وزارت تعلیم گلگت بلتستان نے سرکاری سکولوں کے طلباء کو دوہرے عذاب میں ڈال دیا ،مفت کتابیں فراہم کرنے کے اعلان نے طلباء کا مستقبل دائو پر لگادیا گیا
وزارت تعلیم گلگت بلتستان نے سرکاری سکولوں کے طلباء کو دوہرے عذاب میں ڈال دیا مفت کتابیں فراہم کرنے کے اعلان نے طلباء کا مستقبل دائو پر لگادیا گیا بلتستان ریجن کے چاروں اضلاع میں موسم سرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد تمام سر کاری اور نجی تعلیمی ادارے کھل گئے متعلقہ حکام اور […]

وزارت تعلیم گلگت بلتستان نے سرکاری سکولوں کے طلباء کو دوہرے عذاب میں ڈال دیا مفت کتابیں فراہم کرنے کے اعلان نے طلباء کا مستقبل دائو پر لگادیا گیا بلتستان ریجن کے چاروں اضلاع میں موسم سرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد تمام سر کاری اور نجی تعلیمی ادارے کھل گئے متعلقہ حکام اور حکومت کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث بلتستان کے چاروں اضلاع کے 68500طلبا و طالبات کتابوں کے بغیر سکول گئے اور پڑھائی کے بغیر واپس آگئے ٹیوشن کے لئے انتہائی اہم سردیوں کے ڈھائی مہینے کتابوں کے انتظا ر میں ضائع اور بے کار گزرنے کے بعد نئے سال کے تعلیمی سیشن کا آغاز بھی سکولوں میں بغیر کتاب اور اور پڑھائی کے ہوا محکمہ تعلیم کے ریکارڈ کے مطابق ضلع سکر دو کے 31500ضلع گانچھے کے 17000ضلع شگر کے 12000اور ضلع کھر منگ کے 8000کے طلبا وطالبات سرکاری سکولوں میں داخل ہیں جن کو حکومت کی جانب سے مفت کتابیں فراہم کر نے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر تا حال اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا جس کے باعث ان طلبا و طالبات کی سر دیوں کی چھٹیاں بے کار اور کتابوں کے انتظار میں گزر گئیں،تعلیمی سال کا آغاز ہونے کے باوجود مفت کتابیں نہیں دلا سکیں جس کے باعث طلبا کا تعلیمی سال ضائع ہونے کے امکانات بڑ ھ گئے ہیں ،تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت نے تعلیم کو عام کرنے کے لئے طلبا کو مفت کتابیں دینے کا اعلا ن کیا تھا جس پر غریب والدین نے سکھ کا سانس لیتے ہوئے اپنے بچوں کے لئے سردیوں کی چھٹیوں کے دوران کتابیں نہیں خریدی تھیں اور صوبائی وزیر تعلیم نے اعلان کیا تھا کہ 28فروری سے قبل درسی کتب ہر صورت میں سکولوں کو فراہم کردئیے جائیں گے تاہم یکم مارچ تک سکولوں کو کتابیں فراہم نہیں کی جاسکیں جس کے باعث غریب طلباء کے پڑھائی شدید متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے بتایا جاتا ہے کہ امیر والدین نے حکومت کی جانب سے مفت کتابیں دینے کے اعلان پر کان دھرنے کے بجائے وقت پر ہی کتابیں خرید کر بچوں کو ڈھائی ماہ کی چھٹیوں کے دوران ٹیویشن بھی پڑھوائے تاہم غریب والدین نے حکومتی اعلان پر بھروسہ کرتے ہوئے کتابیں خریدنے سے گریز کیا اور چھٹیوں میں بچوں نے خوب انجوائی کئے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت کتاب فروشوں کی دکانوں پر بھی درسی کتب ختم ہو گئے ہیں اور حکومت کی جانب سے کب کتابیں ملیں گی اس کا بھی کچھ پتہ نہیں ہے جس کے باعث بچوں کی پڑھائی متاثر ہونے کے خدشات نمایاں ہو گئے ہیں، ستم بالائے ستم یہ ہے کہ اگر کوئی والدین ذاتی پیسوں سے کتابیں خریدنا چاہے تو ان کو سر کاری سطح پر کوئی سلیبس بھی فراہم نہیں کی گئی ہے حکومت کے اس رویے سے تنگ آکر سینکڑوں طلبا وطالبات نے پرائیوٹ تعلیمی اداروں میں داخلہ لیا ہے طلبا کے والدین کا کہنا ہے کہ حکومت والدین کی غریبی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں تعلیم سے دور رکھنا چاہتی ہے حکومت اگر غریب پرور ہوتی تو نومبر کے مہینے میں کتابیں فراہم کر دینی چاہیے تھی بعض والدین کا کہنا ہے کہ حکومت عوام کو کتاب کے نام پر بھکاری بنانا چاہتی ہے ان کو علاقے کے ہزاروں طلبا و طالبات کے کئی قیمتی مہینے بے کار گزرنے کا کوئی احساس نہیں ہے انھوں نے الزام عائد کیا ہے حکومت کتابوں کی فراہمی میں اس لئے تاخیر کر رہے کیونکہ حکومت کتابوں پر اپنی شہرت کے لئے اپنے پیغامات شائع کر نا چاہتی ہے اپنی مشہوری کے لئے ہزارں طلبا وطالبات کے مستقبل سے کھیلا جا رہا ہے جو کہ ہمارے ساتھ نا انصافی ہے حکومت کتابوں کی فراہمی میں مزید تاخیر کرے تو احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئیں گے
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید