شمائل مصطفوی (پیغمبراعظم “ص” کی ایک سو خصلتیں): ترجمہ : محمدعلی شریفی
قسط : 1
1: آپ (ص) چلتے وقت آرام اوروقارکےساتھ چلتےتھے
2 : راہ چلتےوقت اپنےقدموں کومتکبروں کی طرح زمین پرنہیں رکھتےتھے
3: آپ کی نگاہ ہمیشہ نیچی ہوتی تھی.
4: جس سے بھی ملے سلام کرنےمیں پہل کرتے۔۔کوئی بھی آپ پرسلام کرنےمیں سبقت نہیں لےسکا
5: جب کسی سےہاتھ ملاتےتواپنےہاتھ کودوسرےسےپہلےنہیں کھینچتےتھے۔۔۔
6: آپ کا لوگوں کےساتھ برتاو اس طرح سےتھاکہ ہرشخص خودکوآپ صل اللہ۔۔۔ کےپاس سب سےزیادہ عزت والا خیال کرتاتھا۔۔۔
7: جب بھی کسی کی طرف نگاہ کرتےتھےتوحکمرانوں کی طرح ٹیڑھی نظرسےنہیں دیکھتےتھے
8: لوگوں کی طرف ھرگز نظرجماکر نہیں دیکھتےتھے
9: جب اشارہ کرتےتھےتوہاتھ سےاشارہ کرتےتھےنہ آبروں اورآنکھوں سے۔۔۔۔
10: طولانی سکوت کامالک تھےضرورت کےبغیرلبوں کوجنبش نہیں دیتےتھے
11:جب بھی کسی سے گفتگوکرتے۔۔اس کی باتوں کوغورسےسنتےتھے
12: کسی سےبات کرتےوقت مکمل طورپراس کی طرف رخ کرکےکھڑےہوجاتےتھے۔۔
13: جب بھی کسی کےساتھ بیٹھ جاتے؛ جب تک سامنےوالاکھڑانہیں ہوتابیٹھےرہتےتھے۔۔
14: آپکا اٹھنا بیٹھنا کسی بھی مجلس میں یادخداکےساتھ ہوتاتھا
15: کسی بھی مجلس میں جب تشریف لاتےتودروازےکےپاس آخرمیں بیٹھ جاتےتھےنہ صدرمجلس میں.
6: مجلس میں اپنےلئےکوئی جگہ مخصوص نہیں کرتےتھےاور دوسروں کو بھی اس سےمنع فرماتےتھے۔
17: لوگوں کی موجودگی میں ٹیک نہیں لگاتےتھے
18: اکثرروبہ قبلہ ہوکےبیٹھ جاتےتھے
19: جب بھی آپ کےسامنےکوئی ناپسندکام پیش آتاتواس سے صرف نظرکرتےتھے
20: اگرکسی سےکوئی خطاسرزدہوتی تو اسے دوسروں میں برملا نہیں کرتے تھے
21: اگر کسی سےگفتگومیں لغزش اورخطاہوجائےتوبازپرس(پکڑ) نہیں کرتےتھے
22: کسی سے بالکل بحث وجھگڑانہیں کرتےتھے
23: باطل اوربےھودہ باتوں کےعلاوہ کسی کی بات کوقطع نہیں کرتےتھے
24: سوال کےجواب کوکئی بارتکرارکیاکرتےتھےتاکہ سننےوالےکوجواب مشتبہ نہ ہوجائے
25: جب کسی سےکوئی غلط بات سنتےتویہ نہیں فرماتےتھےکہ فلانی کیوں اس طرح کی بات کرتاھے،بلکہ فرماتےتھے
کچھ لوگوں کوکیاہوتاھےکہ اس طرح کی بات کرتےہیں ۔؟؟
26: فقیروں کےساتھ اٹھنابیٹھنازیادہ تھااوران کےساتھ کھاناکھایاکرتےتھے
27: غلاموں کی دعوت کوقبول کرتےتھے
28: ہدیہ قبول کرتےتھےاگرچہ ایک گھونٹ دودھ ہی کیوں نہ ہو
29: ہرچیزسےپہلےصلہ رحمی انجام دیتےتھے
30: اپنےرشتہ داروں کےساتھ احسان کیاکرتےتھےدوسروں پرترجیح دیئےبغیر۔۔۔۔
31: آپ کی گفتگو،گہری اورجامع معانی اور مختصرالفاظ کےساتھ ہوتی تھی
32: جوچیزلوگوں کےدین ودنیاکےنفع میں ہوتی وہ کہہ دیاکرتےتھےتکرارکےساتھ کہتےتھےجو،حاضرین مجھ سےسن لیتےہیں وہ غیرحاضرافرادتک پہنچائیں
33: جب بھی کوئی معذرت کرتا اسے معاف فرماتے تھے
منابع:
کتاب منتھی الامال محدث قمی
وکتاب مکارم الاخلاق مرحوم طبرسی
دیدگاهتان را بنویسید