تازہ ترین

گلگت بلتستان کے طالبعلموں اور زائرین کو تفتان میں روکنا غیر انسانی عمل ہے.

ایران سے گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے کے لیے مملکت خداداد پاکستان جانے والے گلگت بلتستان کے  طالبعلم اور زایرین کو تین دنوں سے بغیر کسی وجہ کے روکے رکھا ہے اور اس حوالے سے کوئی بھی ذمہ دار آدمی پاسخگو نہیں ہونا سوالیہ نشان ہے اور اس کے علاوہ عجیب بات تو یہ بھی ہے کہ آج 24 جون کو پہنچنے والے افراد میں سے کسی کو بھی نہیں روکا گیا ہے. اگر سکیورٹی خدشات تھے تو 24 جون کو پہنچنے والے افراد کو کسی تحقیق کے بغیر کیوں جانے دیا اور اگر سکیورٹی خدشات نہیں تھے تو پھر ان افراد کو کیوں روکا

شئیر
40 بازدید
مطالب کا کوڈ: 406

 

دوسری بات اگر سکیورٹی خدشات ہیں تو پھر دوسرے صوبوں کے افراد کو کیوں جانے دیا کیا انکا خون کم رنگ اور گلگت بلتستان والوں کا خون زیادہ رنگین تھا یا پس پردہ کوئی اور عوامل ہیں جو ان افراد کو ستانے میں برسر پیکار ہیں

ہم حکومت پاکستان خاص کر صوبہ بلوچستان کی حکومت سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ اس طرح سے آیندہ زائرین کو بلاوجہ ستانے سے باز رہیں اور اس حالیہ مسئلے کی بھی تحقیق کرے اور وفاقی گورنمنٹ سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے باسیوں کو ستانے اور اذیت کرنے والوں کو کنٹرول کریں اور لگام دیں ورنہ یہ سلسلہ کسی بھی برے حادثے کے لئے پیش خیمہ بن سکتا ہے.

جامعہ روحانیت بلتستان کی طرف سے بھی اس مسئلے کی حل کے لئے تا حد امکان صدر محترم نے اقدامات کئے اور پاکستان کے مختلف شخصیات سے رابطے کے بعد انہوں نے بھی اس مسئلے کو فی الفور حل کرنے کے لئے اقدام کئے اور آج سے دس 10 افراد کا گروپ بنا کر کوئٹہ کی طرف روانہ کریں گے.

ہم ایک بار پھر تفتان میں مقیم سکیورٹی کے ذمہ دار افراد کی اس ناسنجیدہ حرکت کی مذمت کرتے ہیں اور آیندہ بھی ایسی حرکتوں سے باز رہنے کی تلقین کرتے ہیں. اور تمام ان شخصیات کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے میں تگ و دو کیا

 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *