اربعین 2017 کے موقع پر میں نے کیا دیکھا؟؟!/تحریر: محمد علی حافظ
1: ننھے ننھے بچے انتھائی خلوص کے ساتھ ھلابیکم یا زوار کی آواز لگا رہے تھے۔ 2: ایک موکب میں جا کر مسئول سے پوچھا کہ آپ کیا خدمت کر رہے ہیں؟ تو اس نے جواب دیا کہ کربلا سٹی میں میرے 15 برگر اور کباب کے ہوٹل ہیں سب کو بند کرکے سارا سامان […]

1: ننھے ننھے بچے انتھائی خلوص کے ساتھ ھلابیکم یا زوار کی آواز لگا رہے تھے۔
2: ایک موکب میں جا کر مسئول سے پوچھا کہ آپ کیا خدمت کر رہے ہیں؟ تو اس نے جواب دیا کہ کربلا سٹی میں میرے 15 برگر اور کباب کے ہوٹل ہیں سب کو بند کرکے سارا سامان عملہ سمیت یہاں موکب میں لایا ہوں۔ واضح رہے 25 شاورما اور 10 کباب اور کئی برگر بنانے والے دن 12 بجے سے رات کے 12 بجے تک مصروف خدمت ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے حوزہ علمیہ نجف سے 4 علماء کو شرعی مسائل سے لوگوں کو آشنا کرانے کے لیے لائے تھے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ان کے موکب میں نہ وہ لوگ تصویر یا ویڈیو بناتے تھے نہ ہی کسی کو اس کی اجازت تھی۔۔!
3: ایک 7 سالہ بچے کو راستے میں دیکھا کہ وہ لوگوں سے التماس کر رہا تھا کہ شھید کا فرزند ہوں خدارا میرے گھر آکر خدمت کا موقع دیں۔
4: ایک باپ کو دیکھا وہ اپنے 6 سالہ بچے کو زائرین کو موکب میں بلانے کا طریقہ سکھا رہا تھا۔
5: ایک آدمی کو دیکھا جو کچھ دینے کی صلاحیت نہ رکھنے کی وجہ سے اپنی پشت ایک کاغذ آویزاں کیا ہوا تھا جس پر لکھا ہوا تھا کہ “حمل بار مجانی” یعنی سامان اٹھانے کا پیسہ نہیں لونگا۔
6: ایک موکب میں خادمین ڈاکٹرز اور انجینیرز تھے اور معمولا وہ لوگ دن میں تقریبا 2 ھزار زائرین کی خدمت میں مگن تھے۔ رسمی طور پر تصویر کھینچنے پر پابندی تھی۔
7: ایک مومن عراقی کے گھر جانے کا اتفاق ہوا اس نے کہا کہ ہم جتنا امام حسین ع پر سرمایہ خرچ کرتے ہیں ہم کبھی کمی محسوس نہیں کرتے بلکہ روز بہ روز اضافہ ہوتے ہی دیکھتے ہیں۔ آہستہ سے ان سے پوچھا کہ اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ تو اس نے جواب دیا کہ امام حسین ع کریم ہیں کریم کبھی بھی منت اپنے سر پہ نہیں رکھتے پس امام حسین ع مال میں اضافہ کر کے ہمارے خرچ کیے ہوئے مال کی منت اپنے اوپر نہیں رکھتے۔۔۔!
8: بہت ساری جگہوں پہ بڑے بڑے کاروباری حضرات لوگوں کے پاوں دبانے کا کام انجام دے رہے تھے۔ اور ذرہ برابر بھی شرمندگی محسوس نہیں کر رہے تھے۔ خاک آلود پاوں کو انتہائی محبت کے ساتھ دبا رہے تھے۔
9: عراقی ڈاکٹرز کے علاوہ دنیا کے مختلف ملکوں سے ڈاکٹر زائرین کی خدمت کے لیے مفت کیمپ لگائے ہوئے تھے۔
10 کپڑے دھونے اور خشک کرنے باقاعدہ نظام مختلف جگہوں پر مشاہدہ کرنے کو ملا۔
11: دینی و مذہبی لوگ بھی جوش و ولولہ کے ساتھ خدمات انجام دے رہے تھے ۔۔!
●اللھم ارزقنا حسن النیة و الخلوص فی العمل و قنا من الرياء● ۔آمین
دیدگاهتان را بنویسید