گلگت بلتستان کے طالبعلموں اور زائرین کو تفتان میں روکنا غیر انسانی عمل ہے.
ایران سے گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے کے لیے مملکت خداداد پاکستان جانے والے گلگت بلتستان کے طالبعلم اور زایرین کو تین دنوں سے بغیر کسی وجہ کے روکے رکھا ہے اور اس حوالے سے کوئی بھی ذمہ دار آدمی پاسخگو نہیں ہونا سوالیہ نشان ہے اور اس کے علاوہ عجیب بات تو یہ بھی ہے کہ آج 24 جون کو پہنچنے والے افراد میں سے کسی کو بھی نہیں روکا گیا ہے. اگر سکیورٹی خدشات تھے تو 24 جون کو پہنچنے والے افراد کو کسی تحقیق کے بغیر کیوں جانے دیا اور اگر سکیورٹی خدشات نہیں تھے تو پھر ان افراد کو کیوں روکا
دوسری بات اگر سکیورٹی خدشات ہیں تو پھر دوسرے صوبوں کے افراد کو کیوں جانے دیا کیا انکا خون کم رنگ اور گلگت بلتستان والوں کا خون زیادہ رنگین تھا یا پس پردہ کوئی اور عوامل ہیں جو ان افراد کو ستانے میں برسر پیکار ہیں
ہم حکومت پاکستان خاص کر صوبہ بلوچستان کی حکومت سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ اس طرح سے آیندہ زائرین کو بلاوجہ ستانے سے باز رہیں اور اس حالیہ مسئلے کی بھی تحقیق کرے اور وفاقی گورنمنٹ سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے باسیوں کو ستانے اور اذیت کرنے والوں کو کنٹرول کریں اور لگام دیں ورنہ یہ سلسلہ کسی بھی برے حادثے کے لئے پیش خیمہ بن سکتا ہے.
جامعہ روحانیت بلتستان کی طرف سے بھی اس مسئلے کی حل کے لئے تا حد امکان صدر محترم نے اقدامات کئے اور پاکستان کے مختلف شخصیات سے رابطے کے بعد انہوں نے بھی اس مسئلے کو فی الفور حل کرنے کے لئے اقدام کئے اور آج سے دس 10 افراد کا گروپ بنا کر کوئٹہ کی طرف روانہ کریں گے.
ہم ایک بار پھر تفتان میں مقیم سکیورٹی کے ذمہ دار افراد کی اس ناسنجیدہ حرکت کی مذمت کرتے ہیں اور آیندہ بھی ایسی حرکتوں سے باز رہنے کی تلقین کرتے ہیں. اور تمام ان شخصیات کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے میں تگ و دو کیا
این مطلب بدون برچسب می باشد.
دیدگاهتان را بنویسید