گلگت بلتستان کے آئیینی حقوق، خدشات اور تحفظات/ سید جعفرشاہ رضوی
سپریم اپیلٹ کورٹ کے رٹائرڈ جج اور قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان کے سابق ممبر جناب جسٹس سید جعفرشاہ رضوی صاحب نے جامعہ روحانیت بلتستان کے زیر اہتمام سمینار « گلگت بلتستان کے آئیینی حقوق، خدشات اور تحفظات» سے خطاب کیا اور آپ نے قم میں مقیم گلگت بلتستان کے علما کرام اور طالبعلموں کے […]
سپریم اپیلٹ کورٹ کے رٹائرڈ جج اور قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان کے سابق ممبر جناب جسٹس سید جعفرشاہ رضوی صاحب نے جامعہ روحانیت بلتستان کے زیر اہتمام سمینار « گلگت بلتستان کے آئیینی حقوق، خدشات اور تحفظات» سے خطاب کیا اور آپ نے قم میں مقیم گلگت بلتستان کے علما کرام اور طالبعلموں کے اس عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آئینی حقوق اب تک ہماری کمزوریوں کی وجہ سے ہمیں نہیں ملے ہیں اگر قوم متحد اور یکجا ہوجائے تو کوئی طاقت ہم سے حقوق نہیں چھین سکتی۔ اور جس مسلہ کشمیر کی وجہ سے ہمیں حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے وہاں تو دسیوں سال پہلے مستقل حکومت انکو دی گئی ہے اور تمام انتظامی امور انکے اپنے ہاتھ میں ہیں جبکہ گلگت بلتستان کو ابھی تک اس سے محروم رکھا ہے۔ علاقہ کشمیر جو پاکستان اور انڈیا کے مابین متنازع ہے دونوں ملکوں نے اپنے کنڑول کے علاقوں میں حقوق دیے ہیں لیکن گلگت بلتستان کا علاقہ جو ہم نے خود آزاد کیا ہے اور اس علاقے کا متنازع ہونا ہی ابھی تک متنازع ہے اس کو حقوق سے محروم رکھا ہے اور یہ نہایت افسوس کا مقام ہے۔
اکنامک کوریڈور کے حوالے سے آپ نے کہا کہ کوئی اکنامک زون گلگت بلتستان میں نہیں بن رہا بلکہ اس کوریڈور میں موجودہ حالت میں صرف چین کی ٹرکوں کا دھواں ہی نصیب ہونا ہے اور کچھ نہیں کسی بھی قسم کا پلان اور پراجیکٹ گلگت بلتستان میں قائم کرنے کا ابھی تک کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے۔ اگر جی بی کی قوم اب بھی بیدار نہ ہوئی تو ہمیں اور چند سال پیچھے دھکیل دیا جایے گا۔
الیکشن میں پیپلز پارٹی کی شکست کے علل اور عوامل کے بارے میں سوال کے جواب میں آپ نے کہا کہ شکست کی اصل علت سابقہ حکومت کی نا اہلی اور کام نہ کرنا تھا مختلف ضلعوں کا جھوٹا اعلان، عطا آباد جھیل کے متاثرین کو آزار و اذیت، عدم کار کردگی یہ سب شکست کے عوامل تھے اور کہا جو عوام کسی کو ووٹ دیکر آگے لاسکتی ہے اگر انکے مطالبات پورے نہ ہوں تو وہی عوام اس کو پیچھے بھی دھکیل سکتی ہے۔
دیدگاهتان را بنویسید