تازہ ترین

جامعہ روحانیت بلتستان کے ایک اعلی سطحی وفد کی حجۃ الاسلام والمسلمین سید افتحار حسین نقوی سے ایک خصوصی ملاقات

آج مورخہ۲۷جنوری ۲۰۱۷کو جامعہ روحانیت بلتستان کے ایک اعلی سطحی وفد نے صدر محترم سیداحمد رضوی کے زیر قیادت سرزمین قم میں تشریف لانے والے پاکستان کی جانی پہچانی شخصیت مدرسہ امام خمینی ماڑی انڈس کے مدیر محترم اور  اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن حجۃ الاسلام والمسلمین سید افتحار حسین نقوی سے ایک خصوصی ملاقات کی۔

شئیر
32 بازدید
مطالب کا کوڈ: 1305

 

اس وفد کی ترجمانی سپیکر جامعہ روحانیت ڈاکٹر احسان رضی صاحب کر   رہے تھے جبکہ  صدر محترم کے  خصوصی مشیر  جناب محمد علی ممتاز اور ڈپٹی سپیکر سید محمد علی شاہ حسینی بھی  ہمراہ تھے۔سپیکر محترم نے مہمان موصوف کو سرزمین علم و اجتہاد آمد پر خوش آمدید عرض کیا۔ ساتھ ہی پاکستان بھر میں موصوف کی علمی، ثقافتی، فلاحی اور میڈیا کے میدان میں گرانقدر خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور جامعہ روحانیت کا اجمالی تعارف بھی کیا۔  مختلف امور زیر بحث آئے۔ مہمان گرامی کا فرمانا تھا کہ اس وقت پاکستان  بھرمیں کل ۱۷۵  یونیورسٹیاں ہیں۔ ان میں سے ایک بھی اہل بیت (ع) سے مربوط  نہیں۔ تمام تعلیمی اداروں میں دیوبندی تنگ نظر افراد قابض ہیں۔ پاکستانی قانونی دستاویزات میں مکتب اہل بیت کی قانونی شقیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جہاں شیعوں کا قتل عام ہورہا ہے وہاں اہل سنت برادری بھی ان دہشتگردوں کی شر سے محفوظ نہیں۔ کیونکہ ان تکفیری سوچ رکھنے والوں کا اصل ہدف پاکستان کو تقسیم کرنا ہے۔ عمومی جگہوں پر دھماکے کیے جاتے ہیں جس سے غریب عوام  بھی ان دہشتگردوں کےحملوں کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔ جامعہ روحانیت کی تشکیل کو ایک خوش آئند قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طلبا جب طالب علمی  کے دور میں ایک دوسرے سے ہم آہنگ رہیں گے تو عملی میدان میں آنے کے بعد بھی ہم فکری کے ساتھ  مشترکہ اہداف کے حصول میں کافی  آسانی ہوگی، ہم میں سے ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ اپنی اپنی  ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے مکتب حقہ کی سربلندی کے لیے اپنا  اپنا حصہ ڈالیں۔اپنا ہدف اور تعلیم حاصل کرنے کا دورانیہ مشخص کریں۔  آپ نے حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ محسن علی نجفی کی پاکستان بھر میں ناقابل فراموش خدمات کو سراہا۔ حال ہی میں حسینیہ بلتستانیہ سے منسلک ۱۰مرلے پر مشتمل مکان کی خریداری پر   مستقبل کے حوالے سےاسے ایک  نہایت اہم قدم قرار دیا۔آئندہ بھی رابطے میں رہنے اور پاکستان میں اپنے مدارس کے لیے قابل اساتذہ کی ضرورت اور محققین کی خدمات لینے کی خواہش ظاہر کی۔ صدر محترم نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان میں جن جن شعبوں میں ہماری  خدمات کی ضرورت ہو ہم آپ کا بھرپور ساتھ دیں گے اور آپ کے بلند اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ہرممکن تعاون کریں گے۔آخر میں موصوف کی زیر سرپرستی  تالیف پانے والی شیعہ قانونی  دستاویزات پر مشتمل  تین جلدی کتاب جامعہ روحانیت کے سپرد کیا۔ 

 

 

این مطلب بدون برچسب می باشد.

یہ بھی پڑھنا مت بھولیں

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *