تازہ ترین

300 سے زائد مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، خواجہ آصف

 قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دہشتگردی میں ملوث مدرسوں کی تعداد کُل مدارس کا تین سے چار فیصد بنتی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں کے غلط فیصلوں کے نتائج آج بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے ایوان کو بتایا کہ وزیر اطلاعات پرویز رشید نے دہشتگردی میں ملوث مدارس کی بات کی تھی لیکن اس بیان کا غلط مطلب لیا گیا۔

شئیر
24 بازدید
مطالب کا کوڈ: 969

 
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تین سے چار فیصد مدارس دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اٹھائیس ہزار میں سے تین سو سے زائد مدارس کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ خواجہ آصف نے یہ بات قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں ملوث مدرسوں کی تعداد کُل مدارس کا تین سے چار فیصد بنتی ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کے غلط فیصلوں کے نتائج آج بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے ایوان کو بتایا کہ وزیر اطلاعات پرویز رشید نے دہشت گردی میں ملوث مدارس کی بات کی تھی لیکن اس بیان کا غلط مطلب لیا گیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مدارس سے متعلق متنازع بیان کے بعد ان کے دفاع کے لئے میدان میں اتر آئے ہیں۔ پرویز رشید نے گذشتہ دنوں کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مدارس کو ’’جہالت کے مراکز‘‘ قرار دیا تھا، جس پر ان کے خلاف شدید احتجاج اور وفاقی دارالحکومت میں بینرز بھی آویزاں کئے گئے۔ ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پرویز رشید نے محض چند مدرسوں کے بارے میں کہا تھا کہ ان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ تقریباً 25 سے 28 ہزار مدرسوں میں سے 3 سے 4 فیصد ایسے ہیں، جو عسکریت پسندوں کی معاونت کرتے ہیں یا براہ راست دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ملک میں بعض مدارس دہشت گردی میں ملوث ہیں اور پرویز رشید نے انہی مدرسوں سے متعلق دہشت گردی کے تناظر میں بات کی تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اطلاعات پرویز رشید کے خلاف بینرز لگانا یا ان کے خلاف فتوے جاری کرنا اسلام کی خدمت نہیں ہے۔ خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات پرویز رشید اپنے بیان پر معافی طلب کرچکے ہیں اور سینیٹ میں اس بات کی وضاحت بھی کرچکے ہیں، لہذا اس معاملے کو ختم ہوجانا چاہیے۔

یاد رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے رواں ماہ 3 مئی کو کراچی میں ایک کانفرنس کے موقع پر مذہبی مدرسوں کو ’’جہالت کے مراکز‘‘ قرار دیا تھا۔ جس کے بعد انھیں مختلف مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں بینرز لگائے گئے، جن میں وفاقی وزیر کے اس تبصرے پر پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ پولیس کے مطابق گشتی ٹیموں نے آب پارہ اور سیکٹر ایف الیون/ون میں یہ بینر دیکھے اور پھر انہیں ہٹا دیا تھا جب کہ تین مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق یہ بینر جماعت اہلِ سنت والجماعت (جے اے ایس ڈبلیو جے) کے اسلام آباد چیپٹرز کی جانب سے لگائے گئے تھے۔ کوہسار پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ اگرچہ مولانا ظہور احمد علوی اور چار نامعلوم افراد کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی، تاہم اس کیس میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *