تازہ ترین

کشمیری قیادت گلگت بلتستان کے حقوق کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے

 گلگت بلتستان کے وزیر اطلاعات اقبال حسن نے کہا ہے ہم 70سال سے کشمیر کاز کے لیے قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں’کشمیری ہمیں بھائی سمجھیں اور حقوق کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں’ہمیں ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہیے جس سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے’کشمیر میں جب تک مظالم ختم نہیں ہوں گے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ کشمیری قیادت ہمیشہ گلگت بلتستان کے حقوق کی راہ میں آڑے آتی رہی ہے جب بھی گلگت بلتستان کو حقوق فراہم کرنے کی بات کی گئی کشمیری قیادت اس کی راہ میں مزاحم ہو گئی حالانکہ گلگت بلتستان کے عوام کشمیریوں کے لیے قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں۔گلگت بلتستان کے بنیادی حقوق کی فراہمی میں بھی انہیں خود تمام حقوق حاصل کرنے کے باوجود بے جا پریشانی لاحق ہوتی ہے اور وہ وفاقی حکومت کو بلیک میل کرنے پر اتر آتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ انہیں کسی بھی مرحلے پر گلگت بلتستان سے کوئی ہمدردی نہیں رہی نہ ہیں۔

شئیر
42 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1336

انہوں نے کبھی گلگت بلتستان کی بہتری کے لیے ایک پیسہ صرف کیا نہ انہیں نمائندگی دینے کا قدم اٹھایا اب جبکہ بات ان کے آئینی حقوق کی ہو رہی ہے انہیں گوارا نہیں کہ برسوں سے محرومیوں کا شکار گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے حقوق دیے جائیں۔کون نہیں جانتا کہ کشمیری ایک عرصے سے بھارت سے آزادی کی جدوجہد میں مصروف ہیں بھارت نے دنیا کے سامنے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا اعلان کیا اور قراردادوں پر دستخط کئے گئے لیکن کئی عشرے گزرنے کے باوجود ان قرارداوں پر عمل نہیں کیا گیا جبکہ ان تمام حالات میں کشمیر پر فوجی قبضے کو مضبوط کرنے کی حکمت عملی اپنائی گئی، تاشقند، شملہ، اعلان لاہور جیسے معاہدوں سے قبل اقوام متحدہ میں جو بھی معاہدے اور دعوے ہوئے ان پر عمل نہیں کیا گیا۔سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر پر100سال تک جنگ لڑنے کا اعلان کیا تھا یہ پہلا موقع تھا کہ کشمیریوں اور پاکستان نے ایک دوسرے کے ساتھ مکمل یکجہتی کا عملی مظاہرہ کیااس منظرنامے میں ہر ہر موقع پہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہے انہوں نے بھارتی مظالم کی مذمت کی۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جتنا زیادہ ظلم کر رہا ہے تحریک آزادی اسی قدر مضبوط ہو رہی ہے۔بھارتی فوج کی جانب سے پیلٹ گنوں کے استعمال سے معصوم بچوں اور نوجوانوں کی آنکھیں ضائع ہو رہی ہیں۔یہاں کے عوام جانتے ہیں کہ پاکستان و بھارت کے درمیان کشیدگی کا بنیادی سبب مسئلہ کشمیر ہے اگر اس کو حل کرنے کا کوئی راستہ نکال لیا جائے تو اس سے نہ صرف کشمیر کے کروڑوں باشندوں کی سیاسی و اقتصادی ترقی کے راستے کھل سکتے ہیں بلکہ اس سے وہ سوتے بھی خشک ہوسکتے ہیں جو مجبور اور مقہور انسانوں کے انتہا پسندانہ جذبات کی آبیاری کا کام دیتے ہیں لیکن اس حقیقت کو سمجھنے کے لئے بھارتی حکمران تیار ہیں نہ ہی امریکہ۔ حتی کہ عالمی برادری بھی اپنے مفادات کی سرحدوں سے آگے بڑھ کر دیکھنے کے لئے آمادہ نہیں ہے جبکہ اقوام متحدہ جس کی تشکیل دوسری جنگ عظیم کے بعد لیگ آف نیشنز کی جگہ اس لئے عمل میں لائی گئی تھی کہ وہ اپنے رکن ممالک کے درمیان پائے جانے والے باہمی تنازعات کو طے کرنے کے لئے ٹھوس اور موثر جدوجہد کرے گی وہ بوجوہ اپنے آپ کو امریکی و یورپی مفادات کا اس قدر باجگزار بنا چکی ہے کہ اس کی جانب سے کسی آزادانہ کردار کی توقعات بری طرح مجروح ہورہی ہیں۔ اقوام متحدہ خاص طور پر مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو حل کرنے میں نہایت برے طریقے سے ناکام ہوئی ہے جس کی وجہ سے کئی ممالک نے تو ایک نئی اقوام متحدہ کی تشکیل کے لئے آوازیں بلند کرنا شروع کردی ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میںفوج اور سیکیورٹی فورسز کے ذریعے قتل و غارت کا جو بازار گرم کررکھا ہے اس میں ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد کشمیری شہید کردیئے گئے ہیں اور خود اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے سربراہ نیوی پلے نے نیو یارک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ مقبوضہ وادی میں آئے دن ماورائے عدالت قتل اور گرفتاریوں کا سلسلہ انسانی حقوق کی اتنی واضح خلاف ورزی ہے کہ اس پر کسی طریقے سے پردہ ڈالنا ممکن نہیں لیکن اقوام متحدہ یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی کشمیر میں آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کرانے کے بارے میں اپنی ہی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے سے گریزاں ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام سمجھتے ہیں کہ اگر امریکہ اور عالمی برادری واقعی جنوبی ایشیاء میں مستقل اور پائیدار امن کے خواہشمند ہیں تو انہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان ان بنیادی تنازعات کے تصفیے کے لئے بھی ٹھوس اور بامعنی کوششیں کرنی چاہئیں جو پاکستان اور بھارت کے درمیان تنائو اور بداعتمادی میں مسلسل اضافہ کرتی جارہی ہیں۔ مسئلہ کشمیر ان سارے تنازعات میں سرفہرست ہے۔ اس لئے امریکہ اور اقوام متحدہ کو اس کے منصفانہ حل کے لئے بھی خصوصی جدوجہد کرنی چاہیے کیونکہ اگر یہ تنازعہ طے ہوگا تو پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کی اصل جڑ ہی کٹ جائے گی اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کو فروغ دینے کے سارے محرکات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔اپنے کشمیری بھائیوں سے اظہار یک جہتی کے لیے وہ ہر سال پانچ فروری کو یوم یک جہتی کشمیر نہایت جوش و خروش سے مناتے ہیں ان کا عہد ہے کہ اپنے کشمیری بھائیوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے اور مظلوم کشمیریوں کی غاصب بھارت سے آزادی کیلئے ہر ممکن کوششوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔یہ صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ کشمیری بھی دل بڑا کریں اور ان قربانیوں کا احساس کریں جو گلگت بلتستان کے عوام دیتے چلے آ رہے ہیں۔ان کا یہ عزم کہ جب تک کشمیریوں پہ بھارتی مظالم ختم نہیں ہوں گے وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے اس بات کی علامت ہے کہ انہیں اپنے بھائیوں سے بے پناہ لگائو ہے اس لیے کشمیری قیادت کو بھی گلگت بلتستان کے حقوق کی راہ میں رکاوٹ بننے کی بجائے ان کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ انہیں ان کا حق مل سکے۔

Gilgit Baltistan

بشکریہ http://www.dailyk2.com/?p=17497 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *