علی شناسی زیارت غدیر کے تناظر میں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
علی شناسی زیارت غدیر کے تناظر میں
انتخاب و ترجمه: محسن عباس مقپون
اشاریہ
امام علی نقی علیہ السلام کا مختصر زندگی نامہ
شیعوں کے نویں امام حضرت علی بن محمد علیہ السلام ہادی النقی کے لقب سے مشہور ہیں۔آپ ؑ سنہ 212 ہجری قمری 15 ذی الحجہ کو مدینہ کے قریب “صُربا” نامی علاقے میں متولد ہوئے۔ آپؑ کے والد بزرگوار امام محمد تقی ؑ اور نہایت بافضیلت خاتون سمانہ آپؑ کی مادر گرامی ہیں۔
جب امام ہادی ؑ کی عمر مبارک آٹھ سال کی تھی سایہ پدری سر سے اٹھ گیا، آپ ؑ کے والد گرامی امام محمد تقی ؑ کی مظلومانہ شہادت کے بعد ہدایت و رہبری کی بھاری ذمہ داری آپ کے مبارک کاندھوں پر آپہنچی۔ آپ ؑ کی مدت امامت 33 تھی اس دوران آپ ؑ بنی عباس کے سات سفاک اور ظالم خلفا(مامون، معتصم، واثق، متوکل، منتصر، مستعین اور معتزۤ) کے ہم عصر رہے۔ ان جابر خلفا میں سے متوکل عباسی باقی خلفا کی بنسبت کچھ زیادہ ہی ظالم اور جابر تھے جس نے امام ہادی ؑ کے ساتھ سخت دشمنی کرنے کے علاوہ تمام اہلبیت اطہار ؑ کی شان میں گستاخی کرنے سے دریغ نہیں کیا اور چند بار شہید مظلوم امام حسینؑ کی قبر مطہر کو مسمار کیا۔تاریخی حقائق کے مطابق متوکل نے 17 دفعہ امام حسین ؑ کے مرقد مطہر کو مسمار کیا۔متوکل کے حکم پر امام علی نقی ؑ کو سنہ 243 ہجری قمری میں مدینہ سے سامرا جلا وطن کیا گیا تاکہ امام ؑ کو حکومت وقت کے زیر نظر رکھا جائے۔
امام علی نقی ؑ کے دو اہم اور دیرپا آثار
امام ہادی ؑ کی حیات مبارکہ میں یہ بات قابل توجہ ہے کہ حکومتی مشینری کی جانب سے وحشت ناک پابندی اور گھر میں شدید انداز میں محاصرہ کیے جانے کے باوجود آپؑ نے دو زیارتنامے اپنے چاہنے والوں کے درمیان چھوڑے۔اگر امام ؑ کے پاک وجود سے اس کے علاوہ کوئی دوسری چیز بطور آثار نہ ہوتی تب بھی یہی دو چیزیں ہمارے لیے کافی تھیں۔ امام ہادی ؑ کی دو اہم اور با عظمت زیارتوں میں ایک زیارے جامعہ کبیرہ اور دوسری زیارت، زیارت غدیریہ ہے۔
زیارت غدیریہ کا تعارف
شیعہ مکتب میں درس امامت و ولایت پر مشتمل ایک گراں قدرباب عید غدیر کے دن پڑھی جانے والی زیارت امیر المومنین ؑ ہے جسے امام ہادی ؑ نے یادگار چھوڑی ہے۔ مذکورہ زیارتنامے میں ولایت کی اہمیت، اس کا مقام منزلت اور قرآن و حدیث اور تاریخی لحاظ سے امامت امیر المومنین ؑ کے اثبات کے سلسلے میں گوہر بارمطالب آئے ہیں۔
امام ؑ نے اس زیارتنامے میں تقریبا 80 قرآنی آیات اور پیامبرخدا ﷺ کی 18 احادیث کی روشنی میں امامت و ولایت کے اثبات کے بارے میں گفتگو کی ہے اور تاریخ اسلام میں وقوع پذیر واقعات کو امام علی بن ابی طالب ؑ کی امامت کے سلسلے میں مستحکم دلیل و سند کے طور پر پیش کی ہے۔امام ہادی علیہ السلام کی حیات مبارکہ میں پیش آمدہ خصوصی حالات کے مطابق امام ؑ کے لیے ایسا موقع میسر نہیں آیا کہ ولایت و امامت امیر المومنین ؑاور واقعہ غدیر کی اہمیت و دیگر مطالب کو اپنے موجودہ معاشرے اور آنے والوں میں تقریر کی شکل میں بیان کیا جا سکے۔لہذا آپ ؑ نے 78 قرآنی آیات اور 18 احادیث نبوی کے تناظر میں امیر المومنینؑ کی حقانیت اور امامت کے اثبات میں مطالب پیش کیے ہیں۔ ان آیات و روایات میں سے بعض میں صراحت اور بعض میں اشارتا امام علی ؑ کی ولایت و امامت کے سلسلے میں نکات بیان ہوئے ہیں۔
زیارتنامہ غدیر کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں موجود ہر کلمہ اور جملہ معتبر سند سے معمورہے۔ اگرچہ امام ہادیؑ شدید قسم کی پابندی میں زندگی کرنے پر مجبور تھےاس کے باوجود اس زیارتنامے میں مولا علی ؑ کے فضائل بیان کئے ہیں۔
سند روایت کی اجمالی تحقیق
شیخ عباس قمی ؒصاحب مفاتیح الجنان زیارت غدیریہ کے سلسلے میں رقمطراز ہیں: ماثورہ زیارتوں کے درمیان میں صحیح و سنداور معتبر ہونے کے لحاظ سے زیارت غدیریہ جیسی زیارت موجود نہیں۔ سلسلہ سند میں موجود تمام کے تمام راوی اپنے زمانے کی اعلی شخصیات کے مالک تھے۔ زیارتنامہ غدیریہ کے رایوں میں ابن لمشہدی، شاذان بن جبرئیل قمی، عماد الدین طبری،، ابو علی(مفید ثانی)، شیخ الطائفہ طوسی، شیخ مفید، ابن قولویہ، مرحوم کلینی، علی ابن ابراہیم، ابراہیم بن ہاشم، حسین بن روح، و عثمان بن سعید جو کہ امام عصر (عج) کے نائب خاس اول اور سوم ہیں، جیسی بزرگ شخصیات شامل ہیں۔
امام ہادی ؑ کی بیان کردہ زیارت غدیر علی ابن ابی طالب ؑ کے فضائل کا بے کراں سمندر ہے، یہی وجہ ہے کہ شیعہ مکتب کے بزرگ علما ہمیشہ سے خطبہ غدیر اور زیارت غدیر پر تاکید کرتےآئے ہیں کیونکہ ان دونوں کا سلسلہ سند زریں و بےمثال اور نقل روایت کرنے والے بزرگ شخصیات ہیں۔ البتہ اہل سنت کی روایی کتب میں بھی ان دونوں کی سند موجود ہے۔
زیارتنامہ غدیر کے تین اہم محور
اجمالی طور پر اس زیارتنامے پر نظر کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں تین اہم محور موجود ہیں ہم ان کو یہاں بطور اختصار بیان کرتے ہیں۔
1: زیارتنامہ غدیر میں مذکور آیات قرآنی
زیارت نامہ غدیر میں 78 آیات قرآنی ایسی بیان ہوئی ہیں جن میں بالواسطہ یا بلا واسطہ فضائل امیر المومنین ؑ بیان ہوئے ہیں۔ جیسے آیہ لیلۃ المبیت، آیہ تبلیغ، آیہ ولایت اور دیگر آیات۔زیارتنامہ غدیر میں منقول قرآنی آیات میں موجود مطالب کو تین لحاظ سے تقسیم کرسکتے ہیں۔
1: وہ آیات جن کی شان نزول کا تعلق امیر المومنین علی بن ابی طالب ؑ سے ہے۔
2: وہ آیات جن میں صراحت کے ساتھ مولا علیؑ کے فضائل و مناقب بیان ہوئے ہیں۔
3: وہ آیات جو منکران ولایت علی بن ابی طالب ؑ کے ناگوار سرانجام کو بیان کرتی ہیں۔
2: زیارتنامہ غدیر میں بیان شدہ فضائل علی بن ابی طالب
زیارتنامہ غدیر کا ایک اہم حصہ فضائل امیر امومنین ؑ سے تعلق رکھتا ہے، اس حصے میں مولا علی ؑ کی 206 فضیلتیں بیان ہوئی ہیں۔ اس زیارتنامے میں آمدہ وہ کلمات جو حضرت علی ؑ فضیلت کے ایک پہلو کو بیان کرتے ہیں جیسے امیر امومنین، وارث علم النبیین، ولیۤ رب ۤ العالمین، امین اللہ فی ارضہ، سفیر اللہ فی خلقہ، الحجۃ البالغۃ علیٰ عبادہ، دین اللہ القویم، صراط مسقتیم، نبا عظیم، اول من آمن باللہ، سید المرسلین، یعسوب المومنین، امام المتقین، قائد الغرۤ المحجلین، امام المتقین،۔۔۔اور دوسرے فضائل۔ ان تما م فضیلتوں کی سند سنی اور شیعہ کتب میں جابجا طور پر ملتی ہے۔
3: زیارتنامہ غدیر میں مذکور بعض تاریخی حقائق
امام ہادی ؑ کی جانب سے بیان کردہ زیارتنامہ غدیر میں تاریخ ولایت کے سلسلے میں حقائق بیان ہوئے ہیں جیسے حدیث غدیر، غصب فدک، جنگ بدر، جنگ احزاب، جنگ احد، “لا سیف الۤا ذوالفقار ولا فتیٰ الۤا لا علی” جنگ حنین، جنگ صفین، اور جنگ نہروان کے بارے میں تاریخی حقایق پر مشتمل مطالب آئے ہیں۔ عمار یاسر کی شہادت، امیر المومنین ؑ کی شہادت، دشمنان ولایت اور قاتلان سید الشہدا حضرت امام حسین ؑسے بے زاری اور منکران ولایت سے بے زاری جیسے الفاظ اس زیارتنامے میں بیان ہوئے ہیں۔درحقیقت امام علی نقی ؑ کا یہ زیارتنامہ غدیر کے دفاع میں بیان شدہ گوہر بار کلمات ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سیرت امام ہادی ؑ کو سمجھنے اس پر عمل پیرا ہونے اور حقیقت غدیرکو سمجھنے اور اس کی تبلیغ کرنے کی توفیق عنایت کرے۔
دیدگاهتان را بنویسید