صرف ہراول دستے کا کام دے رہے ہیں اور اس سازش کا اصلی مقصد موجودہ وزیراعظم نوری المالکی کی حکومت کا خاتمہ کر کے سابق دور کے بعث پارٹی سے وابستہ صدام حسین کے دست راست عزت ابراہیم الدوری کو عراق میں برسراقتدار لانا ہے۔

گرفتارہ شدہ بعث پارٹی سے وابستہ اس فوجی کمانڈر نے اپنے اعترافات میں کہا کہ یہ سازش اصل میں سعودی حکام کی تیار کردہ ہے اور انہوں نے امریکہ کو یہ یقین دہانی بھی کروائی ہے کہ جب عراق پر عزت ابراہیم الدوری اقتدار سنبھالنے میں کامیاب ہو جائے گا تو داعش سے وابستہ تمام تکفیری دہشت گردوں کو عراق سے نکال کر ایران یا شام کی جانب روانہ کر دیا جائے گا لہذا عراق میں امریکی مفادات کو کوئی خطرہ درپیش نہیں ہو گا۔ اس بعثی فوجی کمانڈر نے کہا کہ یہ سعودی منصوبہ درحقیقت اس وقت بنایا گیا تھا جب امریکہ نے عراق پر فوجی حملہ کیا تھا۔ اس وقت سعودی عرب نے امریکہ کو مشورہ دیا تھا کہ وہ عراق میں موجودہ حکمفرما بعث پارٹی کو نابود نہ کرے اور اسے اقتدار میں باقی رہنے دے اور صرف صدام حسین اور اس کے قریبی ۱۰۰ افراد کو اقتدار سے ہٹا دے۔ لیکن امریکہ نے سعودی عرب کے اس مشورے پر عمل نہ کرتے ہوئے نہ صرف صدام حسین بلکہ بعث پارٹی اور عراقی فوج کو بھی نابود کر دیا۔ اب جب امریکہ دیکھ رہا ہے کہ دس سال گزرنے کے بعد بھی عراق میں اس کی مرضی کی حکومت تشکیل نہیں پا سکی تو اس نے مجبور ہو کر سعودی عرب کے اس منصوبے کی منظوری دے ہی ڈالی ہے۔

یاد رہے دو روز قبل بھی سامراء شہر میں ایک اعلی سطحی سعودی انٹیلی جنس افسر جو جزیرہ شیلڈ فورسز میں کرنل کے عہدے پر بھی فائز تھا کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ اس اعلی سطحی سعودی انٹیلی جنس افسر کی ذمہ داری عراق میں سرگرم عزت ابراہیم الدوری کی سربراہی میں سابق بعث پارٹی سے وابستہ فوجی کمانڈرز اور دہشت گردوں پر مشتمل گروہ “نقشبندیہ” اور سعودی انٹیلی جنس ایجنسی کے درمیان رابطہ قائم رکھنا بتایا گیا ہے۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *