تازہ ترین

کمشنر بلتستان کا اسلامی معاشرے کو لبرل معاشرہ اور یہاں کے مسلمانوں کو لبرل شہری قرار دینا اسلامی اقدار کے منافی ہے

صدر جامعہ روحانیت بلتستان کا کمشنربلتستان سے بیاں فوری واپس لینے کا مطالب

گلگت بلتستان کے لوگ مذہبی، دیندار، حق پرست، حق شناس، حق گو اور امانتدار ہیں

ہماری درسگاہیں آج بھی ہمیں اسلامی ثقافت کی پاسداری کا درس دیتی ہیں

شئیر
24 بازدید
مطالب کا کوڈ: 3747

 

قم ایران () جامعہ روحانیت بلتستان کے مرکزی دفتر سے جاری بیان میں جامعہ روحانیت بلتستان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید احمد رضوی نے حالیہ ایک بیان میں بلتستان کے ایک ذمہ دار شخص نے اپنی غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلتستانیوں کو لبرل قرار دنے   والے بیاں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے  کہا کہ کمشنر بلتستان کی اسلامی معاشرے کو لبرل اور اسلامی اقدار کی پاسداری کرنے والوں کو لبرلزم کے پیروکار قرار  دینا  اسلام کی توہین ہے انھوں نے کہا کہ ایسی اصطلاحات مغرب زمین میں رہنے والوں کے لیے تو مناسب ہے لیکن ہمارے پاکیزہ معاشرے کے رہنے والوں کے لیے کاری ضرب شمار ہوتی ہیں ۔حجت الاسلام والمسلمین سید احمد رضوی نے کہا کہ بلتستان میں اسلامی تعلیم و تربیت عام ہے اسی کے باعث یہاں تمام طبقہ ہای زندگی سے تعلق رکھنے والوں کے لیے حصول تعلیم کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ آج بھی الحمد للہ مرد و زن کی کسی تفریق کے بغیر ہر ایک زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہا ہے۔ کچھ لوگ بلتستان کے بارے میں مختلف بیان بازی سے کام لے رہے ہیں۔ اس طرح یہاں کے لوگوں کے اسلامی اقدار جو کہ بلتستانیوں کی نشانی ہے، پر ضرب کاری لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حالانکہ ایسا ہرگز نہیں۔ یہاں ہمارا معاشرہ دین دار معاشرہ ہے۔  اسی سبب سے یہاں امن و امان کی فضا حاکم ہے۔ یہاں تک کہ بلتستان کو امن کا گہوارہ کہا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات سے قطع نظر کہ انہوں نے ایسا کیوں کہا اگر ہم لبرل کے معنی و مفہوم کی طرف نگاہ کرے تو یہ بلتستانیوں پر صدق نہیں آتے۔ لہذا ایک ذمہ دار شخص کو جھوٹ بولنے سے اجتناب کرنا چاہے کیونکہ قرآن نے کہا ہے کہ و لعنت اللہ علی الکاذبین۔ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو۔

اگر بلتستان میں میں خواتین آزادی سے پڑھ رہی ہیں یا زندگی کے دوسرے شعبوں میں ترقی کر رہی ہیں تو اس میں لبرلیزم کا کوئی کمال نہیں بلکہ یہ تو اسلام ہے جس نے خواتین کو مرد کے برابر پڑھنے پر زور دیا اور کہا طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم و مسلمہ، اور اسلام نے چودہ سو سال پہلے لوگوں کو ظالمانہ، جابرانہ اور استحصالی بوجھ سے نہ صرف فکری سطح پر بری کیا بلکہ باقاعدہ قانونی طور پر انسانیت کو ظلم و جبر و غلامی سے آزاد کر دیا۔

 

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *